جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

بالوں کو جدید رنگوں سے رنگنے کا حکم

سوال

بالوں کو جدید نوعیت کے رنگوں سے رنگنے کا کیا حکم ہے؟ جیسے کہ بازار میں Bigen اور Loreal وغیرہ کمپنیوں کے رنگ موجود ہیں۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

بالوں کو رنگنے کے لئے رنگوں کو استعمال کرنا عادات سے تعلق رکھتا ہے، اور عادات میں بنیادی طور پر اجازت ہوتی ہے، اس لیے جدید یا قدیم ہر قسم کے رنگوں کو بالوں کے لیے استعمال کرنا جائز ہے، بشرطیکہ کہ سفید بالوں کو سیاہ رنگ نہ دیا جائے، یا اس رنگ میں کافروں کی مشابہت نہ ہو ، یا طبی اعتبار سے اس کا نقصان ثابت نہ ہو۔

جیسے کہ "نور علی الدر ب" میں شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کے فتاوی میں ہے کہ:
"عبادات سے ہٹ کر دیگر اشیا میں اصل حکم جواز کا ہوتا ہے، اس بنا پر عورت اپنے سر کے بالوں پر جو مرضی چاہے رنگ لگائے، الّا کہ سیاہ نہ ہو کہ جس سے اپنے سفید بالوں کو سیاہ کرے، یہ جائز نہیں ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے سفید بالوں کا رنگ بدلنے کا حکم دیا ہے اور ساتھ میں یہ بھی فرمایا کہ: (سیاہ رنگ سے بچو)، یا اگر یہ رنگ کافر عورتوں کے ساتھ خاص ہوں، اس طرح کہ جب اس عورت کو دیکھا جائے تو کہا جائے: یہ کافر عورت ہے؛ کیونکہ یہ مخصوص رنگ کافر عورت ہی استعمال کرتی ہے، تو ایسی صورت میں یہ رنگ استعمال کرنا حرام ہو گا؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جو جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے۔)

چنانچہ اگر بالوں کو لگائے جانے والے یہ رنگ ان دو چیزوں سے محفوظ ہوں، یعنی سفید بالوں کو سیاہ کرنا یا کافر عورتوں کے لیے مختص رنگ نہ ہو تو اس کا اصل حکم یہی ہے کہ وہ جائز ہے، اس لیے ان دو چیزوں سے خالی کوئی بھی رنگ عورت لگا سکتی ہے۔"
" فتاوى نور على الدرب " (22/2) مکتبہ شاملہ کی ترتیب کے مطابق۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے ہی پوچھا گیا کہ:
"کیا بازار میں موجود کیمیائی مواد پر مشتمل رنگوں سے بالوں کو رنگنا حرام ہے؟"

تو انہوں نے جواب دیا:
"سفید بالوں کو سیاہ رنگ سے رنگنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے اجتناب کرنے کا حکم دیا ہے، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفید بالوں کو سیاہ رنگ سے رنگنے پر وعید بھی سنائی ہے۔

جبکہ سفید بالوں کو کسی اور رنگ سے رنگنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ اصل حکم حلت کا ہے، یہاں تک کہ کوئی ممانعت کی دلیل نہ مل جائے، ہاں اگر بالوں کے رنگنے میں کافر عورتوں کی مشابہت ہو تو بھی جائز نہیں ہو گا؛ کیونکہ کافروں کی مشابہت بھی منع ہے اور حرام ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (جو جس قوم کی مشابہت کرے تو وہ انہی میں سے ہے)

پھر سوال میں ذکر کیا ہے کہ یہ کیمیائی رنگ ہیں، تو اس بنا پر طبی ماہرین سے رجوع کرنا ضروری ہے کہ کیا بالوں پر اور جلد پر اس کے برے اثرات تو نہیں ہوں گے، اگر برے اثرات ہوں تو پھر اسے استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔" ختم شد
" فتاوى نور على الدرب " از ابن عثیمین (22/2) مکتبہ شاملہ کی ترتیب کے مطابق۔

مزید فائدے کے لیے آپ سوال نمبر: (45191) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب