جمعہ 17 شوال 1445 - 26 اپریل 2024
اردو

اگر سردى ہو تو كيا احرام كى حالت ميں جيكٹ پہننى جائز ہے ؟

تاریخ اشاعت : 30-11-2007

مشاہدات : 5906

سوال

اگر سردى ہو تو كيا احرام كى حالت ميں ہم جيكٹ يا كوئى اور چيز اوپر لے سكتے ہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ ايك شخص نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كيا:

اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم محرم آدمى كونسے كپڑے زيب تن كر سكتا ہے ؟

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" محرم آدمى نہ تو قميص پہنے اور نہ ہى پائجامہ، اور نہ ہى برانڈى اور نہ ہى موزے، ليكن اگر جوتے نہ مليں تو پھر وہ پہنے جو ٹخنوں سے نيچے ہو"

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5458 ) صحيح مسلم حديث نمبر (1177 )

چنانچہ اس حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے محرم كے ليے كچھ مخصوص اشياء پہننا ممنوع قرار دى ہيں، اور اس كے علاوہ باقى اشياء مباح ہيں، اور نبى صلى اللہ عليہ وسلم كى منع كردہ اشياء جيسى اشياء كو بھى ان ممنوعہ اشياء پر قياس كيا جائيگا، اس ليے جيكٹ يا عباء جب كندھوں پر ركھى جائے تو يہ ممنوعہ لباس ميں شامل ہوگا، ليكن اسے پہنے بغير سردى ختم كرنے كے ليے اوپر ليا جا سكتا ہے.

شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اسى طرح اس ہر وہ چيز جو چادر اور تہہ بند كى جنس سے ہو پہننا جائز ہے، اور وہ قبہ اور جبہ اور قميص وغيرہ بھى اوڑھ سكتا ہے، آئمہ كرام كے اتفاق كے مطابق وہ چوڑائى كے حصہ سے الٹا كر اپنے اوپر لے سكتا ہے، اس كا نچلا حصہ اوپر كر كے لے سكتا ہے، اور لحاف وغيرہ سے بھى ڈھانپ سكتا ہے، ليكن وہ اپنا سر نہ ڈھانپے مگر ضرورت كے وقت " انتہى.

ديكھيں: مجموع الفتاوى ابن تيميۃ ( 26 / 110 ).

اور شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ محرم كے ليے حرام لباس بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:

" نہ تو وہ قميص پہنے اور نہ ہى پگڑى اور برانڈى اور نہ ہى پائجامہ اور نہ ہى موزے، ليكن اگر اسے نيچے باندھنے كے ليے چادر نہ ملے تو وہ پائجامہ پہن سكتا ہے، اور اگر جوتے نہ مليں تو وہ موزے پہن سكتا ہے.

اور نہ ہى وہ ايسى چيز زيب تن كرے جو مندرجہ بالا اشياء كے معنى ميں ہوں، چنانچہ نہ تو وہ عباء اور نہ ہى قباء اور نہ ٹوپى اور بنيان وغيرہ بھى نہيں پہن سكتا " انتہى.

ديكھيں: كيف يؤدى المسلم مناسك الحج والعمرۃ ( 8 - 7 ).

اور ان كا يہ بھى كہنا ہے:

اور محرم شخص كے ليے پہنے بغير قميص اپنے جسم كے گرد لپيٹنے ميں كوئى حرج نہيں، اور عباء كو بطور تہہ بند باندھ سكتا ہے، ليكن وہ اسے پہنے نہ جس طرح عام طور پر پہنى جاتى ہے "

ديكھيں: مناسك الحج و العمرۃ ( 64 ).

اس بنا پر اگر موسم سرد ہو تو محرم شخص عباء يا كوئى چيز پہنے بغير اپنے اوپر ڈال كر اسے بطور لحاف يا چادر استعمال كر سكتا ہے، اور اگر اسے سردى روكنے كے ليے كوئى چيز نہ ملے تو پھر جيكٹ پہنے بغير اپنے اوپر ڈال كر سردى سے بچنے ميں كوئى حرج نہيں، اور جيكٹ پہن بھى لے تو كوئى حرج نہيں ليكن وہ فديہ ميں ايك بكرا ذبح كر كے مكہ كے فقراء ميں تقسيم كر دے، يا پھر تين روزے ركھے، يا چھ مسكينوں كو كھانا كھلا دے، ان تينوں ميں كوئى ايك كام كر لے.

كيونكہ كعب بن عجرہ رضى اللہ تعالى عنہ كى حديث ميں ہے كہ جب انہيں حالت احرام ميں اپنا سر منڈوانے كى ضرورت پيش آئى تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں فرمايا:

" سر منڈا لو اور تين روزے ركھو، يا چھ مساكين كو كھانا كھلا دو، يا ايك قربانى كر دو "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 4190 ) صحيح مسلم حديث نمبر( 1201 )

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب