سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

مسجد كے متوليوں ميں دينى كوتاہياں پائى جاتى ہيں كيا اس مسجد ميں نماز ادا كرنا ترك كر دى جائے ؟

تاریخ اشاعت : 08-10-2006

مشاہدات : 5783

سوال

ہمارى كيمونٹى اكثر فيصلے مسجد كى كميٹى كے ذمہ ہيں، ليكن كميٹى كے بہت ہى كم اركان كتاب و سنت اور شريعت پر عمل پيرا ہيں، ميں شخصى طور پر جانتا ہوں كہ وہ كچھ معاصى كا بھى ارتكاب كرتے ہيں، اور اسى طرح وہاں آنے والى عورتيں صحيح پردہ بھى نہيں كرتيں، وہ مسجد ميں بھى صرف اس وقت آتے ہيں جب ميٹنگ ہو يا پھر جمعہ كے روز، تو كيا ميں مسجد ميں جاتا رہوں، يا كہ كسى نئى جگہ نماز كے ليے مسجد بنا لوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

آپ مسجد ميں جاتے رہيں، اور مسجد كى جماعت ميں تفريق پيدا كرنے سے پرہيز كريں، اور اندر سے وعظ و نصيحت كے ذريعہ اصلاح كى كوشش كريں، اور كسى حرام كام ميں پڑے بغير اچھے تعلقات قائم كريں، اور ہو سكتا ہے آپ كى جانب سے نرمى كے ساتھ لكھى ہوئى تجاويز پيش كرنا حالات كو سدھارنے ميں معاونت كرے.

اور آپ اميد ركھيں كہ مستقبل ميں امور بہتر اور اچھے ہو جائيں، ہو سكتا ہے يہ كميٹى يا اس كے بعض اركان بدل جائيں، تو اسطرح دين پر زيادہ علم كرنے لگيں، صالح بن جائيں، اور ہو سكتا ہے ان ميں آپ بھى شامل ہوں.

ہم اللہ تعالى سے اپنے اور آپ كے ليے توفيق كے طلبگار ہيں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد