سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

اگر بيوى خاوند كے ساتھ گھر ميں نماز باجماعت ادا كرے تو وہ كيا وہ آمين بلند آواز سے كہے گى ؟

تاریخ اشاعت : 24-03-2006

مشاہدات : 6921

سوال

كيا عورتيں اپنے خاوندوں كے ساتھ گھر ميں نماز ادا كرنے كى صورت ميں آمين پست آواز ميں كہينگى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

ہر نماز كے ليے سورۃ فاتحہ كى تلاوت كے بعد آمين كہنا سنت ہے.

امام نووى رحمہ اللہ تعالى" المجموع " ميں كہتے ہيں:

ہر نمازى كے ليے سورۃ فاتحہ كى قرآت سے فارغ ہونے كے بعد آمين كہنا سنت ہے، چاہے وہ امام ہو يا مقتدى، يا اكيلا، عورت ہو يا مرد يا بچہ، كھڑا ہو يا بيٹھا ہوا، يا ليٹا ہوا ( يعنى عذر كى بنا پر ) نفلى نماز ادا كر رہا ہو يا فرضى، سرى نماز ہو يا جھرى، ہمارے اصحاب كے ہاں اس ميں كوئى اختلاف نہيں ہے " اھـ

ديكھيں: المجموع للنووى ( 3 / 371 ).

دوم:

جب عورت اجنبى مردوں كے ساتھ ہو تو اسے آواز بلند كرنے كى ممانعت ہے، اسى ليے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے امام كو متنبہ كرنے كے ليے عورتوں كو سبحان اللہ كہنے سے منع فرمايا، بلكہ وہ تالى بجا كر امام كو متنبہ كرينگى.

سھل بن سعد الساعدى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم بنو عمرو بن عوف كے مابين صلح كروانے گئے اور نماز كا وقت ہو گيا چنانچہ مؤذن ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ كے پاس آيا اور عرض كيا كيا آپ لوگوں كو نماز پڑھائينگے تو ميں اقامت كہوں، انہوں فرمايا جى ہاں، چنانچہ ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ نے لوگوں كو نماز پڑھانے لگے، دوران نماز ہى رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم تشريف لے آئے اور آكر صفوں كو چيرتے ہوئے اگلى صف ميں كھڑے ہو گئے، تو لوگ تالياں بجانے لگے اور ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ نے التفات نہ كيا، اورجب لوگ تالياں زيادہ بجانے لگے تو ابو بكر رضى اللہ تعالى عنہ نے مڑ كر ديكھا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ نظر آئے، چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں اشارہ كيا كہ وہ اپنى جگہ ہى رہو، ابو بكر رضى اللہ تعالى نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس حكم پر ہاتھ اٹھا كر اللہ كى حمد و ثنا بيان كى، اور پھر پيچھے ہٹ كر صف ميں كھڑے ہو گئے اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے آگے بڑھ كر نماز پڑھائى.

جب نماز سے فارغ ہوئے تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

اے ابو بكر جب ميں نے تجھے حكم ديا كہ اپنى جگہ پر ہى رہو تو تمہيں كس چيز نے ايسا كرنے سے منع كيا ؟

تو انہوں نے عرض كيا: ابن ابو قحافہ كے لائق نہيں كہ وہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے آگے ہو كر نماز پڑھائے.

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" كيا ہے كہ ميں نے تمہيں ديكھا كہ تم نے تالياں كثرت سے بجانى شروع كرديں، جسے اپنى نماز ميں كوئى شك يا تردد ہو تو وہ سبحان اللہ كہے، كيونكہ جب وہ سبحان اللہ كہے گا تو اس كى طرف متوجہ ہوا جائيگا، تالى تو عورتوں كے ليے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 652 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 421 ).

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

عورتوں كو سبحان اللہ كہنے سے اس ليے منع كيا گيا كہ انہيں نماز ميں مطلقا آواز پست ركھنے كا حكم ہے، كيونكہ اس سے فتنے كا ڈر ہے، اور مردوں كو تالي بجانے سے اس ليے منع كيا گيا ہے كہ يہ عورتوں كا كام ہے. اھـ

ديكھيں: فتح البارى ( 3 / 77 ).

يہ ممانعت اس وقت ہے جب عورت كے ليے مرد اجنبى ہوں، ليكن عورتوں كى جماعت يا پھر عورت كے محرم مردوں كى موجودگى ميں بلند آواز سے قرآت اور آمين كہنے ميں كوئى حرج نہيں.

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

اور ـ عورت ـ جھرى نماز ميں قرآت جھرى كرے گى، اور اگر وہاں مرد ہوں تو وہ قرآت جھرى نہيں كرے گى، ليكن اگر اس كے محرم مرد ہوں تو اس ميں كوئى حرج نہيں. اھـ

ديكھيں: المغنى لابن قدامہ ( 3 / 38 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

اور رہى عورت تو ہمارے اكثر اصحاب كا كہنا ہے كہ:

اگر تو وہ اكيلى نماز ادا كر رہى ہو، يا پھر عورتوں كے ساتھ يا اپنے مردوں كى موجودگى ميں تو قرآت جھرى كرے گى، چاہے وہ عورتوں كے ساتھ نماز ادا كرے يا اكيلى.

اور اگر كسى اجنبى مرد كى موجودگى ميں نماز ادا كرے تو وہ قرآت سرى كرے گى... اور يہى مذھب ہے ....

قاضى ابو طيب كہتے ہيں: اور تكبير ميں آواز بلند اور پست كرنے كا حكم قرآت والا حكم ہى ہے . اھـ

ديكھيں: المجموع للنووى ( 3 / 390 ).

اور آمين سرى يا جھرى كہنے كا حكم بھى قرآت والا حكم ہى ہے.

ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

اور جن نمازوں ميں قرآت جھرى كى جاتى ہے ان ميں امام اور مقتدى كے ليے يہ ـ آمين ـ بلند آواز سے كہنا مسنون ہے، اور جن ميں قرآت سرى ہوتى ہے ان ميں آمين بھى سرى ہى گى. اھـ

ديكھيں: المغنى لابن قدامۃ ( 2 / 162 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى" المجموع " ميں كہتے ہيں:

اگر سرى نماز ہو تو قرآت كے تابع ہونے كى بنا پر امام اور دوسرے آمين بھى سرى كہينگے، اور اگر نماز جھرى ہو اور قرآت جھرى كى جائے تو مقتدى كے ليے بغير كسى اختلاف كے آمين بلند آواز سے كہنا مستحب ہے. اھـ

ديكھيں: المجموع للنووى ( 3 / 371 ).

خلاصہ يہ ہوا كہ:

عورت كے ليے نماز ميں بلند آواز سے قرآت كرنا اور آمين كہنا جائز ہے، ليكن اگر وہ كسى اجنبى مرد كى موجودگى ميں نماز ادا كر رہى ہو تو پھر پست آواز ميں كرے گى.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب