جمعہ 26 جمادی ثانیہ 1446 - 27 دسمبر 2024
اردو

بيٹي كووراثت نہ دينا كہ كہيں اس كا خاوند نہ لے لے

تاریخ اشاعت : 06-03-2005

مشاہدات : 5410

سوال

بعض لوگ اس خوف سے اپني بيٹي كووراثت دينے سے منع كرتے ہيں كہ كہيں بيٹي كا حصہ اس كا خاوند نہ لے لے ، كيا ايسا كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ سبحانہ وتعالي نے سورۃ النساء ميں ورثاء اور ہر وارث كا حصہ بيان كيا ہے ، ان ورثاء ميں بيٹياں بھي شامل ہيں ، اور اللہ تعالي نے ہر حقدار كو اس كا حق ادا كرنے كي وصيت كي ہے اور ميراث كي پہلي آيت ختم كرتے ہوئے اللہ تعالي نے فرمايا :

يہ حديں اللہ تعالي كي مقرر كردہ حديں ہيں، اور جوكوئي بھي اللہ تعالي اور اس كے رسول كي اطاعت وفرمانبرداري كرے گا اللہ تعالي اسے جنتوں ميں داخل كرے گا جس كے نيچے سے نہريں جاري ہيں جن ميں وہ ہميشہ ہميشہ رہيں گےاور يہ بہت بڑي كاميابي ہے ، اور جوكوئي بھي اللہ تعالي اور اس كے رسول كي نافرماني كرےاور اس كي مقرر كردہ حدوں سے آگے بڑھے گا اللہ تعالي اسے جہنم ميں ڈالے گا جس ميں وہ ہميشہ ہميشہ كے ليے رہےگا ، ايسوں كےليے ہي ذلت ورسوائي والا عذاب ہے

اور اللہ تعالي نے سورۃ كي آخري آيت ختم كرتے ہوئے فرمايا:

اللہ تعالي تمہارے ليے بيان فرما رہا ہے كہ ايسا نہ ہو كہ تم بہك جاؤ اور اللہ تعالي ہر چيز سے واقف ہے

لھذا جس كسي نے بھي بيٹي يا كسي اور كو اللہ تعالي كے مقرر كردہ حق سے اس كي رضامندي وخوشي كے بغير محروم كرے اس نے اللہ تعالي اور اس كے رسول صلي اللہ عليہ وسلم كي نافرماني كي اور اس نے اپني خواہشات كي پيروي كي اور اس پر مبغوض عصبيت اور جاہلي حميت كا نے غلبہ كيا ہوا ہے اور اگر اس نے توبہ نہ كي اور حقداروں كواس كے حقوق ادا نہ كيےتو اس كا ٹھكانہ جہنم ہے .

اللہ تعالي ہي توفيق بخشنے والا ہے .

ماخذ: اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء : ديكھيں فتاوي اللجنۃ ( 16 / 493 )