جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

كيا بےپرد عورت جہنم ميں جائيگى ؟

سوال

اگر لڑكى پردہ نہ كرتى ہو تو كيا وہ جہنم ميں جائيگى ؟
اور اگر لڑكى نماز روزے كى پابند ہو، اور قرآن مجيد كى تلاوت كرتى اور ادب و احترام كرنے والى ہو، اور نوجوان لڑكوں كى جانب نہ ديكھے، اور نہ ہى چغلى اور غيب وغيرہ كرے تو كيا ان اوصاف حميدہ كے باوجود پردہ نہ كرنے كى بنا پر جہنم ميں داخل ہوگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

سب سے پہلے تو يہ معلوم ہونا چاہيے كہ مسلمان مرد و عورت كے ليے اللہ سبحانہ و تعالى اور اس كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كے احكام كو ماننا اور تسليم كرنا واجب ہے، چاہے وہ نفس پر كتنے بھى بھارى اور شاق ہوں ان پر عمل پيرا ہونے ميں اسے لوگوں سے شرمانا نہيں چاہيے.

كيونكہ اپنے ايمان ميں تو وہى سچا ہے جو اپنے رب كى اطاعت و فرمانبردارى پورى سچائى سے كرے، اور اس كے احكام كو مانے، اور اللہ تعالى كے منع كردہ سے رك جائے.

كسى بھى مومن مرد يا عورت كو يہ حق نہيں كہ وہ كسى بھى حكم ميں تردد كرے، يا ليت و لعل سے كام لے، بلكہ اس كے ليے اس عمل پر فورى طور پر عمل اور اطاعت و فرمانبردارى كرنا واجب ہے، تا كہ وہ اللہ جل جلالہ كے اس فرمان پر عمل كر سكے:

ايمان والوں كا قول تو يہ ہے كہ جب انہيں اس ليےبلايا جاتا ہے كہ اللہ تعالى اور اس كا رسول ان ميں فيصلہ كر دے تو وہ كہتے ہيں كہ ہم نے سنا اور مان ليا، يہى لوگ كامياب ہونے والے ہيں

جو بھى اللہ تعالى اور اس كے رسول كى فرمانبردارى كرے، اور خوف الہى ركھيں، اور اس كے عذاب سے ڈرتے رہيں وہى نجات پانے والے ہيں النور ( 52 - 53 ).

پھر مسلمان شخص يہ نہ ديكھے كہ گناہ چھوٹا ہے بڑا، بلكہ وہ تو يہ ديكھے كہ كس عظمت والے رب كى نافرمانى و معصيت ہو رہى جو كہ بہت بڑا عظمت كا مالك ہے، اور شديد طاقت والا ہے، اور وہ جل جلالہ بہت سخت پكڑ والا ہے، اس كى پكڑ بڑى المناك، اور اس كا عذاب بہت اہانت آميز ہے.

جب اللہ سبحانہ و تعالى معصيت و نافرمانى كرنے والے سے انتقام ليتا ہے تو پھر اس كا ٹھكانا اور انجام ہلاكت كے سوا كچھ نہيں، اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

تيرے پروردگار كى پكڑ كا يہى طريقہ ہے جب كہ وہ بستيوں كے رہنے والے ظالم كو پكڑتا ہے، بيشك اس كى پكڑ المناك اور بڑى شديد ہے، يقينا اس ميں ان لوگوں كے ليے نشان عبرت ہے جو قيامت كے عذاب سے ڈرتے ہيں، وہ دن جس ميں سب لوگ جمع كيے جائنگے، اور يہ وہ دن ہے جس ميں سب حاضر كيے جائنگے ھود ( 102 - 103 ).

اور بعض اوقات كوئى معصيت و نافرمانى بندے كى نظروں ميں چھوٹى سى ہوتى ہے، ليكن اللہ سبحانہ و تعالى كے ہاں وہ بہت بڑى ہوتى ہے جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان بھى ہے:

تم اسے بہت چھوٹا سمجھ رہے، حالانكہ وہ اللہ كے ہاں بہت بڑى ہے النور ( 15 ).

معاملہ بالكل ايسے ہى ہے جيسا بعض اہل كا كہنا ہے:

" معصيت كے چھوٹا ہونے كو مت ديكھو، بلكہ يہ ديكھو كہ جس كى معصيت كر رہے ہو اس كى عظمت كتنى ہے "

اس ليے ہم سب پر واجب ہے كہ اللہ سبحانہ وتعالى كے احكام كو تسليم كرتے ہوئے مان كر اس پر عمل كريں، اور علانيہ اور پوشيدہ معاملات ميں اللہ تعالى كى نگرانى كو مد نظر ركھيں، اور اللہ تعالى كے منع كردہ سے رك جائيں.

اعتقاد كے اعتبار سے يہ ہے كہ جب مسلمان شخص نمازى كا پابند ہو اور اس سے كچھ گناہ اور معصيت سرزد ہو جائيں تو وہ اسلام پر باقى رہتا ہے جب تك وہ كسى ايسے كام كا مرتكب نہ ٹھرے جو اسے دائرہ اسلام سے خارج نہ كر دے، اور كسى نواقض اسلام كا مرتكب نہ ہو جائے.

اور يہ گنہگار مسلمان شخص اللہ تعالى كى مشيت پر ہے اللہ چاہے تو اسے معاف كر دے، اور اگر چاہے عذاب دے، اور اگر وہ آگ ميں بھى جائيگا تو وہاں ہميشہ نہيں رہيگا، اور كوئى بھى شخص بالجزم اور يقين كے ساتھ يہ نہيں كہہ سكتا كہ اسے عذاب ہوگا، يا پھر نہيں ہوگا، كيونكہ اس كا معاملہ اللہ كے سپرد ہے، اور اس كا علم بھى اللہ كو ہى ہے.

اور پھر گناہ دو قسموں ميں تقسيم ہوتا ہے:

1 - گناہ صغيرہ.

2 - گناہ كبيرہ.

صغيرہ گناہ نماز، روزہ اور دوسرے نيك اعمال سے معاف ہو جاتے ہيں، ليكن كبيرہ گناہ ( يہ وہ گناہ ہيں جن كے متعلق خاص وعيد آئى ہے، يا پھر دنيا ميں حد اور آخرت ميں عذاب ہو ) كا كفارہ نيك اعمال نہيں بنتے، بلكہ اس كے ليے سچى اور خالص توبہ ضرورى ہے، اور جو شخص توبہ كرتا ہے تو اللہ تعالى بھى اس كى توبہ قبول كرتا ہے، كبيرہ گناہ بہت سارے ہيں: مثلا: جھوٹ، زنا، چورى، سود خورى، مكمل طور پر پردہ نہ كرنا وغيرہ.

اوپر جو كچھ بيان ہوا ہے اس كى بنا پر بالجزم يہ كہنا ممكن نہيں كہ پردہ نہ كرنا جہنم ميں جانے كا باعث ہے، ليكن يہ بےپرد عورت اللہ تعالى كى ناراضگى اور اس كى سزا كى مستحق ٹھريگى، كيونكہ اس نے اللہ سبحانہ وتعالى كے حكم كى خلاف كرتے ہوئے نافرمانى كى ہے، ليكن اس كے انجام كى تعيين كا اللہ كو ہى علم ہے، جس كے متعلق ہم جانتے ہى نہيں اس كے بارہ ميں ہم بات نہيں كر سكتے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور جس كا تجھے علم ہى نہيں اس كے متعلق بات مت كرو، يقينا كان آنكھ اور دل ان سے كے متعلق سوال كيا جائيگا .

مسلمان زندہ دل شخص كے ليے يہى كافى ہے كہ وہ ايسے عمل سے فرار اختيار كرے جس كے متعلق اسے علم ہو كہ اگر اس نے اس كا ارتكاب كيا تو وہ اللہ تعالى كى سزا و ناراضگى سے دوچار ہوگا، كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كى سزا بڑى سخت اور اس كا عذاب المناك، اور اس كى آگ شعلوں والى ہے.

وہ اللہ تعالى كى سلگائى ہوئى آگ ہو گى، جو دلوں پر چڑھتى چلى جائيگى .

