سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

دعوتی کام کرنے والی عورت سےکسی آدمی کااعمال خیرکے گمان سے مرافقت کرنا ! !

تاریخ اشاعت : 01-08-2003

مشاہدات : 8474

سوال

میں نے ایک کاتب کا مقالہ دیکھا جس میں اس نے ایک داعی کی بیوی کی تعریف کی ہے اوروہ کاتب ایک لمباعرصہ اس عورت کے ساتھ کسی مشترکہ مصلحت کی بنا پر اس کے ساتھ بھی رہا ہے تا کہ وکیلوں سے ملاقاتیں کرسکے جس کا مقصد قیدیوں کی رہائ تھا ۔
اوراس نے اس کے ساتھ گزارے ہوۓ ایام میں اس عورت کا حسن تصرف اورقوت شخصی اورلیاقت اورپرحکمت گفتگو دیکھی جوکہ تعجب کی دعوت دیتی ہے ، تواس مسئلہ میں شریعت کیا کہتی ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگرتوان دونوں کے ایک ساتھ گزارے ہوۓ وقت میں کوئ خلوت ہوئ ہے تواسے چاہیے کہ وہ اس سے توبہ کرے ، اس لیے کہ کسی اجنبی عورت سے خلوت وعلیحدگی اوراس کے ساتھ آنے جانے میں مرافقت ایک حرام عمل ہے جوکہ جائز نہیں اوریہ فتنہ ہے ۔

لیکن اگر مرافقت کے وقت مرافق شخص چھوٹا تھا کہ ان دونوں کے درمیان کسی قسم کے فتنہ کا کوئ خدشہ نہيں یاپھر اس عورت کے محرموں میں سے محرم تھا یاپھر یہ مرافقت کسی بھی قسم کی خلوت سے خالی اورمکمل طورپر پردے میں تھی توپھر مرافق کوچاہیے کہ وہ اسے لوگوں کے سامنے بیان کردے تا کہ اس پر لوگوں کی جانب سے تہمت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

اورمسلمان کوچاہیے کہ وہ اپنے دین اور عزت کے لیے گناہوں سے برات طلب کرے ، اوراللہ تعالی ہی مدد گارمعاون ہے ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد