سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

مصائب اور پر فتن دور کے لیے نبوی دعائیں اور اذکار

سوال

کچھ ایسی دعائیں ہیں جو ہم مشکلات اور فتنوں کے وقت پڑھ سکیں؟ مثلاً: مسلم ممالک کے خلاف کافروں کی جانب سے جارحیت اور جنگیں جاری ہیں۔

جواب کا خلاصہ

مشکل حالات کے خاتمے اور فتنوں سے بچاؤ کے لیے درج ذیل دعائیں ہیں: { اَللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ} ، {لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ } ،{ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيْمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ }، { اَللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي وَأَنْتَ نَصِيرِي وَبِكَ أُقَاتِلُ } ، { لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّيْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ}، { أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِيْنَ وَأَنْ يَّحْضُرُوْنَ }، {اَللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو فَلا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ } {يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ}، {اَللَّهُ رَبِّي لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا }

الحمد للہ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فتنوں سے پناہ مانگی ہے۔

چنانچہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم کثرت کے ساتھ فتنوں سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کیا کرتے تھے، جیسے کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ آپ نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (ظاہری اور باطنی ہر قسم کے فتنوں سے اللہ تعالی کی پناہ طلب کیا کرو۔ ) مسلم: (2867)

اسی طرح سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (آج رات میرے پاس خواب میں میرا رب خوب صورت ترین شکل میں آیا -پھر آپ نے کچھ تفصیلات ذکر فرمائیں، جن میں یہ بھی تھا کہ- اللہ تعالی نے فرمایا: "اے محمد! آپ نماز پڑھیں تو کہیں: اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ، وَإِذَا أَرَدْتَ بِعِبَادِكَ فِتْنَةً ‌فَاقْبِضْنِي إِلَيْكَ غَيْرَ مَفْتُونٍ یا اللہ! میں تجھ سے نیکیاں کرنے ، برائیاں ترک کرنے اور مساکین سے محبت کا سوال کرتا ہوں۔ اور جب تو اپنے بندوں کو آزمانے کا ارادہ فرمائے تو مجھے بغیر آزمائے اپنی طرف اٹھا لے۔ ") اس حدیث کو ترمذی رحمہ اللہ (3233)نے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے "صحيح الترغيب والترهيب" (408) میں صحیح لغیرہ قرار دیا ہے۔

آپ صلی اللہ علیہ و سلم فتنوں سے اللہ تعالی کی پناہ مانگا کرتے تھے؛ کیونکہ فتنے جب آتے ہیں تو صرف ظالم کو لپیٹ میں نہیں لیتے بلکہ سب ہی فتنے کی زد میں آ جاتے ہیں۔

فتنوں اور مصائب میں پڑھی جانے والی دعائیں:

ہمیں ایسے اذکار اور دعائیں یاد کرنی چاہییں جو مشکل فتنوں اور مصائب میں پڑھی جاتی ہیں، اور انہیں پھیلانا چاہیے تو کہ سب لوگ انہیں یاد کر کے پڑھیں، نیز ان کا معنی اور مفہوم بھی سمجھیں تا کہ سنگین حالات میں انہیں پڑھتے ہوئے ان کا مفہوم بھی ذہن نشین ہو:

1-سیدنا ابو بردہ بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے بیان کیا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو کسی قوم کے بارے میں منفی خدشات ہوتے تو فرماتے تھے: اَللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ یعنی: یا اللہ! ہم تجھے ان کے مقابلے میں پیش کرتے ہیں اور ان کے شر سے تیری پناہ چاہتے ہیں۔ اس حدیث کو ابو داود رحمہ اللہ (1537)نے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے "صحيح أبي داود" (1360) میں صحیح قرار دیا ہے۔

2-سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مشکل وقت میں فرمایا کرتے تھے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَظِيمُ الْحَلِيمُ ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ یعنی: اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہی عظمت والا اور بردبار ہے، اللہ تعالی کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہی عرشِ عظیم کا پروردگار ہے، اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہی آسمانوں کا رب ہے ، وہی زمین کا رب ہے اور وہی معزز عرش کا پروردگار ہے۔ اس حدیث کو امام بخاری: (6345) اور مسلم : (2730) نے روایت کیا ہے۔

3- آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے کہ: (تنگی کے وقت پڑھی جانے والی دعا یہ ہے: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْحَلِيمُ الْكَرِيْمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ، وَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِيمِ یعنی: اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہی بردبار اور کرم کرنے والا ہے، اللہ تعالی کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہی بلند و بالا اور عظمت والا ہے، اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہی ساتوں آسمانوں کا رب ہے اور وہی معزز عرش کا پروردگار ہے۔
"صحيح الجامع الصغير وزيادته" (4571)

