الحمد للہ.
آپ كا سوال دو مسئلوں پر مشتمل ہے:
1 - آپ كے والد كا ملازمت سے بغير اجازت اشياء لينا.
2 - والد كى لائى ہوئى اشياء كو آپ كا استعمال كرنا.
1 - والد كے متعلق تو عرض يہ ہے كہ: اس كے ليے مالك كى اجازت كے بغير كوئى چيز لينى حرام ہے، كيونكہ فرمان بارى تعالى ہے:
اور تم اپنا مال آپس ميں باطل اور ناحق طريقہ سے نہ كھاؤ البقرۃ ( 188 ).
اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
"كسى مسلمان شخص كا مال اس كى خوشى اور رضامندى كے بغير حلال نہيں"
اسے امام احمد نے روايت كيا ہے ديكھيں: مسند احمد ( 20172 ).
اور اس بنا پر اس والد كو يہ نصيحت كريں كہ وہ يہ اشياء مالك كو واپس كرے، اس كے بغير وہ اس سے برى الذمہ نہيں ہو سكتا، اور اگر مالك كا علم نہ ہو تو ان اشياء كو صدقہ كر ديا جائے.
2 - اور رہا مسئلہ والد كے علاوہ باقى گھر والوں كا تو ان كے ليے يہ اشياء استعمال كرنى جائز نہيں؛ كيونكہ يہ ناحق حاصل كى گئى ہيں، ليكن ضرورت كے وقت استعمال ہو سكتى ہيں، كہ انسان جب اپنى جان پر كسى نفع كے فوت ہونے كا خدشہ محسوس كرے، يا پھر كوئى اور چيز ختم ہونے كا انديشہ ہو، يا پھر اس كى جان كا خطرہ ہو تو بقدر ضرورت استعمال كر سكتا ہے.
واللہ اعلم .