منگل 7 شوال 1445 - 16 اپریل 2024
اردو

كلمات جوڑنا

سوال

ٹوٹے ہوئے كلمات اور اس سے كھيلنے كا حكم كيا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

ذہنى كھيل جو آج كل مختلف اخبارات اور ميگزين ميں مختلف انواع و اقسام اہتمام كے ساتھ آ رہے ہيں، جنہيں حروف اور كلمات ملانے كا نام ديا جاتا ہے، يہ ايك ذہنى مقابلہ ہے جو اطلاع و ثقافت پر مرتكز ہوتا ہے، اور ہر قسم كى معرفت و فن پر مشتمل ہے اس كے ساتھ فى البديہہ تيزى اور ذہانت كو بھى مشتمل ہے.

ابتدائى طور پر تو يہ مباح تفريح ميں شامل ہوتا ہے، ليكن اس ميں يہ نوٹ كيا گيا ہے كہ اس ميں استعمال كيے جانے والے كلمات اكثر طور پر صحيح نہيں ہوتے، بلكہ وہ شر و برائى پر مشتمل ہوتے ہيں، مثلا: فلمى اداكاروں، اور گانے بجانے والوں كے نام، يا پھر يہ كلمات اخلاقى طور پر گرے ہوتے ہيں، اور فكرى طور پر بھى انحراف شدہ ہوتے ہيں، يا پھر ايسے جوابات كا مطالبہ ہوتا ہے جس سے اس ميں شريك ہونے والے كو كوئى فائدہ نہيں ہوتا، اور نہ ہى اس ميں صرف كيے گئے وقت كى كوئى قيمت ہوتى ہے، چہ جائيكہ ان جوابات كو حل كرنے كے ليے كوئى مطالعہ كرنا پڑتا يا كوئى نفع مند علم حاصل كرنا ہوتا، تو اس طرح اس طرح كى چيز ميں اپنى عمر كو ايسے كام ميں صرف كرنے كے مترادف ہے جس ميں كوئى فائدہ تك نہيں.

اور پھر غريب اور ناراضگى كے ظواہر ميں يہ چيز بھى شامل ہے كہ اخبارات و ميگزين كے قارئين جيسے ہى اخبار يا ميگزين خريدتے ہيں تو فورى طور پر وہ اس مقابلہ كو حل كرنا شروع كر ديتے ہيں، ليكن دوسرے مفيد قسم كے عناوين اور موضوعات كو ديكھتے بھى نہيں، اور اس كے نتيجہ ميں انسان اس كا اتنا عادى ہو جاتا ہے كہ واجبات كو بھى ترك كرنا شروع كر ديتا ہے.

اس بنا پر اس طرح كے مقابلے اگر حرام نہيں تو مكروہ تفريح كے تحت ضرور آتے ہيں، جبكہ يہ واجبات كو ترك كرنے كا باعث نہ ہوں، اور ايسا كرنے والے كو عادى اور غفلت اور نسيان كى حد تك نہ لے جائے، وگرنہ اس طرح كى حالت ميں اس كى حرمت كا قول زيادہ بہتر ہے.

ماخوذ از كتاب: فضايا اللھو و الترفيہ تاليف مامون رشيد صفحہ ( 188 ) كچھ كمى و بيشى كے ساتھ.

اس طرح كے مقابلے كى جدول بنانے والے مسلمانوں كو چاہيے كہ وہ ان حروف و كلمات كو تيار كرتے وقت ايسے كلمات اختيار كريں جو فائدہ مند ہوں، اور قارئين كرام كو وہ كلامت تلاش كرنے پڑيں جو ان كے ليے علمى فائدہ كا باعث ہوں، اور اس كے عوض ميں انہيں خير و بھلائى حاصل ہو.

اللہ تعالى ہى توفيق نصيب كرنے والا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد