الحمد للہ.
اول:
ماہ رمضان کا آغاز چاند دیکھے بغیر یا ماہ شعبان کے تیس دن پورے کیے بغیر ممکن نہیں ہے، کیونکہ صحیح بخاری: (1909) اور مسلم: (1081) میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور چاند دیکھ کر ہی عیدالفطر مناؤ، اور اگر مطلع ابر آلود ہو جائے تو پھر شعبان کے تیس دن پورے کرو)۔ اس لیے فلکیاتی حساب کا کوئی اعتبار نہیں ہے۔
رؤیت ہلال کے لیے بنیادی طور پر خالی آنکھ سے دیکھنا معتبر ہوتا ہے، لیکن اگر جدید آلات کے ذریعے رؤیت ہلال ممکن ہو جائے تو پھر اس رؤیت پر بھی عمل کیا جائے گا، جیسے کہ ہم اس کی تفصیلات پہلے سوال نمبر: (106489) کے جواب میں بیان کر آئے ہیں۔
دوم:
جب امریکہ کی کسی ایسی ریاست میں چاند دیکھا جائے جس کا مطلع آپ کی ریاست والا ہی ہے، تو آپ پر بھی ان کے ساتھ روزہ رکھنا ضروری ہے، جبکہ جمہور اہل علم تو یہ بھی کہتے ہیں کہ چاہے مطلع ایک نہ بھی ہو تب بھی آپ پر روزہ رکھنا لازم ہے۔
جیسے کہ "الموسوعة الفقهية" (23/142) میں ہے کہ :
" حنفی، مالکی، اور حنبلی فقہائے کرام نیز شافعی فقہائے کرام کے ایک موقف کے مطابق یہ ہے کہ ماہ رمضان کے آغاز کو ثابت کرنے کے لیے اختلاف مطالع کا کوئی اعتبار نہیں ہے؛ لہذا اگر رمضان کے لیے کسی ایک خطے میں رؤیت ہلال ثابت ہو جائے تو تمام کے تمام علاقوں میں مسلمانوں پر روزہ رکھنا لازم ہو گا، اس کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (چاند دیکھ کر روزہ رکھو) آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ حکم ساری امت کے لیے ہے۔
اس مسئلے میں شافعی فقہائے کرام کے ہاں صحیح ترین موقف یہ ہے کہ اختلاف مطلع کا اعتبار کیا جائے گا۔" ختم شد
اور راجح موقف بھی یہی ہے کہ اختلاف مطالع کا اعتبار ہو گا۔
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (50487) اور (1248) کا جواب ملاحظہ کریں۔
سوم:
چاند نظر آنے کی خبر آپ کو فجر کے بعد ملے اور صورت حال یہ ہو کہ آپ نے رات کو روزہ رکھنے کی نیت نہ کی ہو، تو اس دن آپ کو کھانے پینے سے رکنا پڑے گا، اور جمہور اہل علم کے مطابق آپ اس دن کی قضا دیں گی۔
جیسے کہ ابن قدامہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"جب کوئی شخص یہ سمجھتے ہوئے روزہ نہ رکھے کہ صبح شعبان ہی ہے، اور چاند نظر آنے کی گواہیاں مل چکی ہوں تو پھر ایسے شخص پر پورے دن میں کھانے پینے سے رکے رہنا ضروری ہے، اور اس دن کی قضا بھی دے گا۔ یہ موقف تمام فقہائے کرام کا ہے۔" ختم شد
" المغنی " (3/34)
مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (205789) کا جواب بھی دیکھیں۔
لیکن اگر آپ یہ نیت کر کے سو گئیں کہ صبح رمضان ہے اور میں نے روزہ رکھنا ہے، یعنی اگر صبح رمضان ہوا تو میں نے روزہ رکھنا ہے تو پھر راجح موقف کے مطابق آپ کا روزہ صحیح ہو گا، اور آپ سے قضا کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا، یہ احناف کا موقف ہے اور ایک روایت کے مطابق امام احمد کا موقف بھی ہے، جیسے کہ اس کی تفصیل پہلے سوال نمبر: (70479) کے جواب میں بیان کی جا چکی ہے۔
واللہ اعلم