جمعرات 25 جمادی ثانیہ 1446 - 26 دسمبر 2024
اردو

ایمان میں کمزوری کے اسباب اور علاج

سوال

اگر کوئی شخص پہلے متقی پرہیز گار تھا، لیکن بعد میں اس کا ایمان اتنا کمزور ہو گیا کہ قرآن مجید کی تلاوت بھی نہیں کر سکتا تو اس کیلیے بہترین حل کیا ہو سکتا ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ایمان میں کمزوری پیدا ہونے کے چند اسباب  ہیں ، لہذا علاج سے پہلے ان اسباب کو پہچاننا از بس ضروری ہے؛ کیونکہ ان اسباب کے متعلق جانکاری  بھی ایمان میں کمزوری کے علاج میں شامل ہے۔

ان اسباب میں سے کچھ یہ ہیں:

اللہ تعالی کے ساتھ تعلق کمزور ہو جائے، انسان اطاعت اور عبادت میں سستی کا شکار ہو جائے، نیکی کیلیے کمزور ہمت افراد کی صحبت اختیار کرے، دنیا میں مگن ہو کر آخرت بھول جائے، یہ حقیقت ذہن سے اوجھل ہو جائے کہ یہ دنیا فانی ہے، اسی طرح اللہ تعالی سے ملاقات کی تیاری  میں کمزوری آ جائے تو ان سے ایمان میں کمزوری پیدا ہوتی ہے۔

اطاعت اور بندگی کی راہ میں پیدا ہونے والے فتور اور کاہلی کا علاج  متعدد طریقوں سے ممکن ہے، جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

1- اللہ تعالی کے ساتھ تعلق مضبوط بنائے، اس کیلیے تدبر اور غور و فکر کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت کرے، اللہ تعالی کی عظمت  قرآن مجید کی عظمت سے کشید کرے، اللہ تعالی کے عظیم اسما و صفات اور افعال کے متعلق غور و فکر کرے۔

2- کثرت کے ساتھ نوافل کی پابندی کرے، چاہے نوافل کی تعداد معمولی ہی کیوں نہ ہو؛ مسلمان عام طور پر سستی اور کاہلی کا  اس وقت شکار ہو جاتا ہے جب ابتدا میں بہت زیادہ  عبادت کرے اور بعد میں اس پر قائم نہ رہ سکے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ طریقہ کار نہیں تھا، نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو ایسا کرنے کی نصیحت فرمائی، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طرزِ عمل کو بیان کرتے ہوئے سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طرزِ عمل "دائمی ہوتا تھا"، یعنی آپ کوئی بھی نیکی کرتے تو اس پر مداومت اور ہمیشگی فرماتے تھے، نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان بھی موجود ہے کہ: (اللہ تعالی کے ہاں محبوب ترین اعمال میں سے وہ ہیں جو دائمی کئے جائیں چاہے معمولی کیوں نہ ہوں) لہذا اگر کوئی مسلمان یہ چاہتا ہے کہ  وہ سستی اور کاہلی کا شکار نہ ہو تو ایمان میں کمزوری نہ آئے تو وہ عمل معمولی ہی کرے لیکن ہمیشہ کرتا رہے؛ کیونکہ تسلسل کے ساتھ تھوڑا عمل غیر تسلسل کے زیادہ عمل سے بہتر ہے۔

3- نیکی کے معاملے میں چاک و چو بند  افراد کو دوست بنائیں؛ کیونکہ نیکی پر فریفتہ ہونے والے افراد کی وجہ سے آپ میں بھی جذبہ پیدا ہو گا، جبکہ سستی  اور کاہلی  کے شکار افراد کو ایسے لوگوں کی صحبت اچھی نہیں لگتی، اس لیے آپ ایسے دوستوں کو تلاش کریں جن کے اہداف بلند ہیں وہ حصولِ علم، قرآن و حدیث یاد کرنے اور دعوت الی اللہ کیلیے ہمہ تن مصروف رہتے ہیں؛ ایسے دوست آپ کو نیکی کی رغبت دیں گے اور آپ کو خیر کی بات بتلائیں گے۔

4- آپ مشہور مسلم  ہستیوں کے حالات زندگی پڑھیں تا کہ راہِ الہی  کے اعلی راہ رو آپ کے سامنے  ہوں اور آپ ان کے نقش قدم پر چلیں، اس کیلیے عربی کتب میں سے آپ "علو الهمة " از شیخ محمد بن اسماعیل المقدم اور اسی طرح  " صلاح الأمة في علو الهمة " از شیخ سید عفانی کا مطالعہ کریں۔

5- ہم آپ کو دعا کی خصوصی تاکید کرتے ہیں، خصوصاً رات کے آخری حصے  میں  اللہ تعالی سے دعا کریں؛ کیونکہ اس سے مانگنے والا کبھی ناکام یا نامراد نہیں ہوتا، جو بھی اللہ تعالی سے صراط مستقیم  پر ثابت قدمی مانگے ، اطاعت اور بندگی پر مدد و اعانت طلب کرتے تو  اللہ تعالی اس کی ضرور مدد فرماتا ہے۔

ہم بھی اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ آپ کو اپنی رضا کے کام کرنے کی توفیق سے نوازے، آپ کو بہترین اخلاق، اعمال، اور زبانی عبادات کی توفیق دے۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب