بدھ 24 جمادی ثانیہ 1446 - 25 دسمبر 2024
اردو

اگرعورت خاوند پرخرچ بھی کرتی ہوتو وہ مرد پر سربراہ نہيں

930

تاریخ اشاعت : 13-03-2005

مشاہدات : 11935

سوال

جب گھرکی آمدنی میں مرد مصدر رئیسی نہ ہو تو کیا وہ خاندان کا سربراہ شمار ہوگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

حکمرانی وسربراہی ایک ایسی چيز ہے جواللہ تعالی نے عورت کوچھوڑ کرمرد کے ساتھ خاص کی ہے ، اس کا مقصد یہ ہے کہ مرد عورت کا امین ہے اوراس کے معاملات کی دیکھ بھال کرے گا ، اوراس کی حالت سدھارے گا ، اوراسے حکم دے گا اورغلط کام سے روکے گا جس طرح کہ ایک حکمران اپنے رعایا کے ساتھ کرتا ہے ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

اورمردوں کو عورتوں پر فضیلت اوردرجہ حاصل ہے ۔

اورایک دوسرے مقام پرکچھ اس طرح فرمایا :

مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالی نے ایک کودوسرے پر فضيلت دی ہے اوراس وجہ سے کہ مردون نے اپنے مال خرچ کیے ہیں النساء ( 34 ) ۔

حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ تعالی اس کی تفسیر میں کہتے ہیں :

یعنی مرد عورت پر قیم یعنی سربراہ ہے وہ اس کا رئیس اوربڑا ہے اوراس پر حاکم ہے اورجب وہ ٹیڑھی ہوجائے تواسے ادب سکھانے والا ہے ۔

علامہ شنقیطی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

اس میں یہ اشارہ ہے کہ مرد عورت سے افضل ہے یہ اس لیے کہ مرد ہونا شرف و کمال ہے اورنسوانیت طبعی اورپیدائشی طور پر ہی نقص ہے ، اورلگتا ہےکہ مخلوق اس پرمتفق ہے ، اس لیے کہ کہ عورت کے لیے زيور اورزينت والی اشیاء سب لوگ ہی بناتے ہیں ، اس لیے کہ وہ پیدائيش اورطبعی نقص لانے والا ہے ۔۔ نادر عورتوں کا کوئي اعتبارنہیں اس لیے کہ نادر کوکوئي حکم نہیں دیا جاتا ۔

قوامہ اورحکمرانی کے کچھ اسباب ہيں :

1 - کمال عقل ، کمال تمیز : قرطبی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

مردوں کوعقل اورتدبیر کی زيادتی میں عورتوں پر فضيلت حاصل ہے اس لیے انہيں عورتوں پر سربراہی کا حق دیا گيا ہے ۔

2 - کمال دین : اس لیے کہ عورت کوحیض اورنفاس آتا ہے تونہ وہ روزہ رکھتی ہے اور نہ ہی اس مدت میں وہ نماز پڑھتی ہے لیکن مرد ایسا نہیں ۔

3 - مال خرچ کرنا مرد جوکہ مرد پر واجب ہے نہ کہ عورت پر وہ مہر دیتا اورنان و نفقہ کا ذمہ دار ہے ۔

اسی لیے جب خاوند بیوی کو نان ونفقہ نہ دے توبیوی کوعدالت کے ذریعہ نکاح فسخ کرنے کا حق ہے ۔

خلاصہ یہ ہے کہ : مرد کوہی سربراہی حاصل ہے جیسا کہ قرآن مجید نے بیان کیا ہے ، اگرچہ عورت اپنے آپ اوراولاد پر خرچ کرتی رہے بلکہ یہ احسان شمار ہوگا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا ہے :

اگروہ تمہیں اپنی خوشی سے کچھ مہر چھوڑ دیں تو اسے شوق سے خوش ہوکرکھاؤ النساء ( 4 ) ۔

توہر حالت میں سربراہی مرد کوہی حاصل ہے ، تویہ نہیں ہوسکتا کہ مثلا خاوند گھر سے نکلنے سے قبل بیوی سے اجازت طلب کرتا پھرے ۔واللہ تعالی اعلم ۔

مزید تفصیل دیکھنے کے لیے آپ احکام القرآن لابن عربی ( 1 / 531 ) اوراحکام الجصاص ( 2 / 188 ) تفسیر القرطبی ( 2 / 169 ) تفسیر ابن کثیر ( 1 / 491 ) اضواء البیان للشنقیطی ( 1 / 136 - 137 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد