منگل 9 رمضان 1445 - 19 مارچ 2024
اردو

اعتماد چاند دیکھنے پر ہو گا نہ کہ فلکیات کے حساب پر

سوال

کیا مسلمان کے لۓ یہ جائز ہے کہ وہ روزے کی ابتداء اور اختتام میں فلکیات کے حساب پر اعتماد کرے یا کہ اسے چاند دیکھنا ضروری ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

شریعت اسلامیہ ایسی وسیع شریعت ہے جو کہ عام اور جنوں اور انسانوں کے سب احکامات پر مشتمل ہے باوجود اس کے کہ ان میں مختلف طبقات پائے جاتے ہیں مثلا علماء اور ان پڑھ شہری اور دیہاتی وغیرہ

تو اللہ تعالی نے اسی وجہ سے ان کے لۓ عبادات کے اوقات کی معرفت کے لۓ ایسا آسان طریقہ بنایا جس میں وہ سب کے سب شامل اور مشترک ہیں تو عبادت کے دخول اور خروج کے لۓ ایسی نشانیاں بتائیں جن کی معرفت اور پہچان میں وہ سب برابر اور مشترک ہیں ۔

مثلا: غروب شمس کو نماز مغرب کے داخل اور نماز عصر کے وقت کے خروج کی علامت بنایا ، اور شفق سرخی کے غائب ہونے کو عشاء کی نماز کے دخول کا وقت بنایا ۔

اور اسی طرح مہینہ کے آخر میں چاند کے چھپ کر دوبارہ ظاہر ہونے کو نۓ قمری مہینہ کی ابتداء اور پہلے مہینہ کی انتہاء کی علامت بنایا ۔

اور شریعت اسلامیہ نے ہمیں قمری مہینہ کی ابتداء کی معرفت کے لۓ علم فلکیات اور علم نجوم کے حساب کا مکلف نہیں بنایا جسے سوائے قلیل لوگوں کے کوئی جانتا ہی نہیں ۔

اس لۓ قرآن وسنت کی نصوص میں مسلمانوں کے لۓ رمضان کے روزوں کے لۓ چاند کو دیکھنا علامت قرار دیا گیا اور شوال کا چاند روزوں کے اختتام کی علامت قرار دیا گیا اور اسی طرح عید الاضحی اور یوم عرفات کے لۓ بھی چاند دیکھنا ہی علامت قرار پایا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :

( تم میں جو شخص اس مہینہ کو پائے وہ اس کے روزے رکھے ) البقرہ 185

اورایک مقام پر اللہ تعالی نے کچھ اس طرح فرمایا :

لوگ آپ سے چاند کے بارہ میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجۓ کہ یہ لوگوں ( کی عبادت ) کے وقتوں اور حج کے موسم کے لۓ ہے البقرہ / 189

اور اللہ تعالی کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

تم چاند کو دیکھو تو روزے رکھو اور جب چاند دیکھو تو اختتام کرو اگر ( آسمان ) تم پر ابر آلود ہو جائے تو تیس دن پورے کرو

تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے روزوں کے لۓ چاند دیکھنا اور شوال کا چاند دیکھنا ان کے اختتام کی علامت قرار دیا اور اسے ستاروں کے حساب اور ان کے چلنے کے ساتھ مربوط نہیں کیا بلکہ اسی چیز پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور اور ان کے خلفاء راشدین اور آئمہ اربعہ قرون ثلاثہ جس کے بارہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دور افضل اور بہتر ہیں میں بھی اسی چیز پر عمل کیا جاتا رہا ہے ۔

تو قمری مہینوں کے ثبوت اور عبادات کے اوقات دخول اور خروج کو معلوم کرنے کے لۓ علم نجوم کی طرف رجوع کرنا اور چاند نہ دیکھنا ایسی بدعات میں سے ہے جس میں کوئی فائدہ نہیں اور نہ ہی شریعت اسلامیہ میں اس پر کوئی دلیل ملتی ہے ۔

لھذا خیر اور بھلائی اسی میں ہے کہ دینی معاملات میں اسلاف کی اتباع وپیروی کی جائے اور دینی معاملات میں بدعات کی ایجاد میں شر ہی شر ہے ۔

اللہ تعالی ہمیں اور آپ اور سب مسلمانوں کو ظاہری اور باطنی فتنوں سے اپنی حفاظت میں رکھے ۔ آمین .

ماخذ: دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ جلد نمبر 10 صفحہ نمبر 106