سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

عورتوں كے كلب اور مجلس ميں عورتوں كے جانے كا حكم

تاریخ اشاعت : 20-10-2007

مشاہدات : 6916

سوال

ہم ايك شہر كى رہائشى كالونى ميں رہائش پذير ہيں، اور اس بلڈنگ ميں عورتوں كے ليے مجلس ہے جہاں ليڈيز سوئمنگ پول، اور بخار حمام بھى ہے، يہاں عورتوں كے جانے كا حكم كيا ہے، اور ان كے خاوندوں پر كيا واجب ہوتا ہے ؟
ہم نے بعض مردوں كو نصيحت كى ہے تو وہ كہنے لگے: عورت كا ستر گھٹنے سے ليكر ناف تك ہے، اور ہمارى عورتيں تيراكى كرتے وقت شرعى لباس پہنتى ہيں، جناب شيخ صاحب يہ معلوم رہے كہ يہ لباس عورت كے جسم كے ساتھ چپكا ہونے كى وجہ سے جسم كى پورى ساخت ظاہر كرتا ہے، آپ سے گزارش ہے كہ جواب شرعى دلائل سے ديں، اللہ تعالى آپ كى حفاظت فرمائے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

ميرے اپنے بھائيوں كو نصيحت ہے كہ وہ اپنى عورتوں كو سوئمنگ پول اور ورزش وغيرہ كے ہال اور مجلس ميں شامل نہ ہونے ديں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عورتوں كو گھر ميں رہنے كى ترغيب دلائى اور گھر ميں رہنے پر ابھارا ہے.

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے عورتوں كو مساجد جو كہ شرعى علم اور عبادت كى جگہيں ہيں ميں جانے كے متعلق فرمايا:

" تم اللہ كى بنديوں كو اللہ كى مساجد ميں جانے سے منع مت كرو، اور ان كے گھر ان كے ليے بہتر ہيں "

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے يہ اس ليے فرمايا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كے درج ذيل فرمان كو اپنايا جا سكے:

اور تم اپنے گھروں ميں ہى ٹكى رہو .

پھر يہ كہ جب عورت اس كى عادى ہو جائے تو وہ اپنى قوت عاطفہ كى وجہ سے اس سے بہت زيادہ تعلق ركھنے لگتى ہے، تو اس طرح وہ اپنے گھريلو اور دينى و دنياوى اہم كاموں سے ہٹ كر اسى ميں مشغول ہو جائيگى، اور اس كے دل اور زبان پر انہى مجلسوں كى بات ہوگى.

پھر يہ بھى ہے كہ جب عورت اس طرح كے كام كريگى تو يہ اس سے شرم و حياء كو ختم كرنے كا باعث بن جائيگا، اور جب عورت سے شرم و حياء چھن جائے اور شرم و حياء جاتى رہے تو پھر اس كے برے انجام كا كچھ نہ پوچھيں، الا يہ كہ اللہ تعالى اپنا انعام كرتے ہوئے عورت كو سيدھى راہ نصيب فرمائے جو اس كى شرم و حياء كو واپس لوٹائے جو عورت كى طبيعت ميں شامل ہے، اور جس پر پيدا ہوئى ہے.

اور ميں اپنے جواب كے اختتام ميں اپنے مومن بھائيوں كو دوبارہ يہ نصيحت كرتا ہوں كہ وہ اپنى عورتوں يا بيٹيوں، يا بہنوں، يا بہنوں يا اپنے ماتحت دوسرى عورتوں كو اس ميں جانے سے منع كريں.

اللہ تعالى سے ميرى دعا ہے كہ وہ سب پر انعام و احسان كرتا ہوا انہيں توفيق سے نوازے، اور ہر قسم كے فتنوں سے محفوظ ركھے، يقينا اللہ سبحانہ و تعالى ہر چيز پر قادر ہے.

اور سب تعريفات اللہ رب العالمين كے ليے ہيں، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ماخذ: ماخوذ از: مجلۃ الدعوۃ عدد نمبر ( 1765 ) صفحہ نمبر ( 54 ) فتاوى الشيخ محمد بن صالح العثيمين