الحمد للہ.
اگر تو حشيش كا يہ تيل نشہ آور ہے، نشہ آور مواد پر مشتمل ہونے كى بنا پر اس كى فروخت ممنوع ہے، تو اس كا استعمال جائز نہيں، اللہ سبحانہ و تعالى نے امت محمديہ كى شفا كسى ايسى چيز ميں نہيں ركھى جو امت كے ليے حرام ہے.
اس ليے اگر تو يہ حشيش وہى ہے جو نشہ آور ہے، اور جو نشہ والى اشياء ميں شمار ہوتى ہے تو اس كا استعمال اور اس كے ساتھ علاج كرنا جائز نہيں، كيونكہ يہ نشہ آور اشياء نقصان اور ضرر ديتى ہيں، اور يہ بيمارى ہيں علاج نہيں.
اور جيسا كہ ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا كى درج ذيل حديث ميں بھى بيان ہوا ہے كہ يہ شفاء نہيں.
ام سلمہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" يقينا اللہ تعالى نے ميرى امت كى شفا اس چيز ميں نہيں ركھى جو اس كے ليے حرام كى ہے " .