الحمد للہ.
قرض وغیرہ کی شکل میں لوگوں کے حقوق کی ادائيگي شادی پرمقدم کرنا واجب ہے ، لیکن جب قرض واپس لینے والے اسے قرض کی ادائيگي پرشادی کومقدم کرنے کی اجازت دے دیں تواس حالت میں شادی مقدم کرنا جائز ہوگي۔
اوررہا مسئلہ یہ کہ اسے اپنے آپ پر فتنہ میں مبتلاء ہونے کا خطرہ ہو تواس کا علاج یہ ہے کہ اپنے نفس کی حفاظت کرنے کے لیے روزے رکھے جائيں ، کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( اے نوجوانوں کی جماعت ! تم میں سے جوبھی شادی کی طاقت رکھتا ہےوہ شادی کرے ، کیونکہ ایسا کرنا شرمگاہ کی حفاظت اورآنکھوں کونیچا کردیتاہے ، اورجوکوئي طاقت نہیں رکھتا اسے روزے رکھنے چاہيیں کیونکہ یہ اس کے لیے بچاؤ اورڈھال ہیں ) متفق علیہ ۔
اللہ تعالی ہی توفیق بخشنے والا ہے ۔ .