4-آپ صلی اللہ علیہ و سلم جب کسی غزوے کے لیے جاتے تو فرماتے: ، اَللَّهُمَّ أَنْتَ عَضُدِي وَأَنْتَ نَصِيرِي وَبِكَ أُقَاتِلُ یعنی: یا اللہ! تو ہی میرا زورِ بازو ہے، اور تو ہی میرا مدد گار ہے، تیری مدد سے ہی میں قتال کرتا ہوں۔
اس حدیث کو ترمذی رحمہ اللہ (3584)نے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے "صحیح ترمذی" (2836) میں صحیح قرار دیا ہے۔

5-آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلاؤں کہ جب تم میں سے کسی پر دنیاوی کوئی تنگی اور آزمائش آ جائے تو اسے پڑھے ، اس کے پڑھنے سے اس کی وہ تنگی یا آزمائش دور ہو جائے گی۔ مچھلی والے کی دعا پڑھیں: لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّيْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ یعنی: تیرے سوا کوئی معبودِ بر حق نہیں، تو ہی پاک ہے، یقیناً میں ہی ظالموں میں سے تھا۔) ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ: (ان الفاظ کے ساتھ کوئی بھی مسلمان کسی بھی قسم کی دعا مانگے تو اللہ تعالی اس کی وہ دعا فوری قبول فرماتا ہے۔)
"صحيح الجامع الصغير وزيادته" (2065)

6-رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے صحابہ کرام کو پریشانی کے عالم میں درج ذیل دعا سکھایا کرتے تھے: أَعُوْذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِيْنَ وَأَنْ يَّحْضُرُوْنِ یعنی: میں اللہ تعالی کے غضب اور اس کے بندوں کی شرارتوں ، شیطانی حملوں اور شیطانوں کے حاضر ہونے سے اللہ تعالی کے کامل کلمات کی پناہ چاہتا ہوں ۔ اس حدیث کو ابو داود رحمہ اللہ (3893)نے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے "صحیح ابو داود" (3294) میں حسن قرار دیا ہے۔

7-آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (مصیبت زدہ کے دعاؤں کے الفاظ یہ ہیں: اَللَّهُمَّ رَحْمَتَكَ أَرْجُو فَلا تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي طَرْفَةَ عَيْنٍ وَأَصْلِحْ لِي شَأْنِي كُلَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ یعنی: یا اللہ! میری تیری رحمت کی امید رکھتا ہوں، لہذا تو پلک جھپکنے کے برابر بھی مجھے میرے اپنے سپرد مت کرنا، اور میرے سارے امور سنوار دے، تیرے سوا کوئی معبود بر حق نہیں ہے۔) اس حدیث کو ابو داود رحمہ اللہ (5090)نے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے "صحیح ابو داود" (4246) میں حسن قرار دیا ہے۔

8-آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو جب بھی کوئی خاص معاملہ پریشان کرتا تو آپ فرمایا کرتے تھے: يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ  یعنی: اے ہمیشہ سے زندہ ذات، اے ہمیشہ سے قائم رہنے اور دوسروں کو قائم رکھنے والی ذات! میں تیری رحمت کے واسطے سے مدد کا طلب گار ہوں۔ ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ: آپ صلی اللہ علیہ و سلم یہ الفاظ تب پڑھتے تھے جب آپ کو کوئی غم اور پریشانی لاحق ہوتی تھی۔
"صحيح الجامع الصغير" (4791)

9-آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو فرمایا تھا: (کیا میں تمہیں ایسے کلمات سکھاؤں جو آپ سنگین حالات اور کرب کی حالت میں پڑھ لیا کریں: اَللَّهُ رَبِّي لَا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا اللہ میرا پروردگار ہے، میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتی۔) اس حدیث کو ابو داود رحمہ اللہ (1525)نے روایت کیا ہے اور البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح ابو داود: (1349) میں صحیح قرار دیا ہے۔

یہی دعا صحیح الجامع میں کچھ یوں ہے کہ: (جس شخص کو کوئی پریشانی، غم ، بیماری، یا سنگین حالات لاحق ہوں تو وہ کہے: { اَللَّهُ رَبِّي لَا شَرِيْكَ لَهُ} یعنی: اللہ میرا رب ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ تو اللہ تعالی اس کی وہ پریشانی، غم ، بیماری یا سنگین حالات دور فرما دے گا۔ )

اس کے علاوہ احادیث میں اور بھی دعائیں ہیں جن کا سنگین حالات میں مثبت اثر ہوتا ہے کہ انسانی جان پر سکون ہو جاتی ہے، جسم سلامت رہتا ہے ، اور اللہ تعالی کا قرب حاصل ہوتا ہے۔ اور کوشش کریں کہ انہی دعاؤں کو حرزِ جان بنائیں جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ و سلم سے صحیح ثابت ہیں، کیونکہ صحیح ثابت شدہ دعاؤں کی موجودگی میں غیر ثابت شدہ دعاؤں کی ضرورت ہی نہیں رہتی ، انہی سے ہی انسانی ضروریات پوری ہو جاتی ہیں۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب