اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

سات بار ( اللھم اجرنی من النار ) پڑھنے کی حدیث

6544

تاریخ اشاعت : 20-06-2021

مشاہدات : 50712

سوال

کیا ایسی کوئ صحیح حدیث ہے جس میں یہ ہو کہ فجر اورعشاء کے بعد ( اللھم اجرنی من النار ) ( اے اللہ مجھے آگ سے پناہ دے ) سات بار پڑھنا ضروری ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

یہ حديث امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے مسنداحمد ( 17362 ) میں اورابو داود رحمہ اللہ تعالی نے سنن ابوداود ( 5079 ) میں روایت کی ہے جس الفاظ یہ ہیں :

( اذا صلیت الصبح فقل قبل ان تکلم احدا من الناس " اللھم اجرنی من النار " سبع مرات فانک ان مت من یومک ذالک کتب اللہ لک جوارا من النار ، واذا صلیت المغرب فقل قبل ان تکلم احدمن الناس لانس اسئلک الجنۃ ، اللھم اجرنی من النار ، سبع مرات فانک ان مت من لیلتک کتب اللہ ‏عزوجل لک جوارا من النار ) ۔

( جب آپ فجرکی نماز سے فارغ ہوں تو کسی سے بات کرنے سے قبل سات بار" اللھم اجرنی من النار" اے اللہ مجھے آگ سے بچا کہیں تواگر آپ کواس دن موت آجاۓ تواللہ تعالی تمہارے لیے آگ سے بچاؤ لکھ دے گا ، اوراگرآپ مغرب کی نماز پڑھ کرکسی سے بات کرنے سے قبل سات بار اللھم انی اسئلک الجنۃ اے اللہ میں تجھ سے جنت کا سوال کرتا ہوں ، اورسات بااللھم اجرنی من النار اے اللہ مجھے آگ سے بچا تواگرآپ اس رات فوت ہوجائيں تواللہ تعالی آگ سے بچاؤ لکھ دے گا )

تواس حدیث میں دوچيزیں ہیں :

1- یہ کلمات عشاء کے بعد نہیں کہیں جائيں گے جیسا کہ سوال میں ذکر کیا گيا ہے ۔

2 – یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت نہيں ، دیکھیں السلسلۃ الضعیفۃ للالبانی رحمہ اللہ حدیث نمبر ( 1624 ) ۔

تواس بنا پرنہ تویہ دعا نماز فجر اورنہ ہی نماز مغرب کے بعدکہنی واجب اور نہ ہی مستحب ہے ۔

3 – انس رضي اللہ تعالی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے تین باراللہ تعالی سے جنت کا سوال کیا توجنت یہ کہتی ہے اے اللہ اسے جنت میں داخل کردے ، اورجس نے تین بارجھنم کی آگ سے پناہ طلب کی توآگ کہتی ہے اے اللہ اسے آگ سے پناہ دے دے ۔

سنن ترمذي حدیث نمبر ( 2572 ) سنن ابن ماجہ حدیث نمبر ( 4340 ) اوریہ حدیث صحیح ہے اسے علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 6275 ) میں صحیح کہا ہے ۔

لیکن یہ کسی وقت اورنماز کے ساتھ مقید نہیں بلکہ کسی بھی وقت کہا جاسکتا ہے ، تومومن کے لیے یہ مستحب ہے کہ وہ اللہ تعالی سے جنت کا سوال اورجھنم سے بچاؤ طلب کرتا رہے اور اس میں کسی بھی وقت کی تعیین نہ کرے نہ تونمازاور نہ ہی اوقات میں بلکہ کسی بھی وقت مانگ سکتا ہے ۔

واللہ تعالی اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب