اتوار 28 جمادی ثانیہ 1446 - 29 دسمبر 2024
اردو

عورت نے اپنے پيچھے بيٹى اور بھائى سوگوار چھوڑے

72571

تاریخ اشاعت : 01-01-1970

مشاہدات : 5160

سوال

ايك عورت فوت ہوئى اور اس نے اپنے پيچھے بيٹى اور بھائى چھوڑا تو ہر ايك كا حصہ كيا ہوگا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بيٹى كو مال متروكہ كا نصف ملےگا، كيونكہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اللہ تعالى تمہيں تمہارى اولاد كے متعلق حكم كرتا ہے كہ لڑكے كا حصہ دو لڑكيوں كے برابر ہے، اور اگر صرف لڑكياں ہوں اور دو سے زيادہ ہوں تو انہيں مال متروكہ كا دو تہائى ملےگا، اور اگر لڑكى ايك ہى ہو تو اسے نصف ملےگا النساء ( 11 ).

سائل نے اس بھائى كى حالت بيان نہيں كى كہ آيا وہ ماں اور باپ دونوں كى طرف سے بھائى ہے، يا كہ صرف ماں كى جانب سے، يا پھر صرف باپ كى جانب سے ؟

اگر تو وہ ماں اور باپ دونوں كى جانب سے يا صرف باپ كى جانب سے بھائى ہے تو بيٹى كو اس كا حصہ ( نصف ) دينے كے بعد مال كا باقى حصہ بھائى كو ديا جائيگا، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" فرضى حصے اس كے اہل حقداروں كو دو، اور جو باقى بچ جائے وہ قريب ترين مرد آدمى كو ملے گا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 6773 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1615 ).

اور يہ بھائى اس كے رشتہ داروں ميں اس كا قريب ترين مرد آدمى ہے تو اس صورت ميں اسے بيٹى كے حصہ كے بعد باقى مال ملےگا.

ليكن اگر وہ بھائى صرف ماں كى جانب سے ہے تو پھر تركہ كى تقسيم كا طريقہ مختلف ہوگا.

جيسا كہ بيان ہو چكا ہے كہ بيٹى كو نصف ملےگا، اور ماں كى جانب سے يہ بھائى محروم رہےگا، لہذا وہ وراثت ميں سے كسى بھى چيز كا مستحق نہيں، كيونكہ ميت كى اولاد ( چاہے وہ لڑكا ہو يا لڑكى ) كى موجودگى ميں ماں كى جانب سے بھائى وارث نہيں بنتا.

اس ليے كہ اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اور اگر وہ جس كا وارث بنا جارہا ہے وہ كلالہ ہو چاہے مرد ہو يا عورت اور اس كا بھائى ہو يا بہن تو ہر ان ميں سے ہر ايك كے ليے چھٹا حصہ ہے النساء ( 12 ).

يہاں بہن يا بھائى سے مراد ماں كى جانب سے بہن اور بھائى ہيں.

اور كلالہ اس شخص كو كہا جاتا ہے جس كى نہ تو اولاد ہو اور نہ ہى باپ اور دادا .

علماء كرام اس پر متفق ہيں كہ اگر ميت كى كوئى اولاد ہو ( چاہے وہ بيٹا ہو يا بيٹى ) تو اس كى موجودگى ميں ماں كى جانب سے بھائى اور بہن وارث نہيں بن سكتے.

اسے ابن قدامہ نے المغنى ( 9 / 7 ) ميں نقل كيا ہے.

اس بنا بيٹى كو نصف ملےگا، جيسا كہ بيان كيا جا چكا ہے، اور پھر اگر كوئى عصبہ مثلا چچا، اور ان كے بيٹے ہوں تو بيٹى كو حصہ دينے كے بعد باقى بچنے والا مال وہ لے جائينگےكيونكہ وہ اس كے قريب ترين مرد آدمى ہيں.

اور اگر وہ بھى نہ ہوں تو پھر باقى مال متروكہ بھى بيٹى كو ہى مل جائيگا، تو اس طرح وہ سارا مال لےگى.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب