جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

مرد كے ليے سفيد سونا پہننے كا حكم

68039

تاریخ اشاعت : 07-04-2008

مشاہدات : 10654

سوال

مرد كے ليے وائٹ گولڈ ( سفيد سونا ) پہننے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

حقيقت ميں سونا زرد رنگ كا ہوتا ہے، اسى طرح غالبا اس ميں تانبا ملانے كے سبب سے اسے سرخ كا وصف بھى ديا جاتا ہے، لوگوں كے ہاں سونے كے بارہ ميں تو يہى معروف ہے، اور لغت اور معدنيات وغيرہ كى كتب ميں بھى يہى معروف ہے.

المعجم الوسيط ميں درج ہے:

سونا زرد رنگ ميں زمين كا دھاتى عنصر ہے.

اور استاد محمد حسين جودى اپنى كتاب " علوم الذھب و صياغۃ المجوہرات " ميں لكھتے ہيں:

" يہ معروف ہے كہ سونے كا پگھلا ہوا دھات كا ہر ٹكڑا مثلا تانبا، چاندى، پلاٹيم، اور پلاٹينيم ( platinum )، اور خارصين وغيرہ كى پگھلے ہوئے ٹكڑے كے رنگ اور اس كى سختى اور پگھلانے كے درجہ پر واضح اثر ہوتا ہے.

چنانچہ سونا اسے زرد رنگ ديتا ہے، اور پگھلے ہوئے ٹكڑے كو زنگ نہيں لگنے ديتا... ليكن تانبا پگھلے ہوئے ٹكڑے كو سرخ رنگ ديتا ہے، اور اس كى قوت اور سختى ميں زيادتى كرتا ہے " انتہى.

زيورات بنانے اور سونا ڈھالنے والے تجربہ كار افراد سے سوال كرنے كے بعد ان كا يہ كہنا ہے كہ:

" وائٹ گولڈ يعنى سفيد سونا كا اطلاق كئى ايك اشياء پر ہوتا ہے:

اول:

پلاٹينيم ( platinum ) كى دھات پر اطلاق ہوتا ہے، اور يہ مرد كے ليے پہننا جائز ہے، اس ميں كوئى حرج نہيں، كيونكہ شريعت ميں كوئى ايسى دليل وارد نہيں جو اس كى حرمت پر دلالت كرتى ہو، اور لوگوں كا اسے وائٹ گولڈ كا نام دينا اسے حرام نہيں كر ديتا، كيونكہ يہ صرف ايك اصطلاح ہے، اور حقيقت ميں يہ سونا نہيں، جس طرح كاٹن كو بھى سفيد سونے كا نام ديا جاتا ہے، اور پٹرول كو بليك گولڈ سياہ سونے كا نام ديا جاتا ہے، اور اس كا قيمتى ہونا بھى اسے حرام نہيں كرتا، كيونكہ مرد كے ليے قيمتى پتھر مثلا الماس اور ياقوت وغيرہ پہننا جائز ہيں.

مستقل فتوى كميٹى كے فتاوى جات ميں درج ہے:

" ہمارے علم ميں تو مردوں كے ليے الماس پہننے ميں كوئى حرج نہيں، جب يہ صرف الماس ہى ہو اور اس ميں سونا اور نہ ہى چاندى ہو " انتہى.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 24/76 ).

دوم:

وائٹ گولڈ كا اطلاق معروف زرد رنگ كے سونے پر ہوتا ہے، ليكن اس كے اوپر پلاٹينيم كى پالش چڑھى ہوتى ہے، اور يہ مردوں كے ليے پہننا حرام ہے، كيونكہ اسے پہننے والے نے معروف زرد رنگ كا سونا ہى پہنا ہے، اور علماء كرام كا اجماع ہے كہ يہ سونا مردوں كے ليے پہننا حرام ہے، جيسا كہ امام نووى رحمہ اللہ نے صحيح مسلم كى شرح ميں ذكر كيا ہے ".

سوم:

وائٹ گولڈ كا اطلاق معروف زرد سونے پر ہوتا ہے، ليكن ايك معين تناسب كے ساتھ اس ميں پلاڈيم يا كوئى اور مادہ ملايا جاتا ہے، يہ كيرٹ كے حساب سے زيادہ اور كم ہوتا ہے، جتنے كيرٹ كا مطلوب ہو گا اسى حساب سے اسے شامل كيا جائيگا، اور سونے كى دوكانوں ميں يہى اطلاق مشہور ہے.

تجربہ كار لوگوں كے بيان كے بيان اس كى تفصيل يہ ہے كہ:

اگر آپ ( 21 ) اكيس كيرٹ كا ايك كلو سونا تيار كرنا چاہيں تو اس ميں ( 875 ) گرام خالص سونا يعنى ( 24 ) چوبيس كيرٹ كا سونا ( 125 ) گرام چاندى اور تانبے ميں ملائينگے، اور اگر آپ اس ميں تانبے اور چاندى كى بجائے ايك سو پچيس گرام پلاڈيم مادہ ملا ليں تو ہمارے پاس اكيس كيرٹ كا ايك كلو وائٹ گولڈ تيار ہو جائيگا.

اور اٹھارہ ( 18 ) كيرٹ كا ايك كلو سونا تيار كرنے كے ليے سات سو پچاس ( 750 ) گرام خالص سونا دوسو پچاس ( 250 ) گرام تانبا اور چاندى ميں ملائينگے، اور اگر ہم اتنا ہى وزن تانبے اور چاندى كى بجائے ( 250 ) گرام پلاڈيم ملائيں تو ہمارے پاس اٹھارہ ( 18 ) كيرٹ كا ايك كلو وائٹ گولڈ تيار ہو جائيگا.... اور اسى طرح.

سعودى عرب ميں پٹرول اور معدنى ثروت كى وزارت كے اعلامى نشريہ ميں وكالت الوزارہ معدنى ثروت كى جانب سے سونے كے متعلق ( 22 / 3 / 1410 ھـ ) ايك بيان آيا كہ:

" وائٹ گولڈ سونے كے ساتھ بارہ فيصد ( 12% ) پلاڈيم يا پھر پندرہ فيصد ( 15 % ) نيكل ملا ہوتا ہے، اور اسے غلابى رنگ ميں مائل كرنا بھى ممكن ہے اس كے ليے پانچ فيصد ( 5 % ) چاندى اور بيس فيصد ( 20 % ) تانبا ملانا ہوگا، اور سبزى مائل رنگ كے ليے اس ميں پچھتر فيصد ( 75 %) سونا اور پچيس فيصد ( 25 % ) چاندى يا پھر زنك (zinc ) اور كيڈيم كے ساتھ ملائيں.

اور نيلگوں مائل رنگ اس وقت ہو گا جب سونے ميں تھوڑا سا لوہا ملايا جائے، ليكن جب سونا بيس فيصد ( 20 % ) المونيم كے ساتھ ملايا جائے تو اس كا رنگ پرپل (purple ) ہو جائيگا، اور سرخى بڑھانے اور كم كرنے كے ليے سونے ميں زيادہ كردہ تانبے كو كم اور زيادہ كرنا ہوگا " انتہى.

اور استاد ڈاكٹر ممدوح عبد الغفور حسن اپنى كتاب " مملكۃ المعادن " ميں لكھتے ہيں:

" خالص اور صاف سونا زيورات بنانے كے ليے كارآمد نہيں ہوتا، ليكن اس ميں تانبا يا چاندى، يا پھر نيكل، يا پلاٹينيم ملانا پڑتى ہے تا كہ اس كو مضبوط كيا جا سكے، اور اسى وقت اسے امتيازى رنگ بھى دينا ممكن ہيں، اس ليے تھوڑا سا تانبا اس ميں سرخى لے آئيگا، اور چاندى اس ميں سفيدى كو لے آئيگى، ليكن پچيس فيصد تك پلاڈيم يا پندرہ فيصد نيكل شامل كرنے سے اسے وہ رنگ دےگى جسے وائٹ گولڈ كا نام ديا جاتا ہے " انتہى.

خلاصہ يہ ہوا كہ:

اصل ميں سونا زرد رنگ كا ہى ہوتا ہے، اور اصلا وائٹ گولڈ كا كوئى وجود ہى نہيں، ليكن اس ميں كچھ مواد شامل كر كے اسے سفيد رنگ ميں تبديل كيا جاتا ہے.

چنانچہ وائٹ گولڈ تو زرد سونا ہى ہے، ليكن اس ميں چاندى اور تانبے كى بجائے پلاڈيم شامل كرنے سے وائٹ گولڈ بن جائيگا، اسى ليے سونے كى دوكانوں پر زرد سونے كى طرح وائٹ گولڈ بھى كئى كيرٹ كا پايا جاتا ہے، اور يہ تو معلوم ہى ہے كہ سونے ميں چاندى يا تانبا ملانے سے وہ سونے سے خارج نہيں ہو جاتا، اور نہ ہى مردوں كے ليے اس كا استعمال مباح ہو جاتا ہے، تو اسى طرح سونے ميں پلاڈيم ملانے سے بھى سونا مباح نہيں ہو گا.

اس بنا پر وائٹ گولڈ مردوں كے ليے پہننا حرام ہے، كيونكہ حقيقتا يہ زرد سونا ہى ہے، ليكن اس ميں ايسا مادہ ملايا گيا ہے جو اس كے رنگ كو تبديل كر كے سفيد كر ديتا ہے.

مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

بعض لوگوں ميں خاصر كر مردوں ميں وائٹ گولڈ نامى سونے كا استعمال پھيل ہو چكا ہے، اور اس سے گھڑياں، انگھوٹھياں اور پين و قلميں وغيرہ بنائى جاتى ہيں، اور فروخت كرنے والوں، اور زيورات بنانے والوں سے دريافت كرنے كے بعد پتہ چلا ہے كہ:

معروف زرد رنگ كا سونا ہى وائٹ گولڈ يا دوسرے رنگ كا سونا ہے، جو اسے دوسرى معدنيات اور دھاتوں سے مشابہ بنا ديتى ہيں اور ان آخرى ايام ميں اس كا استعمال بہت زيادہ بڑھ چكا ہے، اور اس كا حكم بہت سارے لوگوں پر خلط ملط ہو گيا ہے، اس كے متعلق وضاحت فرمائيں ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" اگر تو واقعى ايسا ہى ہے جيسا سوال ميں بيان كيا گيا ہے، تو پھر سونے كو كسى دوسرى چيز كے ساتھ ملانے سے سونے كى جنس سے ہى اسے فروخت كرنے ميں كم اور زيادہ كے ساتھ فروخت كرنے كى حرمت كے احكام سے خارج نہيں ہو جاتا، اور مجلس عقد ميں اپنے قبضہ ميں كرنے كے وجوب، ميں فرق نہيں آتا، چاہے وہ اسى جنس سے فروخت كيا گيا ہو يا پھر چاندى يا نقدى روپوں ميں، اور مردوں كے ليے پہننے كى حرمت سے بھى خارج نہيں ہوتا، اور اسى طرح اس كے برتن بنانے بھى حرام ہى رہينگے.

اور اسے وائٹ گولڈ كا نام دے دينا اسے ان احكام سے خارج نہيں كر ديگا " انتہى.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃالدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 24 / 60 )

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب