جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

اسلام لانے سے قبل گدوايا تھا كيا وہ بھى ملعونہ ہے

تاریخ اشاعت : 12-03-2008

مشاہدات : 8353

سوال

قبول اسلام سے قبل ميں نے جسم گدوايا تھا، بعد ميں پڑھا كہ گدوانے والى عورت ملعونہ ہے، تو كيا يہ مجھ پر بھى فٹ آتى ہے ؟
اور اگر ميرى منگنى ہو تو كيا مجھے اپنے ہونے والے منگيتر كو بھى بتانا ہو گا كہ ميں نے پہلے اپنا جسم گدوايا تھا، كہ كہيں وہ كسى ملعونہ عورت سے مرتبط نہ ہونا چاہتا ہو ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

مسلمان شخص كو معلوم ہونا ضرورى ہے كہ اسلام قبول كرنا پہلى سارى غلطيوں اور گناہوں كو ختم كر ديتا ہے، بلكہ وہ ان سب كو نيكيوں ميں بدل كر ركھ ديتا ہے، جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

ايسے لوگوں كے گناہوں كو اللہ تعالى نيكيوں ميں بدل ديتا ہے اور اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے الفرقان ( 70 ).

اور حديث ميں ہے عمرو بن عاص رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:....

" تو جب اللہ تعالى نے ميرے دل ميں اسلام كو ڈال ديا تو ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آيا اور عرض كيا:

اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم اپنا داياں ہاتھ پھيلائيں تا كہ ميں آپ كى بيعت كروں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اپنا داياں ہاتھ پھيلايا.

عمرو بن عاص كہتے ہيں: تو ميں نے اپنا ہاتھ كھينچ ليا، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم فرمانے لگے: عمرو كيا ہوا ؟

وہ بيان كرتے ہيں ميں نے عرض كيا: ميں ايك شرط لگانا چاہتا ہوں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: كيا شرط لگانا چاہتے ہو ؟

تو ميں نے عرض كيا: شرط يہ ہے كہ ميرے گناہ معاف كر دے جائيں.

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: كيا تمہيں علم نہيں كہ اسلام اپنے سے قبل سارے گناہوں كو ختم كر ديتا ہے، اور بلا شبہ ہجرت بھى اپنے سے قبل سارے گناہ معاف كر ديتى ہے، اور حج اپنے سے قبل گناہ ختم كر ديتا ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 121 ).

دوم:

گودنے كے متعلق نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ممانعت اور نہى وارد ہے.

ابو جحيفہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں:

" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے گودانے اور گدوانے والى عورت، اور سود كھانے، اور سود كھلانے والے، اور كتے كى قيمت اور زانيہ كى كمائى پر اور مصور پر لعنت فرمائى "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 5032 ).

چنانچہ جسم گدوانا كبيرہ گناہ ہے، ليكن اگر انسان اس سے توبہ كر لے تو اللہ تعالى اس كى توبہ قبول فرماتا ہے.

سوم:

اب تو ميڈيكل يہاں تك پہنچ گئى ہے كہ جسم ميں گدوانے كے نشان تك كو ختم كرنا ممكن ہے، اور اس كى دوائى ميڈيكل سٹوروں پر موجود ہے، اور عام مل جاتى ہے، اس ليے آسانى كے ساتھ آپ اسے ختم كر سكتى ہيں.

چہارم:

گدوانے كى صفت ايسى نہيں كہ يہ انسان كے ساتھ ہى چمٹ جاتى ہے، بلكہ جب بھى انسان اس عمل سے سچى توبہ كرتا ہے، اس كے نتيجہ ميں وہ وصف ختم ہو جاتا ہے، اس طرح آپ كا اپنے متعلق ايك ملعون لڑكى كہنا اور قرار دينا غلط ہے، بلكہ ہم اللہ تعالى سے دعا كرتے ہيں كہ آپ ايك نيك و صالحہ بن جائيں.

پنجم:

بلاشك جو شخص بھى آپ سے شادى كرنا چاہےگا وہ اس معاملہ كى قدر كريگا، اور خاص جب يہ كام اسلام قبول كرنے سے قبل كا ہے اور اگر اسلام كے بعد كا بھى ہو تو جب ايك مسلمان شخص اس گناہ سے سچى اور خالص توبہ كر لے تو پھر اس كا محاسبہ اور مؤاخذہ كرنا بلاوجہ ہے، بلكہ اس حالت ميں تو برائى نيكى بن جاتى ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب