اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

تعليم حاصل كرنے كے ليے چہرہ ننگا كرنا

تاریخ اشاعت : 30-05-2010

مشاہدات : 11396

سوال

ميں نے ٹيلى ويژن پر ايك بار سنا كہ طلب علم كے ليے چہرہ ننگا كرنا جائز ہے ـ مجھے يہ ياد نہيں كہ كس مسلك ميں ـ اور يہ بات كرنے والے كا يہ بھى كہنا تھا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ كا فرمان ہے:
" ميرى امت كے فقھاء كا اختلاف رحمت ہے "
اور خاص كر ميں بے پردگى سے پردہ اور حجاب كى طرف جانا مشكل سمجھتى ہوں، اس ليے مجھے كوئى صحيح راہ كا بتائيں تا كہ ميں اس پر چل سكوں.

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

درج ذيل حديث:

" ميرى امت كا اختلاف رحمت ہے "

موضوع ہے، جيسا كہ الاسرار المرفوعۃ ( 506 ) اور تنزيہ الشريعۃ ( 2 / 402 ) ميں درج ہے.

اور اس حديث كے متعلق شيخ البانى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" اس كى كوئى اصل نہيں، محدثين نے اس كى سند تلاش كرنے كى كوشش اور جدوجھد كى ہے ليكن انہيں اس كى سند ہى نہيں مل سكى...

اور المناوى نے سبكى رحمہ اللہ سے ان كا يہ قول نقل كيا ہے:

" يہ حديث محدثين كے ہاں معروف نہيں، اور نہ ہى مجھے اس كى كوئى صحيح اور نہ ہى كوئى ضعيف سند، بلكہ موضوع سند بھى نہيں ملى اور زكريا انصارى نے تفسير بيضاوى (ق 2 / 92 ) كى تعليق ميں اس كو ثابت كيا ہے. انتہى.

ديكھيں: السلسلۃ الاحاديث الضعيفۃ و الموضوعۃ حديث نمبر ( 57 ).

دوم:

عورت كے ليے اجنبى اور غير محرم مردوں كے سامنے اپنا چہرہ ننگا كرنا جائز نہيں، ليكن اگر شديد ضرورت پڑے مثلا علاج معالجہ كرانے كے ليے اگر ليڈى ڈاكٹر نہ ملے تو پھر مرد طبيب كے سامنے چہرہ ننگا كرنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن اس ميں بھى شرط يہ ہے كہ خلوت نہ ہو، اور بات چيت كرنے والا خاوند ہو، اور اسى طرح قاضى كے سامنے گواہى دينے كے ليے، ضرورت كى بنا پر صرف مندرجہ بالا ميں مقتصر ركھا جائيگا اس كے علاوہ نہيں.

اور پھر عورت كا پردہ اور نقاب عورت كى حصول تعليم ميں كوئى مانع نہيں، اور يہ صحيح نہيں كہ علم اور پردہ و ستر كے مابين منافرت و تضاد كو پيش كر كے دكھايا جائے، اور اس علم ميں كوئى بركت ہى نہيں جو معصيت و نافرمانى كے ذريعہ حاصل ہو، اور عورت كى عزت و عصمت خراب كر كے حاصل ہوتا ہو.

ديكھيں يہى باپرد عورت اپنے پردہ ميں رہتے ہوئے اور مردوں كے ساتھ بغيركسى اختلاط كے ہى بلند اور اعلى مرتبہ و شرف تك پہنچى اور اس نے علم ميں بہت بلند مقام بھى بغير چہرہ ننگا كيے ہى حاصل كيا تھا.

اور ہم ديكھتے ہيں كہ وہ عورتيں جو اپنے جسم پر تھوڑا اور قليل سا لباس ہى پہنتى ہيں وہ علمى ميدان ميں فيل ہو كر رہ گئيں، تو ہتك عزت سے كب علم حاصل ہوتا ہے، اور پردہ حصول علم ميں كب مانع ہوا ہے ؟ !

كسى شاعر نے بہت اچھا شعر كہا ہے:

پردہ اور حجاب عورت كى تعليم ميں مانع نہيں

كيونكہ علم نت نئے ڈيزائن كے لباسوں پر بلند نہيں ہوتا.

كيا عورتوں كى تعليم اس كے بغير حاصل نہيں ہوتى كہ وہ اپنى آنكھوں كو اس سے بھريں.

اور پھر بالغ مسلمان عورت پر چہرے كا پردہ كرنا تو فرض ہے، اس كى تفصيل اور چہرے كا ستر ميں شامل ہونا آپ سوال نمبر ( 12525 ) كے جواب ميں ديكھ سكتى ہيں.

اور چہرے كا پردہ واجب ہونے كے دلائل آپ كو سوال نمبر ( 21134 ) اور ( 21536 ) اور ( 11774 ) كے جوابات ميں ملينگے، آپ ان كا مطالعہ كريں.

چنانچہ تعليم كى غرض سے عورت كا چہرہ ننگا ركھنا جائز والا قول صحيح نہيں.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ وہ آپ كو اپنى رضا و خوشنودى كے اعمال كرنے كى توفيق نصيب فرمائے، اور آپ ك واس سوال اور استفسار پر اجر عظيم سے نوازے، ہمارى آپ كو نصيحت ہے كہ آپ شك اور اختلاط والى جگہوں سے دور رہيں اوراجتناب كريں، اور آپ كو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى جانب سے يہ خوشخبرى ہے كہ:

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جس كسى نے بھى كوئى چيز اللہ تعالى كے ليے ترك كى تو اللہ تعالى اسے اس كے عوض ميں اس سے بھى بہتر اور اچھى چيز عطا فرمائيگا "

اس ليے آپ اللہ تعالى سے مدد مانگيں، اور صبر سے كام ليں، پہلى عورتوں نے تواسلام ميں داخل ہونے كے ليے اپنا دين، اپنے خاوند اور اپنے وطن تك كو خير باد كہہ ديا تھا.

تو يہ بے پردگى سے پردہ اور حجاب اختيار كرنا تو ان عورتوں كے عمل كے مقابلہ ميں كچھ بھى نہيں، اور آپ يہ بھروسہ ركھيں كہ آپ اس عمل كے بعد آپ دوسرى باپرد بہنوں كے ليے قابل اعتماد بن جائينگى، اور وہ آپ كى اسم منتقلى اور پردہ كے اختيار كرنے ميں معاون ثابت ہونگى.

آپ شرير اور فساد و خرابياں پيدا كرنے والوں كى طرف متوجہ نہ ہوں جن كا كام ہى بےدين اور بےپردگى پھيلانا ہے، كيونكہ وہ تو آپ كے ليے شر كو ہى پسند كرتے ہيں، خير و بھلائى نہيں، اور نہ ہى وہ آپ كے ليے كوئى سعادت اور اجروثواب چاہتے ہيں، يا پھر انہيں حقيقى سعادت اور اجروثواب كى راہ كا علم ہى نہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب