الحمد للہ.
شيخ ابن باز رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اس ميں حكم يہ ہے كہ نماز صحيح ہے؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ نے ايك سفر ميں اپنے صحابہ كرام كے ايك گروہ كو صلاۃ خوف كى دو ركعت پڑھائيں، اور پھر دوسرے گروہ كو بھى دو ركعت، تو دوسرى نماز نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ليے نفلى ہوئى.
اسى طرح بخارى اور مسلم ميں معاذ رضى اللہ تعالى عنہ سے ثابت ہے كہ وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ عشاء كى نماز ادا كرتے اور پھر جاكر اپنى جماعت كے لوگوں كو فرضى نماز پڑھاتے، جو ان كے ليے فرض اور معاذ رضى اللہ تعالى عنہ كے ليے نفل ہوتے تھے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 701 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 465 ).
ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ عبد العزيز بن باز ( 12 / 178 ).
يہ قول ہى امام شافعى رحمہ اللہ تعالى كا مسلك، اور امام احمد رحمہ اللہ كى ايك روايت ہے، اور شيخ الاسلام ابن تيميہ اور شيخ محمد بن ابراہيم اور شيخ محمد ابن عثيمين رحمہم اللہ نے يہى اختيار كيا ہے.
ديكھيں: الشرح الممتع ( 4 / 385 ).
واللہ اعلم .