الحمد للہ.
وضو میں جن اعضا کو دھونا لازم ہے وہ اللہ تعالی کے فرمان میں بالکل واضح ہیں، فرمانِ باری تعالی ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ
ترجمہ: اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے کھڑے ہونے لگو تو اپنے چہروں کو دھو لو، اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لو، اور اپنے سروں کا مسح کرو اور پاؤں کو ٹخنوں تک دھو لو۔[المائدہ: 6]
چنانچہ اللہ تعالی نے وضو میں دونوں ہاتھ کہنی تک دھونے کو چہرہ دھونے کے بعد فرض قرار دیا ہے، اور یہ تبھی ممکن ہو گا جب انسان اپنی ہتھیلی کی انگلیوں سے لے کر کہنی تک دھوئے گا، لہذا اگر کوئی شخص صرف کلائی سے کہنی تک ہاتھ دھوتا ہے تو وہ اس فرض کی تعمیل نہیں کر رہا۔
وضو کے آغاز میں ہتھیلیاں دھونا مسنون عمل ہے، جو کہ جمہور علمائے کرام کے ہاں فرض سے کفایت نہیں کرتا، البتہ احناف کے ہاں کافی ہو جاتا ہے۔
جمہور علمائے کرام یہ کہتے ہیں کہ اعضائے وضو میں ترتیب کا ہونا واجب ہے، لہذا آیت میں مذکور ترتیب کے مطابق ہی وضو کے اعضا کو دھویا جائے گا، چنانچہ پہلے چہرہ، پھر دونوں ہاتھ، پھر سر کا مسح اور پھر دونوں پاؤں دھوئے جائیں گے۔
لہذا اس بنا پر: صرف وضو کے آغاز میں ہی دونوں ہتھیلیوں کو دھونے پر اکتفا کرتے ہوئے چہرے کے بعد ہاتھ دھوتے وقت ہتھیلیوں کو شامل نہ کرنے سے ترتیب میں خلل آ جائے گا کہ دونوں ہاتھوں کے درمیان میں چہرہ دھو دیا جائے گا۔ حالانکہ واجب یہ ہے کہ پورا ہاتھ چہرہ دھونے کے بعد دھویا جائے۔
حاصل گفتگو یہ ہے کہ: جو شخص وضو کرتے ہوئے پہلے ہتھیلیاں دھوئے، پھر کلی کر کے ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑے، پھر چہرہ دھوئے اور پھر دونوں ہاتھ کلائی سے کہنیوں تک دھوئے تو اس کا وضو اکثر اہل علم کے ہاں صحیح نہیں ہو گا۔
شیخ ابن جبرین حفظہ اللہ سے پوچھا گیا:
ایک آدمی نے ابتدائے وضو میں ہتھیلی دھو لی، اب چہرہ دھونے کے بعد ہاتھ دھوتے ہوئے صرف کلائی سے کہنی تک ہاتھ دھوئے تو اس کے وضو کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ دوبارہ وضو کرے گا؟
تو انہوں نے جواب دیا:
"وضو کرتے ہوئے ہتھیلی چھوڑ کر صرف کلائی سے کہنی تک ہاتھ دھونے پر اکتفا کرنا جائز نہیں ہے، بلکہ چہرہ دھونے کے بعد پورے ہاتھ کو دھوئے، لہذا انگلیوں کے سروں سے لے کر کہنیوں تک پورا ہاتھ دھوئے، اگر چہ اس نے ہتھیلیاں چہرہ دھونے سے پہلے دھو لی تھیں؛ کیونکہ آغاز وضو میں ہتھیلی دھونا سنت ہے، جبکہ چہرے کے بعد دھونا فرض ہے، چنانچہ اگر کوئی شخص ہاتھ دھوتے ہوئے کلائی تا کہنی دھوتا ہے تو اس نے مطلوبہ فرض پورا نہیں کیا، لہذا اگر وضو مکمل کر لیا تو دوبارہ کرے، یا اگر ابھی زیادہ وقت نہیں گزرا تو صرف متعلقہ جگہ ہی دھو لے، چنانچہ دونوں ہتھیلیوں اور ان کے بعد والے حصے کو دھو لے۔" ختم شد
"اللؤلؤ المكين من فتاوى الشيخ ابن جبرين" صفحہ: 77
الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یہاں ہم ٹھہر کر لوگوں کو متنبہ کرنا چاہیں گے کہ بہت سے لوگ غفلت برتتے ہیں، کہ لوگ جب وضو میں ہاتھ دھونے لگیں تو ہتھیلیاں نہیں دھوتے ، وہ یہ سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ وضو کے آغاز میں چہرے سے پہلے ہتھیلی کو دھویا گیا ہے یہی کافی ہے۔ تو یہ درست نہیں ہے۔ اس لیے چہرے کے بعد دونوں ہاتھوں کو انگلیوں کے سروں سے لے کر کہنیوں تک دھونا لازم ہے۔" ختم شد
"اللقاء الشهري" (3/330)
واللہ اعلم