اور اس كے مقابلہ ميں جو شخص بھى اللہ سبحانہ و تعالى كى اطاعت و فرمانبردارى كرتا، اور اپنے رب كے احكام پر عمل كرتا ہے ـ اور اس ميں شرعى پردہ بھى شامل ہے ـ تو ہم اميد كرتے ہيں كہ اللہ سبحانہ و تعالى اسے آگ اور عذاب سے نجات ديگا، اور وہ جنت ميں داخل ہونے كى كاميابى حاصل كريگا.

يہ بہت ہى عجيب بات ہے كہ ايك عورت جو بڑے اچھے اوصاف كى مالكہ ہو اور نماز روزے كى پابند ہو، اور غيب و چغلى وغيرہ سے بھى پرہيز كرتى ہو اور پھر وہ پردہ كى پابندى نہ كرے، اس ليے كہ جو شخص حقيقتا ان اعمال صالحہ كى پابندى كرتا ہے يہ اس كے ليے خير سے محبت كى بہت بڑى علامت ہے، اور اس طرف اشارہ ہے كہ وہ شر و برائى سے نفرت كرتا ہے.

پھر ہميں يہ بھى نہيں بھولنا چاہيے كہ نماز تو برائى اور فحش كاموں سے روكتى ہے، اور نيك دوسرى نيكى كو سرانجام دينے كا باعث بنتى ہے، اور جو شخص بھى اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرتا ہے اللہ تعالى اسے توفيق سے نوازتا ہے، اور اس كى معاونت فرماتا ہے.

ظاہر يہى ہوتا ہے كہ اس مسلمان عورت ميں بہت خير ہے، اور يہ صراط مستقيم كے قريب ہے، اس ليے اسے پردہ كرے جس كا حكم اللہ عزوجل نے ديا ہے، اور وہ شك و شبہات ترك كر دے جو معصيت كا ارتكاب كرنے والى فاسق و فاجر اور بےپرد عورتوں كى جانب سے پيدا كيے جاتے ہيں، اور اپنے گھر والوں كے دباء كا مقابلہ كرے، اور لوگوں كى باتوں ميں نہ آئے جو صرف تنقيد كرنا ہى جانتے ہيں.

اور معصيت و نافرمان عورتوں كى مشابہت سے اجتناب كرے جو نت نئے ماڈلوں كے پيچھے بھاگ كر بےپردہ بن رہى ہيں، اور اسے اپنے نفس كا بھى مقابلہ كرنا چاہيے جو اسے اظہار زينت اور بےپردگى كى دعوت ديتا ہے، اور وہ اس پر عمل پيرا ہو جس ميں اس كى عفت و عصمت اور حفاظت ہو، اور اسے ہر آنے جانے شرير قسم كے لوگوں كے ليے كھيل كا سامان نہيں بن جانا چاہيے، اور اللہ كے بندوں كے ليے فتنہ كا باعث بننے سے انكار كر دے.

ہم اسے مخاطب ہو كر كہتے ہيں كہ اسميں ايمان ہے اور اللہ و رسول سے محبت بھى ركھتى ہے، اور ہم اسے يہ كہتے ہيں كہ وہ اللہ تعالى كے حكم كے مطابق پردہ كرنے كا التزام كرے، تا كہ اس فرمان بارى تعالى پر عمل پيرا ہو:

اور وہ اپنى زينت ظاہر نہ كريں.

اور اس فرمان بارى تعالى پر عمل كرتے ہوئے:

اور اپنے گھروں ميں ٹكى رہو، اور قديم جاہليت كے زمانے كى طرح اپنے بناؤ سنگھار كا اظہار نہ كرو، اور نماز قائم كرتى رہو، اور زكاۃ ديتى رہو اور اللہ تعالى اور اس كے رسول ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كى اطاعت و فرمانبردارى كرتى رہو، اللہ تعالى يہى چاہتا ہے كہ اے نبى كى گھر واليو! تم سے وہ ( ہر قسم ) كى گندگى دور كر دے، اورتمہيں خوب پاك كر دے الاحزاب ( 33 ).

اللہ تعالى ہى سيدھى راہ كى توفيق دينے والا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد