الحمد للہ.
متبراہل علم کا اس پراجماع ہےکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےخلیفہ اول ابوبکر الصدیق رضي اللہ تعالی عنہ ہیں ۔
مھاجرین وانصارمیں قلیل سے اختلاف اورپھرانصارصحابہ کا ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ کی بعیت کرنے کے اطمنان ورضامندی کے بعد صحابہ کرام کا ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ کی بیعت پراجماع ہونے کی بنا پربھی وہ خلیفہ اول ہيں ، اس کے بعد صحابہ کرام نے کوئ اختلاف نہیں کیا اورنہ ہی وہ ابوبکراورعلی رضي اللہ تعالی عنہما کے درمیان تردد کا شکارہوۓ ۔
اوراسی طرح ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ کی وفات کےبعداورعمررضي اللہ تعالی عنہ کی بیعت سے قبل کسی نے بھی یہ مطالبہ نہیں کیا کہ علی رضي اللہ تعالی عنہ کی بعیت کی جاۓ ۔
اورایسے ہی عمررضي اللہ تعالی عنہ کی شہادت کے بعدبھی علی رضي اللہ تعالی عنہ کی بیعت کا مطالبہ نہیں ہوا ، بلکہ فتنے اوراختلافات توعثمان رضي اللہ تعالی عنہ کے مقتل وشہادت کے سبب سے شروع ہوۓ ۔
تواس طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اپنی دنیاوی امورکےلیے اس پرراضي ہوۓ جن پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے دینی امور میں راضي ہوۓ تھے اوروہ نمازمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نیابت تھی کہ ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ہی نمازکی امامت نبی صلی اللہ علیہ وسملم کے حکم سےکروائ ۔
اورخم غدیرکے متعلق گزارش ہے کہ غدیرپانی کا نام ہے جومکہ اورمدینہ کےدرمیان خم نامی جگہ پرپایا جاتا تھا ۔
امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے صحیح مسلم میں زيدبن ارقم رضي اللہ تعالی عنہ سے حدیث نقل کی ہے :
زیدبن ارقم رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ مکہ اورمدینہ کے درمیان خم نامی جگہ پر پانی کے چشمہ پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ ارشاد فرمایا اورحمدوثنا اوروعظ ونصحیت کرنے کے بعد فرمانے لگے :
اورمیں تم میں دوچيزیں چھوڑ کرجارہا ہوں ان میں سے پہلی کتاب اللہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پرعمل کرنے ابھارا اوراس میں رغبت دلائ ، پھرفرمانے لگے اورمیرے اہل بیت ہیں ، میں تمہیں اہل بیت کے متعلق اللہ تعالی کی نصیحت کرتا ہوں یہ تین باردھرایا ۔
زید رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات آپ کے اہل بیت میں سے ہیں ، لیکن اہل بیت مین وہ شامل ہیں جن پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صدقہ حرام ہے ، اوروہ آل علی ، اورآل عقیل ، اورآل جعفر ، اورآل عباس رضی اللہ تعالی عنہم ہیں ان سب پرصدقہ حرام ہے ۔
یہ مختصر طوپر ذکر کیا گيا ہے ۔ دیکھیں صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2408 ) ۔
تویہاں پران کی عزت واحترام اورانہیں تکلیف نہ دینے اوران پرسب وشتم نہ کرنےکی وصیت کی گئ ہے ، تواس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ باقی سب صحابہ کرام سے افضل ہیں ، اورپھر یہ بھی لازم نہیں آتا کہ وہ ان پربھی افضل ہیں جن کی فضيلت بالنص موجود ہے وہ ابوبکر الصدیق ، عمرفاروق ، عثمان غنی رضي اللہ تعالی عنہم ہیں ۔ .