الحمد للہ.
اگر واقعتا كمپنى ٹال مٹول سے كام لے رہى ہے اور اپنے اوپر لازم كردہ كى ادائيگى نہيں كرتى تو آپ كے ليے وكيل كرنا جائز ہے، اور اس وكيل كا خرچ بھى كمپنى كے ذمہ ہو گا، اور اس ميں كمپنى پر كوئى ظلم نہيں، ليكن حادثہ اور آپ كے علاج معالجہ كے متعلق يہ ہے كہ آپ اس كمپنى سے اس رقم سے زيادہ وصول نہ كريں جو آپ انشورنس كى مدت ميں ادا كر چكے ہيں، كيونكہ زيادہ رقم سود شمار ہو گى، آپ كے ليے يہ رقم لينا جائز نہيں.
اور جيسا كہ مجھے علم ہے كہ آپ كے ہاں انشورنس اجبارى ہے، اور اگر اختيارى ہوتى تو آپ كا انشورنس ميں اس طرح كے معاہدے ميں شامل ہونا جائز نہيں تھا .