جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

شادى كرنے والے كے ليے جماع و ہم بسترى كے متعلق كتب كا مطالعہ كرنا

تاریخ اشاعت : 22-05-2012

مشاہدات : 8308

سوال

كيا شادى سے قبل جماع و ہم بسترى كے متعلق كتب كا مطالعہ كرنا جائز ہے تا كہ اسے بيوى سے ہم بسترى كے بارہ ميں علم ہو سكے، يہ علم ميں رہے كہ كتب ميں كوئى تصوير وغيرہ نہيں ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جن كتب ميں ہم بسترى و جماع كى كيفت و طريقہ بتايا گيا ہے ان كتب كا مطالعہ كرنے ميں كئى ايك موانع ہيں جن ميں سے چند ايك درج ذيل ہيں:

ـ يہ كتب آپ كى شہوت كو ابھاريں گى اور آپ كے پاس اس شہوت كو پورا كرنے كے ليے كوئى حلال طريقہ نہيں ہے، يہ ايك ايسى چيز ہے جو بعيد نہيں، اور خاص كر اس شخص كے ليے جو عقد نكاح كے بعد ابھى اپنى اپنى بيوى سے ملاقات نہيں كر سكتا.

ـ يہ كتب اكثر طور پر جماع كى ايسى حالت كى تعليم ديتى ہيں جو شاذ ہيں، اور كچھ طريقے تو فطرت و سليم الطبع كے بھى خلاف ہيں، اور كچھ ايسے بھى ہيں جو شريعت اسلاميہ كے مخالف مثلا دبر ميں وطئ و جماع.

ـ اس طرح كى حالتوں كا مطالعہ كر كے آدمى ہو سكتا ہے اپنى بيوى سے بے رغبتى كرنے لگے جو اس طرح كے افعال كو اچھے طور پر نہيں كر سكتى، اور آدمى كا دل ان حالتوں اور ايسا كرنے والوں كے ساتھ ہى اٹكا رہے.

ـ ايسى كتب كا مطالعہ كرنے والوں كى طلب مزيد بڑھے گى كہ وہ اور كتب كا مطالعہ كريں، يا كچھ وضاحت ہو تو اس طرح جن و انس ميں سے شياطين آپ كو تصاوير والى كتب كا مطالعہ كرنے كا كہيں گے تو اس طرح آپ ايك ايسے عمل كے مرتكب ہونگے جو شرعا ناجائز ہے.

ـ اس طرح كى كتب پڑھنا ان كتب كى شاپنگ كرنے كى تشجيع ہوگى، اور اس طرح يہ چيز ان كتب كى ترويج اور اس كى مزيد طبعات ميں معاونت كا باعث بنےگى.

ـ خدشہ ہے كہ يہ كتب ايسے شخص كے ہاتھ لگ جائيں گى جو حرام فعل كا ارتكاب كرے، اس ليے كہ شادى كے ليے تعليم ميں آپ كى حالت دوسروں كى حالت جيسے نہيں جن كے ہاتھ ميں يہ كتب جا سكتى ہيں.

ـ پھر اللہ سبحانہ و تعالى نے ہر مرد كى فطرت ميں عورت كى طرف ميلان ركھا ہے، اور بيوى كے پاس جانا ان اشياء ميں شامل نہيں جن كے بارہ ميں بہت سارى معلومات كى ضرورت ہوتى ہے، بلكہ طبعى طور پر ہر شخص اسے جانتا ہے، اور ا ہونے گر اس كے ليے مدد و معاونت كى ضرورت بھى پيش آئے تو اس طرح كى معلومات كے ليے عادتا قريب سے قريب شخص يا پھر مخلص شادى شدہ بھائى موجود ہيں، اس ليے ان كتب كى كوئى ضرورت نہيں.

اس كے علاوہ اور ممانعت بھى پائى جاتى ہيں، اس ليے ہمارى رائے تو يہى ہے كہ آپ كے ليے ايسى كتب كا مطالعہ كرنا صحيح نہيں، اس كا معنى يہ نہيں كہ آپ شرعى يا مباح جماع كى كيفيت ہى ن لا ہ سيكھيں، بلكہ ہم نے جو بيان كيا ہے كہ صرف ان كتب كا مطالعہ كرنا منع ہے جو شريعيت اور فطرت سليم اور ذوق سے دور رہ كر لكھى گئى ہيں.

آپ كے ليے ايسى كتب كا مطالعہ كرنا جائز ہے جس ميں حياۃ زوجيت اور جماع كے متعلق شرعى احكام اور راہنمائى و نصيحت لكھى گئى ہو اور اوپر ہم نے جو ممانعت بيان كى ہيں اس سے خالى ہو، اس ميں آپ ہمارى اس ويب سائٹ پر خا كا مطالعہ كريں، يہ كتاب النكاح كى فرع ميں شامل ہوتى ہے.وند اور بيوى كے مابين معاشرت كے تحت سوالات كے جوابات

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب