ہفتہ 2 ربیع الثانی 1446 - 5 اکتوبر 2024
اردو

خوبصورت اور بدصورت سب عورتوں كو پردے كا حكم

تاریخ اشاعت : 22-05-2010

مشاہدات : 12778

سوال

كيا پردہ كرنا افضل ہے يا كہ فرض ؟
اور اگر فرض ہے تو كيا يہ صرف خوبصورت اور حسن و جمال والى عورتوں پر فرض ہے يا كہ سارى مسلمان عورتوں پر ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

بالغ مسلمان عورتوں كے ليے اوڑھنى لينا اور پردہ كرنا فرض ہے، اور آپ كو سوال نمبر ( 12525 ) كے جواب ميں يہ بيان ملےگا كہ عورت كا چہرہ ستر ميں شامل ہے اور ا سكا پردہ كرنا فرض ہے، اور چہرہ كے پردہ كے دلائل سوال نمبر ( 21134 ) اور ( 21536 ) كے جواب ميں بيان ہو چكے ہيں، اور سوال نمبر ( 11774 ) كے جواب ميں آپ كو اس مسئلہ كے تفصيلى دلائل ملينگے، آپ ان سب جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

اور پردہ كرنے اور چادر اوڑھنے كا حكم سب عورتوں كے ليے عام ہے اس عموم كى دليل درج ذيل فرمان بارى تعالى ہے:

اے نبى صلى اللہ عليہ وسلم آپ اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں اور مومنوں كى عورتوں سے كہہ ديجئے كہ وہ اپنے اوپر اپنى چادر لٹكا ليا كريں، اس سے بہت جلد ا نكى شناخت ہو جايا كريگى پھر وہ ستائى نہ جائينگى، اور اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے الاحزاب ( 59 ).

مہاجرين اور انصار صحابہ كرام كى عورتوں نے اس حكم پر عمل بھى كيا.

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:

" اللہ تعالى پہلى مہاجر عورتوں پر رحمت كرے جب اللہ تعالى نے يہ آيت نازل فرمائى:

اور وہ اپنى چادريں اپنے گريبانوں پر لٹكا ليا كري .

تو انہوں نے اپنى چادريں دو حصوں ميں پھاڑ كر تقسيم كر ليں اور انہيں اپنے اوپر اوڑھ ليا "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 4480 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4102 ).

اور اختمرن كا معنى يہ ہے كہ: انہوں نے اپنے چہرے ڈھانپ ليے، جيسا كہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس كى شرح كى ہے.

ديكھيں: فتح البارى ( 8 / 490 ).

اور ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:

" جب يہ آيت:

وہ اپنى چادريں اپنے اوپر لٹكا ليں .

نازل ہوئى تو انصار كى عورتيں باہر نكلتى تو اس طرح ہوتى كہ چادروں كى بنا پر ان كے سروں پر كوے ہيں "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 4101 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اس حديث كو صحيح قرار ديا ہے.

اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ انصار اور مہاجرين كى عورتوں ميں سے بہت سارى عورتيں خوبصورتى اور حسن و جمال ميں مشہور تھيں، اور كسى نے بھى يہ نہيں سمجھا كہ يہ صرف ان كے ساتھ خاص ہے دوسرى عورتوں كے ساتھ نہيں.

تو يہ احاديث جن ميں مہاجر اور انصار عورتوں كا چہرے ڈھانپنے كا ذكر ملتا ہے، ان سے بھى صحابيات رضى اللہ تعالى عنہن نے يہ نہيں سمجھا كہ يہ صرف خوبصورت عورتوں كے ساتھ خاص ہے.

اور علماء كرام كے بھى اقوال ہيں جو يہ ثابت كرتے ہيں كہ يہ حكم سب عورتوں كے ليے خاص ہے:

درج ذيل آيت كى تفسير ميں جصاص حنفى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

قولہ تعالى:

اپنے اوپر اپنى چادريں لٹكا ليا كريں .

اس آيت ميں يہ دليل پائى جاتى ہے كہ نوجوان عورت اجنبى اور غير محرم مردوں سے اپنا چہرہ ڈھانپنے كى مامور ہيں، اور باہر نكلنے كى صورت ميں عفت و عصمت اور ستر كے اظہار كى مامور ہے تا كہ غلط قسم كے لوگ اس كے متعلق طمع نہ كريں.

ديكھيں: احكام القرآن ( 5 / 245 ).

اور ابن جزى الكلبى مالكى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" عرب كى عورتيں لونڈيوں كى طرح اپنے چہرے ننگا ركھتى تھيں، اور يہ چيز مردوں كو ان كى جانب ديكھنے كى دعوت ديتى تھى، تو اللہ سبحانہ و تعالى نے انہيں اپنے اوپر چادريں لٹكانے كا حكم ديا تا كہ وہ اس سے اپنے چہرے چھپا ليں "

ديكھيں: التسھيل لعلوم التنزيل ( 3 / 144 ).

اور شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" عورتوں كا اپنے چہرے كھلے ركھنا كہ غير محرم اور اجنبى مرد انہيں ديكھيں جائز نہيں، اور ولى الامر و حكمران كو چاہيے كہ وہ نيكى كا حكم دے، اور اس برائى وغيرہ سے منع كرے، اور جو شخص اس سے باز نہ آئے اسے وہ سزا دى جائے جو اس سے منع كر دے "

ديكھيں: مجموع الفتاوى الكبرى ( 24 / 382 ).

اور سيوطى رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" يہ حجاب اور پردہ والى آيت سب عورتوں كے ليے ہے، اور اس ميں سر چہرہ كا پردہ كرنا اور ڈھانپنے كا وجوب پايا جاتا ہے "

ديكھيں: عون المعبود ( 11 / 106 ).

اور آپ سوال نمبر ( 13646 ) كے جواب كا بھى مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب