سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

نماز تراویح کے بعد اجتماعی دعا

سوال

میں نماز تراویح میں صحیح سنت طریقہ اورایجاد کردہ بدعات کے بارہ میں پوچھنا چاہتا ہوں ، نیز یہ بھی بتائيں کہ نماز تراویح کے بعد اجتماعی دعا کی کیا حیثيت ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سوال کے ابتدائي حصہ کے بارہ میں گزارش ہے کہ آپ اسی ویب سائٹ پر روزوں کے موضوع کے ضمنی موضوع نماز تراویح اورلیلۃ القدر کا مراجعہ کریں اس کا جواب مل جائے گا ۔

اور نماز تراویح کے بعد اجتماعی دعا کےبارہ میں گزارش ہے کہ یہ فعل بدعت ہے ، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( جس نے بھی کوئي ایسا عمل کیا جس پر ہمارا حکم نہیں وہ عمل مردود ہے ) ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 3243 ) ۔

نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز تروایح کے بعد ( یعنی وترادا کرنے کےبعد) تومندرجہ ذيل قول ثابت ہے کہ آپ نماز سے فارغ ہوکرتین بار فرماتے اورتیسربار آواز بلند کرتے تھے :

سبحان الملك القدوس پاک ہے بادشاہ بہت پاکیزگي والا ۔

ابی بن کعب رضي اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وتروں میں ِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى اورَقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ اورَقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ پڑھا کرتے تھے اورجب سلام پھیرتے تو بلند آواز میں مندرجہ ذیل کلمات کہتے :

: ( سبحان الملك القدوس ، سبحان الملك القدوس ، سبحان الملك القدوس )

پاک ہے بادشاہ بہت پاکیزگي والا ، پاک ہے بادشاہ بہت پاکیزگي والا ، پاک ہے بادشاہ بہت پاکیزگی والا ۔

مسند احمد حدیث نمبر ( 14929 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 1430 ) سنن نسائي حدیث نمبر ( 1699 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح سنن نسائي ( 1653 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

پھر یہ تو ہوسکتا ہے کہ امام دعائے قنوت پڑھے اور مقتدی اس کےپیچھے آمین کہیں جیسا کہ عمررضي اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت میں ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ جب نماز تراویح میں لوگوں کی امامت کرواتے توقنوت کرتے تھے ، لھذا یہ قنوت اس بدعت کی ایجاد سے مستغنی کردیتی ہے ۔

اورپھر عربی کے شاعر نے کیا ہی خوب کہا جس کا ترجمہ ہے :

سلف صالحین کی اتباع میں بھلائي اورخیر ہی خیر ہے ، اوربعد میں آنے والوں کی بدعات کی ایجاد میں شر ہی شر ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب