الحمد للہ.
اول:
کمرشل انشورنس کی تمام تر صورتیں حرام ہیں؛ کیونکہ ان میں سود اور قمار بازی پائی جاتی ہے، نیز گھر یا مکان یا گاڑی یا کسی بھی چیز کی کمرشل انشورنس کا حکم ایک ہی ہے۔
تاہم جس شخص کو انشورنس کے لئے مجبور کر دیا جائے اور اسے صرف کمرشل انشورنس ہی میسر ہو تو اس کے لئے یہ جائز ہو گی، لیکن پھر بھی کم سے کم درجے کی انشورنس کروائے گا، اور اس کا گناہ مجبور کرنے والے شخص پر ہو گا۔
مزید کے لئے آپ سوال نمبر: (8889) کا جواب ملاحظہ کریں۔
دوم:
جو شخص مکمل طور پر اپنی مرضی سے کمرشل انشورنس میں ملوث ہو اور پھر اسے انشورنس کی طرف سے معاوضہ بھی ملے تو اس کے لئے صرف اتنا معاوضہ ہی وصول کرنا جائز ہے جتنی رقم اس نے جمع کروائی تھی، چنانچہ اضافی رقم انشورنس کمپنی کو واپس کرنا لازمی ہے، تو اگر وہ وصول کرنے سے انکار کر دیں تو پھر فقرا اور مساکین پر صدقہ کر دے، تاہم اگر وہ خود ہی فقیروں میں شامل ہے تو اپنی ضرورت کے مطابق اس میں سے لے لے۔
اس بارے میں مزید کے لیے آپ سوال نمبر: (81915) کا جواب ملاحظہ کریں۔
سوم:
جب آپ اپنے ساتھی کو یہ باتیں واضح کر دیں، اور آپ کا غالب گمان یہی ہو کہ وہ صرف اتنی مقدار میں ہی رقم وصول کرے گا جتنی اس نے ادا کی ہے تو آپ کے لئے اس کی مدد کرنا جائز ہو گا۔
اور اگر آپ کا غالب گمان یہ ہو کہ وہ محض ادا شدہ رقم ہی وصول نہیں کرے گا بلکہ اضافی رقم بھی لے گا، تو پھر آپ کے لئے اس کی مدد کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ آپ کی یہ اعانت حرام کام کے لئے ہو گی ، اور اللہ تعالی کا فرمان ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ
ترجمہ: نیکی اور تقوی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو، برائی اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو؛ اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے۔[المائدة:2]
واللہ اعلم