منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

کیا اچھے کاموں کے لۓ جادو استعمال کرنا جائز ہے۔

10173

تاریخ اشاعت : 03-01-2004

مشاہدات : 7281

سوال

کیا اچھے کاموں کے لۓ جادو استعمال کرنا جائز ہے(اچھی نیت کے ساتھ) ؟
یا والدین میں سے کسی ایک کو کسی خاص کام پر راضی کرنے کے لۓ ؟
مثلا کہ وہ میری شادی کسی معین لڑکی سے کرنے پر راضی ھو جائیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


بیشک جادو شیطانی علم اور عمل ہے ارشاد باری ہے:

"اور اس چیز کے پیچھے لگ گۓ جسے شیاطین سلیمان (علیہ السلام) کی حکومت میں پڑھتے تھے سلیمان (علیہ السلام) نے تو کفر نھیں کیا لیکن شیطانوں نے کفر کیا تھا وہ لوگوں کو جادو سکھاتے تھے"

اور فرمان ربانی ہے:

"یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انھیں نقصان پھنچاۓ اور نفع نہ پھنچا سکے اور وہ یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کو‏ئی حصہ نھیں"

اور ارشاد باری تعالی ہے:

"اور جادوگر کھیں سے بھی کامیاب نھیں ہوتا"

اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے(سات ھلاک کر دینے والی چیزوں سے بچو تو صحابہ رضی اللہ عنھم کھنے لگے وہ کون سی ہیں تو آپ نے فرمایا:اللہ تعالی کے ساتھ شرک کرنا اور جادو۔۔۔۔۔۔۔الحدیث

اور فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ( جس نے جادو کیا یا کروایا وہ ہم میں سے نھیں ہے)

تو اس بنا پر کسی بھی غرض کے لۓ جادو جائز نھیں ہے چاہے وہ کسی بھی مقصد کے لۓ ہو بیشک جادو ایک باطل چیز ہے اور باطل چیز اپنی سب قسموں کے ساتھ یا تو کفر ھو گا یا پھر فسق اور گناہ اور یہ خیر کا راہ نھیں ہے تو واجب یہ ہے کہ نفع مند اغراض کو شرعی طریقوں سے حاصل کیا جاۓ جس میں کوئی گناہ نہ ہو اور اس کا انجام بھی امن والا اور اچھا ھو۔

اور اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو مباح اور جائز چیزوں کے ساتھ ان چیزوں سے جو ان کے لۓ حرام کی ہیں کفایت کر دی ہے۔ .

ماخذ: الشیخ عبدالرحمن البراک