سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

حرمت كا حكم معلوم ہونے كے بعد جسم ميں گدوانے كا اثر اور سونے كا دانت باقى رہنے كا حكم

تاریخ اشاعت : 02-03-2008

مشاہدات : 5731

سوال

حرمت كا حكم معلوم ہوجانے كے بعد انسان كے جسم ميں گدوانے كے نشان باقى رہنے كا حكم كيا ہے ؟
اور اسى طرح مسلمان شخص نے جہالت كى حالت ميں سونے كا دانت لگوايا تو اس كے باقى رہنے اور حرمت كا علم ہونے كے بعد اسے نكلوانے كا حكم كيا ہے، نكالنے كے بعد دانت والى جگہ خالى رہ جائيگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ميں آپ كے علم ميں لانا چاہتا ہوں كہ جسم ميں گودنا حرام ہے؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے صحيح حديث ميں ثابت ہے كہ:

" آپ صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنے بالوں كے ساتھ دوسرے بال ملانے اور ملوانے والى، اور جسم گودنے اور گدوانے والى پر لعنت فرمائى "

اور اگر مسلمان شخص اس كى حرمت كا علم نہ ہونے كى حالت ميں ايسا كرے، يا پھر بچپن كے وقت اس نے جسم گدوايا تو پھر حرمت كا علم ہونے كے بعد اسے يہ نشان ختم كروانا ضرورى ہيں ليكن اگر اسے ختم كروانے ميں مشقت يا كوئى نقصان ہوتا ہو تو پھر توبہ و استغفار ہى كافى ہے، اور اس كے جسم ميں يہ باقى رہنا كوئى نقصان نہيں ديگا.

اور بغير كسى ضرورت كے سونے كا دانت لگوانا جائز نہيں؛ كيونكہ مردوں كے ليے سونا حرام ہے، جب تك كہ دانت كى ضرورت نہ ہو، آپ نے سوال ميں يہ ذكر كيا ہے كہ آپ نے ايسا زينت اور خوبصورتى كے ليے كيا ہے، اس ليے آپ كے ليے اسے اتارنا ضرورى ہے اور آپ كے ليے ممكن ہے كہ اس كى جگہ آپ سونے كے علاوہ مباح چيز لگوا ليں.

اللہ تعالى سب كو اپنى رضا و خوشنودى كے كام كرنے كى توفيق نصيب فرمائے.

والسلام عليكم و رحمۃ اللہ و بركاتہ.

ماخذ: الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