ہفتہ 22 جمادی اولی 1446 - 23 نومبر 2024
اردو

لوگوں کے گروپ کے سامنے کتاب سے پڑھنا

3263

تاریخ اشاعت : 10-12-2003

مشاہدات : 5957

سوال

ہمارے علاقے میں صرف ایک ہی مسجد ہے اوراس میں بھی درس وغیرہ دینے کا انتظام نہيں کہ مسلمان کچھ دین سیکھ سکیں ،اس لیے میں اورکچھ دوسرے نمازی اہل علم کی کتابوں سے کوئ موضوع مقرر کر کے نمازیوں پر پڑھتے اوراپنی سمجھ کے مطابق اس کی شرح اورتعلیق بھی چڑھاتا ہوں ، لیکن امام مسجد اورانتظامیہ کے امیر کویہ کام پسند نہیں ۔
( آپ کے علم میں ہونا چاہیۓ کہ ہم علماء نہیں اورنہ ہی ہمارے پاس شرعی علم ہے ) ہم جوکتابیں پڑھتے ہیں وہ اہل سنت والجماعت کی کتابوں میں سے ہیں ۔
تومیرا سوال یہ ہے کہ کیا میں کہيں اس عمل سے گنہگار تونہيں ہورہا اورآپ ہمیں اس حالت یعنی جب امام صاحب تعلیم کے اس طریقہ پر راضی نہ ہوں تو اس حالت میں کیانصیحت کرتے ہیں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.


اپنے مسلمان بھائيوں کی تعلیم کے سلسلے میں جوآپ اپنا واجب ادا کررہے ہیں اس پر اللہ تعالی آپ کوجزاۓ خیرعطا فرماۓ ۔

ابوامامہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

یقینا اللہ تعالی اوراس کے فرشتے حتی کہ چیونٹیاں اپنی بلوں میں اورسمندرمیں مچھلی بھی لوگوں کوخیروبھلائ سکھانے والے پر رحمت کی دعا کرتے ہیں معجم الطبرانی ، اورصحیح الجامع حدیث نمبر ( 1838 ) ۔

لوگوں پر اہل علم کی کتابوں کے پڑھنے میں آپ کے اوران کے لیے بھی خیر عظیم ہے ، آپ یہ کام جاری رکھیں ، اورہم یہ بھی نصیحت کرتے ہيں کہ جس چيز کاانسان کو علم نہ ہو اسے اس کے بارہ میں بات نہیں کرنی چاہيۓ نہ توکتاب پرکوئ تعلیق اورملاحظہ لگائيں اورنہ ہی کسی ایسے سوال کا جواب دیں جس کا علم نہ ہوبلکہ جس کا علم نہ ہوتوجواب میں یہ کہنا چاہیے اللہ تعالی اعلم ۔

اوراسی طرح جوبات ثابت ہی نہ ہو اس میں کلام کرنے سے بچنا چاہيۓ بلکہ بات وہ کریں جویقینی علم رکھتی ہو ، آپ اسلام کے رخنہ پر کام کررہے ہيں ، آپ جوبھی خير اورھدایت کی طرف راہنمائ صرف اللہ تعالی کی خاطرکرتے ہيں ، اس میں آپ کے لیے دعوت اورتعلیم کا اجر ہے ۔

اوراس پر مستزاد یہ کہ جس نے بھی آپ سے کچھ سیکھا اوراس پر عمل کیا تواتنا ہی اجر آپ کوبھی ملے گا ، جیسا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتا یا ہے کہ :

( جس نے بھی ھدایت کی طرف راہنمائ کی تواس کے لیے بھی اتنا ہی اجر وثواب ہے جتنا کہ عمل کرنے والوں کوملتا ہے اوران دونوں کے اجرو ثواب میں کمی نہيں ہوگی ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 4831 ) ۔

اور آپ اپنے امام کونصیحت کریں کہ وہ اپنے اوپر واجب کردہ کوحسب استطاعت ادا کریں ، اللہ تعالی ہمیں اورآپ کوتوفیق دے اور اپنی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کی توفیق دے اوراپنی رضا کے کام کرنے نصیب کرے ، اللہ تعالی ہمارےنبی محمد صلی اللہ علیہ سلم پر رحمتیں نازل فرماۓ ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد