جمعہ 10 شوال 1445 - 19 اپریل 2024
اردو

گاڑيوں كى انشورنس كمپنى كے حصص كا حكم

تاریخ اشاعت : 20-09-2009

مشاہدات : 8871

سوال

گاڑيوں كى انشورنس كمپنى كے حصص كا كيا حكم ہے؟ اور كيا اس سے ليا جانے والا منافع حلال ہے يا حرام ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

تجارتى انشورنس كى جتنى بھى اس وقت صورتوں پر عمل ہو رہا ہے وہ سود اور دھوكہ و فراڈ پر مشتمل ہونے كى بنا پر حرام ہيں.

مزيد تفصيل كے ليے سوال نمبر ( 8889 ) اور ( 10805 ) كے جوابات ضرور ديكھيں.

شيخ ابن جبرين حفظہ اللہ تعالى سے گاڑيوں كى انشورنس كے متعلق سوال كيا گيا تو ان كا جواب تھا:

ميرى نظر ميں انشورنس دھوكہ و فراڈ كى ايك قسم ہے، وہ اس طرح كہ انشورنس كمپنى بعض انشورنس كروانے والوں سے ہر برس رقم اينٹھتى ہے حالانكہ ان كے ساتھ كمپنى كچھ بھى نہيں كرتى اور نہ وہ گاڑى كى مرمت وغيرہ كروانے كے محتاج ہوتے ہيں، اور بعض اوقات كمپنى كچھ دوسرے اشخاص سے قليل سى رقم حاصل كرتى ہے، ليكن اس كے مقابلے ميں كمپنى كو بہت خسارہ اٹھانا پڑتا ہے.

اور گاڑى مالكان كى ايك قسم ايسى بھى ہے جو كمزور ايمان كے مالك ہيں اور اللہ تعالى كا خوف كم ركھتے ہيں، ان ميں سے جب كوئى اپنى گاڑى كى انشورنس كرواتا ہے تو جو كچھ بھى ہو اسے كچھ پرواہ نہيں رہتى اور وہ خطرات ميں پڑا رہتا ہے، اور گاڑى چلانے ميں كوتاہى سے كام ليتا ہے جو حادثات كا سبب بنتى ہے، جس سے مومن جان قتل كرتا اور اموال كو تلف كرتا پھرتا ہے، اور اسے اس كى كوئى پرواہ نہيں ہوتى، كيونكہ اسے علم ہے كہ اس سے ہونے والے نقصانات كى كمپنى ذمہ دار ہے.

تو ميں يہ كہتا ہوں كہ: ان اور ان كے علاوہ دوسرے اسباب كى بنا پر كسى بھى حالت ميں انشورنس كروانى جائز نہيں، نہ تو گاڑيوں كى اور نہ ہى زندگى اور اموال، يا كسى اور چيز كى. اھـ

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 3 / 5 ).

اور جب انشورنس كا حكم يہ ہے تو پھر انشورنس كمپنيوں ميں شراكت اور حصہ دار بننا حرام ہے.

اسى ليے مستقل كميٹى كے علماء كرام كا كہنا ہے:

تجارتى انشورنس كمپنيوں ميں حصہ دار بننا جائز نہيں؛ كيونكہ انشورنس كے معاہدے دھوكہ و فراڈ اور جہالت و سود پر مشتمل ہيں جو كہ شريعت اسلاميہ ميں حرام ہيں. اھـ

ديكھيں: فتاوى اسلاميۃ ( 2 / 43 ).

اور اس بنا پر انشورنس كمپنيوں سے حاصل كردہ منافع حرام ہے، اس ميں مبتلا مسلمان شخص كو چاہيے كہ اگر اس نے اس ميں سے كچھ حاصل كيا ہے تو اس سے چھٹكارا حاصل كرے اور اس رقم كو نيكى و بھلائى كے كاموں ميں صرف كردے.

مسلمان شخص پر واجب و ضرورى ہے كہ وہ پاكيزہ اور حلال كمائى تلاش كرے، كيونكہ جو جسم بھى حرام مال پر پرورش پائے اس كے ليے آگ زيادہ بہتر ہے.

اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ مسلمانوں كے حالات كى اصلاح فرمائے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب