سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

الصلاۃ خير من النوم پہلى اذان ميں كہا جائيگا يا كہ دوسرى اذان ميں؟

تاریخ اشاعت : 05-07-2006

مشاہدات : 15698

سوال

ايك عالم دين نے حيران كن انكشاف كيا كہ: فجر كى اذان ميں " الصلاۃ خير من النوم " كے الفاظ كہنے بدعت ہيں، كيونكہ بلال رضى اللہ تعالى عنہ يہ الفاظ تھجد كى اذان ميں كہا كرتے تھے، اور ابن ام مكتوم جو كہ فجر كى اذان ديتے وہ يہ الفاظ نہيں كہتے تھے.
اور دوسرى دليل ان الفاظ كے معانى ہيں چنانچہ آدمى كو نماز فجر كے ساتھ نيند ملانے كى كوشش كرنى چاہيے، جو كہ ضرورى نہيں، چنانچہ اگر تو ميرے استاد صاحب حق پر ہيں تو پھر مكہ اور مدينہ ميں اس پر عمل كيوں كيا جاتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" الصلاۃ خير من النوم " كے الفاظ كئى ايك صحيح احاديث ميں آئے ہيں اور بعض احاديث ميں مجمل طور پر بيان ہوا ہے كہ يہ پہلى اذان ميں ہيں، اور پہلى اذان سے كيا مراد ہے اس كا بيان نہيں ہوا، كہ آيا پہلى اذان وہ ہے جو فجر سے قبل ہوتى ہے، يا كہ وہ بذاتہ فجر كى اذان ہے، ذيل ميں ہم ان ميں سے چند احاديث پيش كرتے ہيں:

1 - ابو محذورہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا مؤذن تھا اور اذان ديا كرتا تو فجر كى پہلى اذان ميں " حى على الفلاح " كے بعد " الصلاۃ خير من النوم الصلاۃ خير من النوم، اللہ اكبر، اللہ اكبر، لا الہ الا اللہ " كے الفاظ كہا كرتا تھا "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 500 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 647 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اس حديث كو صحيح كہا ہے.

2 - ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:

" پہلى اذان ميں " حى على الفلاح " كے بعد " الصلاۃ خير من النوم، الصلاۃ خير من النوم " كے الفاظ تھے "

شيخ البانى رحمہ اللہ كہتے ہيں: اسے طحاوى ( 1 / 82 ) نے حسن سند كے ساتھ روايت كيا ہے، جيسا كہ حافظ رحمہ اللہ " التلخيص " ( 3 / 169 ) ميں ذكر كيا ہے.

ديكھيں: الثمر المستطاب صفحہ نمبر ( 131 ).

ان احاديث پر اعتماد كرتے ہوئے بعض كا كہنا ہے كہ:

"الصلاۃ خير من النوم " كے الفاظ پہلى اذان ميں ہونگے جو رات كے آخرى حصہ ميں ہوتى ہے، ليكن صحيح يہ ہے كہ يہ نماز فجر كا وقت شروع ہونے كے بعد والى اذان ميں ہونگے، اس كى كئى ايك وجوہات ہيں:

ا – اول كے الفاظ اقامت كے اعتبار سے ہيں، اس طرح اقامت دوسرى اذان ہو گى، اور صحيح حديث ميں اقامت كو بھى اذان كہا گيا ہے.

نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" ہر دو اذانوں كے مابين نماز ہے "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 598 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 838 ).

اور صحيح مسلم ميں نماز فجر كا وقت شروع ہونے كے بعد والى اذان كو پہلى اذان كہا گيا ہے:

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى نماز بيان كرتى ہوئى كہتى ہيں:

" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم رات كا پہلا حصہ سوتے اور آخرى حصہ شب بيدارى كيا كرتے تھے، پھر اگر انہيں اپنے گھر والوں كے ساتھ كوئى حاجت ہوتى تو وہ پورى كرتے اور سو جاتے، اور جب پہلى اذان ہوتى عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اٹھتے اور اپنے اوپر پانى بہاتے، اور اگر جنبى نہ ہوتے تو اس طرح وضوء كرتے جس طرح آدمى نماز كا وضوء كرتا ہے، پھر دو ركعت ادا فرماتے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 739 ).

امام نووى رحمہ اللہ تعالى مسلم كى شرح ميں كہتے ہيں كہ: ان دو ركعتوں سے فجر كى سنت مؤكدہ مراد ہيں.

ب ـ بعض احاديث ميں يہ صراحت موجود ہے كہ " الصلاۃ خير من النوم" كے الفاظ صبح " فجر" اور غداۃ كى اذان ميں كہيں جائينگے، اور يہ الفاظ اس پر دلالت كرتے ہيں كہ " الصلاۃ خير من النوم " كے الفاظ نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد كہيں جائينگے، اور رات كے آخرى حصہ ميں كہى جانے والى اذان تو نماز كا وقت شروع ہونے سے قبل ہوتى ہے.

ذيل ميں ہم اس پر دلالت كرنے والى چند احاديث پيش كرتے ہيں:

1 - ابو محذورہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے عرض كي اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم مجھے اذان سكھائيں.

وہ بيان كرتے ہيں: چنانچہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے ميرے سر كے اگلے حصہ پر ہاتھ پھيرا اور فرمانے لگے:

" تم يہ كلمات كہو:

اللہ اكبر اللہ اكبر اللہ اكبر اللہ اكبر ......

اور اگر صبح كى نماز ہو تو تم يہ كہنا: الصلاۃ خير من النوم، الصلاۃ خير من النوم "

اور ايك روايت كے الفاظ يہ ہيں: صبح كى پہلى ( اذان ) ميں يہ كہنا:

" الصلاۃ خير من النوم الصلاۃ خير من النوم "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 501 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 633 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اس حديث كو صحيح كہا ہے.

اور ابو داود كى ايك روايت كچھ اس طرح ہے:

ابو محذورہ رضى اللہ تعالى عنہ فجر كى اذان ميں الصلاۃ خير من النوم كے الفاظ كہا كرتے تھے "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 504 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.

2 - انس رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ: سنت يہ ہے كہ مؤذن فجر كى اذن ميں حي على الفلاح كے بعد الصلاۃ خير من النوم، الصلاۃ خير من النوم كے الفاظ كہے "

علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

اسے دار قطنى نے ( 90 ) اور ابن خزيمہ نے صحيح ابن خزيمہ ميں اور بيھقى نے سنن بيھقى ( 1 / 423 ) ميں روايت كيا اور اس كى سند كو صحيح كہا ہے.

دار قطنى اور امام طحاوى ( 1 / 82 ) نے بھى ھشيم عن ابن عون كے طريق سے ان الفاظ كے ساتھ روايت كى ہے:

" تثويب صبح كى اذان ميں تھى وہ اس طرح كہ جب مؤذن حى على الفلاح كہہ لے تو ( دو بار ) الصلاۃ خير من النوم كہتا "

يہ الفاظ ابن السكن نے روايت كيے اور اسے صحيح كہا ہے.

جيسا كہ " التلخيص ( 3 / 148 ) ميں ہے

ديكھيں: الثمر المستطاب صفحہ نمبر ( 132 ).

ان احاديث ميں يہ بيان ہوا ہے كہ تثويب يعنى الصلاۃ خير من النوم صبح كى نماز والى اذان ميں كہا جائيگا.

اور نماز كے ليے جو اذان ہوتى ہے وہ نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد ہے كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جب نماز كا وقت آ جائے تو تم ميں كوئى ايك شخص اذان كہے "

متفق عليہ.

ليكن جو اذان رات كے آخرى حصہ ميں ہوتى ہے وہ صبح كى نماز كے ليے اذان نہيں، بلكہ وہ تو اس ليے ہے كہ:

( تا كہ قيام كرنے والا پلٹ جائے، اور سويا ہوا بيدار ہو جائے )

جيسا كہ صحيح بخارى اور صحيح مسلم ميں يا حديث ثابت ہے، تو اس سے يہ واضح ہوا كہ الصلاۃ خير من النوم نماز كا وقت شروع ہونے كے بعد كہى جانے والى اذان ميں كہنا بدعت نہيں بلكہ سنت ہے.

مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال دريافت كيا گيا:

فجر كى پہلى اذان ميں سنت نبويہ كے مطابق الصلاۃ خير من النوم كہنے ميں كيا مانع ہے، جيسا كہ سنن نسائى اور ابن خزيمہ اور بيھقى كى حديث ہے ؟

كميٹى كے علماء كرام كا جواب تھا:

" جى ہاں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے حكم پر عمل كرتے ہوئے فجر كى پہلى اذان ميں الصلاۃ خير من النوم كہنا چاہيے، اور حديث سے واضح ہے كہ يہ وہ اذان ہے جو فجر صادق كے طلوع ہونے كے وقت ہوتى ہے، اور اسے پہلى اذان اقامت كے اعتبار سے كہا گيا ہے، كيونكہ شرعا يہ بھى اذان ہے، جيسا كہ اس حديث ميں ہے:

" ہر دو اذانوں كے مابين نماز ہے "

اس اذان سے وہ اذان مراد نہيں جو فجر صادق طلوع ہونے سے قبل رات ميں كہى جاتى ہے، وہ اس ليے رات ميں مشروع ہے تا كہ سويا ہوا شخص بيدار ہو جائے، اور قيام كرنے والا واپس پلٹ جائے، نہ كہ يہ اذان فجر كى نماز كا اعلان ہے.

جو بھى تثويب يعنى الصلاۃ خير من النوم والى احاديث پر غور و فكر اور تدبر كرے گا، اسے صرف يہى سمجھ آئيگى كہ يہ اس اذان ميں كہنا ہے جو نماز فجر كے ليے ہے، نہ كہ اس اذان ميں جو فجر سے قبل رات كے وقت ہوتى ہے" انتہى

الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز، الشيخ عبد الرزاق عفيفى، الشيخ عبد اللہ بن غديان، الشيخ عبد اللہ بن قعود.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 63 ).

نماز كا وقت شروع ہونے سے قبل والى اذان ميں الصلاۃ خير من النوم كہنے كے قائلين پر رد كى تفصيل آپ شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كى كتاب: الشرح الممتع ( 2 / 61- 64 ) ميں ديكھ سكتے ہيں.

اور آپ كے مدرس كا يہ كہنا كہ: اس سے نماز فجر اور آدمى كى نيند سے مقارنہ ہوتا ہے!

اس كى يہ كلام صحيح نہيں، كيونكہ ان الفاظ ميں تو يہ خبر دى گئى ہے كہ نماز نيند سے بہتر ہے، اور اس ميں سوئے ہوئے شخص كے ليے نيند چھوڑ كر اس سے اچھے اور بہتر كام كى طرف جانے پر ابھارا گيا ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب