جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

اپنی کمپنی اور دوستوں کے لیے ائیر لائن کی ٹکٹیں بک کرنے پر پوائنٹس ملتے ہیں، تو یہ پوائنٹس کن کے ہوں گے؟

سوال

میں ایک کمپنی میں ملازم ہوں اور ملازمین کے لیے ٹکٹیں بک کرنے کی مجھے ذمہ داری دی جاتی ہے تو میں یہ کام بھی کرتا ہوں، یہ بکنگ کمپنی کے کھاتے سے ہوتی ہے، اور بسا اوقات کچھ ملازمین ذاتی اخراجات پر سفر کرتے ہیں تو ان کے لیے بھی بکنگ کر دیتا ہوں، یہ بکنگ ایک ویب سائٹ کے ذریعے ہوتی ہے جو کہ ہر بکنگ پر پوائنٹس فراہم کرتی ہے، ان پوائنٹس کو رقم میں تبدیل کیا جا سکتا ہے اور آئندہ کسی بھی بکنگ میں انہیں استعمال کیا جا سکتا ہے، تو کیا ان پوائنٹس کو میں خود استعمال کر سکتا ہوں؟ اور اگر میرے لیے ان پوائنٹس کو استعمال کرنا جائز نہیں ہے تو پھر میں ان کا کیا کروں؟ کیونکہ کچھ کی ادائیگی تو کمپنی نے کی ہے اور کچھ ذاتی اخراجات پر سفر کرتے ہیں اور دونوں کو الگ الگ کرنا مشکل ہوتا ہے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

جس شخص کو اس کی کمپنی کی جانب سے یا دوستوں کی جانب سے سفر کرنے کے لیے ٹکٹیں بک کرنے کی ذمہ داری دی جائے تو وہ ان کا وکیل ہو گا، اور بنیادی طور پر اصول یہ ہے کہ جو کچھ بھی وکیل کو فائدہ ملے، یا تحائف وغیرہ ملیں تو وہ موکل کے ہوتے ہیں۔

جیسے کہ "كشاف القناع" (3/477) میں ہے کہ: "موکل کہے کہ میرے لیے ایک دینار کی بکری خرید لو، اس پر وکیل نے ایک دینار کے بدلے میں دو بکریاں ایسی خرید لیں جن میں سے ہر ایک بکری ایک ، ایک دینار کی تھی، یا پھر وکیل نے ایک ایسی بکری دینار سے کم میں خریدی جو کہ ایک دینار کی تھی؛ تو یہ خریداری بالکل صحیح ہے، اور منافع موکل کا ہی ہو گا؛ جیسے عروہ بن جعد کی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں دینار دے کر بھیجا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے قربانی کا ایک جانور ، یا ایک بکری خرید لے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے دو بکریاں خریدیں اور ان میں سے ایک بکری ایک دینار کی فروخت کر کے دوسری بکری نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس لے آئے، تو نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے لیے برکت کی دعا فرمائی۔ پھر ایسے ہونے لگا کہ اگر وہ مٹی بھی خریدتے تو اس میں بھی انہیں نفع حاصل ہوتا تھا۔ ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ: عروہ بن جعد نے آ کر کہا: یہ آپ کا دینار ہے، اور یہ آپ کی بکری ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: یہ تم نے کیسے کیا؟ تو پھر عروہ بن جعد نے تفصیل بتلائی۔ مسند احمد

یہ خریداری اس لیے درست ہے کہ یہاں وکیل نے وہ چیز بھی حاصل کر لی ہے جس کی اجازت دی گئی تھی اور مزید بھی لے لی، اسی طرح اگر وکیل دو بکریاں ایسی خرید لے جن کی قیمت ایک دینار کے برابر ہو تو تب بھی خریداری درست ہو گی" ختم شد

اس بنا پر: یہ پوائنٹس جو کہ رقم میں بدل سکتے ہیں یہ کمپنی اور ملازمین کے ہوں گے، اب ان کی مرضی ہے کہ وہ کمپنی کو دے دیں، یا کمپنی ملازمین کو دے دے یا اس کا جو مرضی کریں، اسی طرح ان کے لیے یہ بھی جائز ہے کہ وہ آپ کو یہ پوائنٹس دے دیں۔

اور آپ ملازمین کے لیے بکنگ کرتے ہوئے ہر بکنگ کی اجرت مقرر کر لیں، تاہم یہ بھی جائز ہے کہ آپ انہی پوائنٹس کو اپنے لیے بکنگ کی اجرت شمار کر لیں ؛ لیکن اس صورت میں شرط ہے کہ ہر بکنگ پر ملنے والے پوائنٹس کی تعداد اور ان کے عوض ملنے والی رقم معلوم ہو۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب