منگل 23 جمادی ثانیہ 1446 - 24 دسمبر 2024
اردو

سودى قرض سے فروخت كردہ گھر كى خريدارى پر دوست كو ہديہ پيش كرنے كا حكم

95300

تاریخ اشاعت : 09-05-2007

مشاہدات : 5874

سوال

ميں يہ سوال كرنا چاہتا ہوں كہ سودى قرض سے گھر خريدنے كى خوشى ميں مالك كو ہديہ پيش كرنے كا حكم كيا ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں نے اس شخص كو گھر خريدنے سے قبل نصيحت كى تھى ليكن وہ پھر بھى اس پر مصر رہا، تو كيا ميں اس كى دعوت قبول كرتے ہوئے گھر كى خريدارى كى خوشى ميں منعقد تقريب ميں شريك ہو كر اسے كوئى ہديہ اور تحفہ پيش كر سكتا ہوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر معاملہ بالكل ايسا ہى ہے جيسا آپ نے بيان كيا ہے كہ وہ اس عظيم گناہ كا مرتكب ہوا، اور باوجود آپ كى نصيحت كے وہ اس پر مصر رہا تو آپ كو اس كى دعوت قبول نہ كرتے ہوئے گھر كى خريدارى كى خوشى ميں منعقد تقريب ميں شركت نہيں كرنى چاہيے، اور نہ ہى اسے اس موقع پر كوئى ہديہ ديں، حقيقت ميں تو وہ ايسے شخص كا محتاج ہے جو اسے اس سلسلے ميں تعزيت كرے، نہ كہ اسے مباركباد دينے والے كا محتاج ہے، كيونكہ سود كبيرہ اور عظيم گناہوں ميں شامل ہوتا ہے.

اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

اللہ تعالى سود كو مٹاتا اور صدقہ و خيرات كو بڑھاتا ہے، اور اللہ تعالى كسى ناشكرے اور گنہگار سے محبت نہيں كرتا البقرۃ ( 276 ).

اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:

اےايمان والو! اللہ تعالى سے كا تقوى اختيار كرتے ہوئے اس سے ڈر جاؤ، اور باقى مانندہ سود چھوڑ دو، اگر تم مومن ہو، اگر تم ايسا نہيں كرو گے تو پھر اللہ تعالى اور اس كے رسول كے ساتھ جنگ كے ليے تيار ہو جاؤ اور اگر تم توبہ كر لو تو اصل مال تمہارے ہيں، نہ تو تم ظلم كرو اور نہ ہى تم پر ظلم كيا جائيگا البقرۃ ( 278 - 279 ).

اور امام مسلم رحمہ اللہ نے جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے وہ بيان كرتے ہيں:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سود كھانے، اور سود كھلانے، اور سود لكھنے والے، اور سود كى گواہى دينے والوں پر لعنت فرمائى، اور فرمايا وہ سب برابر ہيں "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1598 ).

اور ايك حديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو شخص علم ہونے كے باوجود ايك درہم سود كا كھاتا ہے يہ اللہ تعالى كے ہاں چھتيس بار زنا كرنے سے بھى زيادہ سخت گناہ ہے "

اسے امام احمد اور طبرانى نے روايت كيا ہے، اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 3375 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

آپ كو چاہيے كہ اس شخص كو مسلسل نصيحت كرتے رہيں، تا كہ وہ اللہ تعالى كے ہاں اپنے گناہوں سے توبہ كر لے.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ ہميں اور آپ كو معاف فرمائے، اور سب مسلمانوں كے حالات كى اصلاح فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب