جمعہ 26 جمادی ثانیہ 1446 - 27 دسمبر 2024
اردو

فرقہ اباضيہ اور بدعتى كے پيچھے نماز ادا كرنا

40147

تاریخ اشاعت : 03-12-2006

مشاہدات : 10976

سوال

اباضى فرقہ كے متعلق آپ كى كيا رائے ہے، اور كيا يہ صحيح ہے كہ ابن باز رحمہ اللہ تعالى نے اس فرقہ كو كافر قرار ديا ہے ؟
يہاں ہم امريكہ جہاں مختلف فرقے ہيں جن ميں زيدى، شيعہ بھى شامل ہيں كيا ہم مسجد ميں كسى ايك كو امامت كى اجازت ديں، اور ان كے پيچھے نماز ادا كر ليں، يا كہ يہ اہل سنت كو ہى ملنى چاہيے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اباضى ايك گمراہ فرقہ ہے، جيسا كہ مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں بيان كيا گيا ہے، ذيل ميں ہم اس فتوى كو بيان كرتے ہيں:

سوال:

كيا اباضى فرقہ گمراہ اور خوارج ميں شامل ہوتا ہے ؟

اور كيا ان كے پيچھے نماز ہو جاتى ہے ؟

كميٹى كا جواب تھا:

وحدہ والصلاۃ والسلام على رسولہ و آلہ و صحبہ...

اما بعد:

اباضى فرقہ گمراہ فرقوں ميں سے ہے، كيونكہ ان مں بغاوت و عداوت اور عثمان بن عفان، اور على رضى اللہ تعالى عنہ كے خلاف خروج پايا جاتا ہے، اور ان كے پيچھے نماز ادا كرنا جائز نہيں.

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء فتوى نمبر ( 6935)

اباضى فرقہ كے متعلق مزيد معلومات حاصل كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 11529 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.

اس فرقہ كو كافر كہنے متعلق شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كى كلام سے ہم واقف نہيں.

شيعہ كے پيچھے نماز ادا كرنے كے حكم كے متعلق آپ سوال نمبر ( 20093 ) كا جواب ديكھيں.

اور كفريہ بدعات كے مرتكب افراد كو امامت جيسا منصب نہيں دينا چاہيے، كيونكہ سب اہل علم كے ہاں ان كے پيچھے نماز نہيں ہوتى، اور اس ليے بھى كہ وہ تو بائيكاٹ اور ڈانٹ ڈپٹ كے اہل ہيں نہ كہ انہيں امامت جيسے منصب كے ليے آگے كيا جائے، اور پھر انہيں نماز كے ليے آگے كرنے سے جاہل قسم كے لوگ دھوكہ كھا كر انہيں اچھا شمار كرينگے.

كفريہ بدعت يہ ہيں: مثلا قرآن مخلوق ہونے كا عقيدہ ركھنا، اور جنت ميں مومنوں كے ليے اپنے رب كا ديدار كرنے كى نفى كا عقيدہ، اور مرتكب كبيرہ كا كافر كہنا، يا اسے ابدى جہنمى شمار كرنا، اور ابو بكر اور عمر رضى اللہ تعالى عنہما كو كافر كہنا، يا تحريف قرآن يا آئمہ كرام كے متعلق علم غيب كا عقيدہ ركھنا، يا مردوں سے مدد طلب كرنا، اس كے علاوہ كفر و شرك كى دوسرى سب صورتيں.

اس بدعتى كے علاوہ جس كى بدعت كفريہ نہ ہواس ليے كہ غير كفريہ بدعتى كے پيچھے نماز صحيح ہے.

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ذيل سوال آيا ہے:

سوال:

كيا بدعتى امام كے پيچھے نماز ادا كرنا جائز ہے ؟

كميٹى كا جواب:

اگر كوئى شخص غير بدعتى امام پائے تو وہ بدعتى امام كو چھوڑ كر غير بدعتى امام كے پيچھے نماز ادا كرے، اور جسے بدعتى امام كے علاوہ كوئى اور امام نہ ملے تو وہ اسے وعظ و نصيحت كرے ہو سكتا ہے وہ اپنى بدعت ترك كر دے، اور اگر بدعتى امام وعظ و نصيحت قبول نہيں كرتا، اور اس كى بدعت شركيہ ہے جيسے كہ فوت شدگان سے مدد طلب كرنا، اور اللہ تعالى كے علاوہ مردوں كو پكارنا، يا پھر ان كے نام پر ذبح كرنا، تو ايسے شخص كے پيچھے نماز ادا نہ كرے، كيونكہ يہ كفر ہے اور اس كى نماز باطل ہے، اور اسے امام بنانا جائز نہيں.

ليكن اگر اس كى بدعت كفريہ نہيں، مثلا زبان سے نماز كى نيت كرنا تو اس كى نماز صحيح ہے، اور اس كے پيچھے نماز ادا كرنے والے كى نماز بھى صحيح ہے.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے.

فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 7 / 364 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب