اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

قبول اسلام میں کوئ جبر نہیں

34770

تاریخ اشاعت : 13-05-2003

مشاہدات : 16743

سوال

بعض دوستوں کا خیال ہے کہ جو اسلام قبول نہیں کرتا وہ آزاد ہے اوراس پر جبر نہیں کیا جاسکتا ، اور اس کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان پیش کرتےہیں : توکیا آپ لوگوں پر زبردستی کر سکتے ہیں یہاں تک کہ وہ مومن ہی ہو جائيں یونس ( 99 ) اور یہ دلیل بھی پیش کرتے ہیں دین میں کوئ جبر نہیں البقرۃ ( 256 ) اس بارہ میں آپ کی کیا راۓ ہے ؟۔

جواب کا متن

الحمد للہ.


یہ دونوں عظیم آیات اور اسی طرح کی وہ آیات جو کہ اس معنی میں ہیں علماء کرام نے ان کے متعلق یہ بیان کیا ہے کہ یہ ان لوگوں کے بارہ میں ہیں جن سے جزیہ لیا جاۓ مثلا یھودی ، عیسائ ، مجوسی ، ان پر زبردستی نہیں کی جاۓ گي بلکہ انہیں اس بات کا اختیارہے کہ وہ اسلام لائيں یا جزیہ دے دیں ۔

اور کچھ اہل علم کا کہنا ہے کہ یہ شروع اسلام میں حکم تھا پھراللہ تعالی نے قتال وجہاد کے فرض کر کے اسے منسوخ کردیا ، توا ب جو اسلام قبول کرنے سے انکارکرے اس سے جہاد وقتال کیا جاۓ گا حتی کہ وہ اسلام قبول کرلے یا پھر اگر وہ اہل جزیہ میں سے ہے تو جزیہ دینا قبول کرے ، اور اگر کفار سے جزیہ نہیں لیا جاتا تو ان پر اسلام لازمی ہے ،اس لۓ کہ اسلام میں ان کی دنیاوآخرت میں نجات اور سعادت ہے ۔

توانسان کے لۓ باطل پرچلنے سے بہتر ہے کہ وہ حق کا التزام کرے جس میں اس کی بھلائ اور ھدایت و سعادت ہے ، جس طرح کہ کسی انسان کو کسی اور کا کے حق کاالتزام کروایا جاتا ہے ، اگرنہیں کرتا تو اسے قید وبند کردیا جاتا اور اسے مارا جاتا ہے ، تو کفار کو اللہ تعالی کی توحید اور اسلام کا بدرجہ اولی التزام کرانا چاہۓ بلکہ یہ تو واجب ہے کیونکہ اس میں ان کی دنیا وآخرت کی سعادت وکامیابی پنہاں ہے ۔

لیکن اگر وہ اہل کتاب میں سے ہوں مثلا یھودی اور عیسائ اور مجوسی ، تو ان تین گروہوں کو شریعت نے اختیار دیا ہے کہ یا تو وہ اسلام قبول کرلیں یا پھر ذلیل ہو کر جزیہ دینا قبول کریں ۔

اور بعض علماء نے اہل کتاب کے علاوہ دوسروں کوبھی ان کے ساتھ ہی رکھا ہےکہ انہیں بھی اختیار ہے کہ وہ یا تو اسلا م قبول کرلیں اور یا پھر ذلیل ہو کرجزیہ دیں ، اور اس مسئلہ میں راجح بات یہی ہے کہ انہیں اہل کتاب کے حکم میں شامل نہیں کیا جاۓ گا بلکہ صرف اہل کتاب یعنی یھودی ، عیسا‏ئ اور مجوسی کو ہی اختیار ہے اس لۓ کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جزیرۃ عربیہ میں کفار سے قتال کیا اور ان سے اسلا م کے علاوہ کچھ بھی قبول نہیں کیا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :

ہاں اگر وہ توبہ کرلیں اور نمازکے پابند ہوجائيں اور زکوۃ ادا کرنے لگیں تو تم ان کی راہیں چھوڑ دو ، یقینا اللہ تعالی بخشنے والا مہربان ہے التوبۃ ( 5 )

تو اللہ تعالی نے اس آیت میں یہ نہیں کہا کہ یا وہ جزیہ دے دیں ، تو یھود ونصاری اور مجوسیوں سےاسلام لانے کا مطالبہ کیا جاۓ گا اگر وہ اسلام قبول نہ کریں تو جزیہ کا مطالبہ کیا جاۓ اور اگر وہ اس سے انکار کردیں تواہل اسلام کا ان سے حسب استطاعت قتال کرنا واجب ہوگا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

ان لوگوں سے لڑو اور قتال کرو جو اللہ تعالی پر پراور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے ،اور جو اللہ تعالی اوراس کے رسول کی حرام کردہ شے کو حرام نہیں جانتے اور نہ ہی وہ دین حق قبول کرتے ہیں ان لوگوں میں سے جنہیں کتاب دی گئ ہے ، یہاں تک کہ وہ ذلیل خوار ہو کر اپنے ھاتھ سے جزیہ ادا کریں التوبۃ ( 29 ) ۔

اور اس لۓ بھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ انہوں نے مجوسیوں سے جزیہ وصول کیا ، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اور نہ ہی ان کے صحابہ کرام سے یہ ثابت ہے کہ انہوں نے ان مذکورہ تین گروہوں کے علاوہ کسی اور سے جزیہ قبول کیا ہو ۔

اور اس میں اصل اور دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے :

اور تم ان سے اس وقت تک قتال وجھاد کرو کہ ان میں فساد عقیدہ نہ رہے اور سارے کا سارا دین اللہ تعالی کا ہی ہوجاۓ الانفال ( 39 ) ۔

اور اللہ سبحانہ وتعالی کے فرمان کا ترجمہ کچھ اس طرح ہے :

اورپھرحرمت والے مہینوں کے گذرتے ہي مشرکوں کو جہاں پاؤ انہیں قتل کرو ، اورانہیں گرفتار کرو اور ان کا محاصرہ کرو ،اور ان کی تاک میں ہر گھاٹی میں جا بیٹھو ،ہاں اگر وہ توبہ کرلیں اور نمازکے پابند ہوجائيں اور زکوۃ ادا کرنے لگیں تو تم ان کی راہیں چھوڑ دو ، یقینا اللہ تعالی بخشنے والا مہربان ہے التوبۃ ( 5 ) ۔

اس آیت کو آیت سیف کا نام دیا جاتا ہے ، تو یہ آیت اور اسی طرح کی دوسری آیات ان آیات کی ناسخ ہيں جن میں عدم اکراہ کا ذکر ہے ۔

اور اللہ تعالی ہی تو فیق بخشنے والا ہے ۔ .

ماخذ: مجموع فتاوی ومقالات ۔ للشیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی ( 6 / 219 )