الحمد للہ.
اگر مسبوق شخص امام كو ركوع كى حالت ميں پائے تو ہمارے اصحاب كا كہنا ہے:
اگر مقتدى نے كھڑے ہو كر تكبير كہى اور امام كے ركوع سے اٹھنے سے قبل اطمنان كے ساتھ ركوع كيا تو اس كى ركعت شمار ہو جائيگى، اور اگر امام كے ركوع سے اٹھنے قبل مقتدى نے ركوع اطمنان سے نہ كيا تو اس كى ركعت شمار نہيں ہو گى.
اور اگر اسے اس ميں شك ہو تو كيا اس كى ركعت شمار ہو جائيگى ؟
اس ميں دو قول ہيں:
صحيح يہ ہے كہ شمار نہيں ہو گى، كيونكہ اصل ميں اس نے ركعت نہيں پائى، تو اس بنا پر وہ امام كے سلام پھيرنے كے بعد آخرى ركعت ادا كر كے سجدہ سہو كرے گا، كيونكہ وہ ركعت انفرادى ادا كى جس كے زيادہ ہونے ميں اسے شك تھا.
يہ بالكل اسى طرح ہے جسے شك ہو كہ تين ركعت ادا كيں يا چار؟ تو وہ ايك ركعت ادا كر كے سجدہ سہو كرے گا، ہمارے اس مسئلہ كو غزالى نے الفتاوى ميں بيان كيا ہے، جو كہ ايك نفيس مسئلہ ہے جو عام ہے، اور اكثر لوگ اس سے غافل ہيں، اس ليے اس كى اشاعت ضرورى ہے.
واللہ تعالى اعلم .