جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

سگرٹ اور حقہ نوش كے پيچھے نماز ادا كرنے كا حكم

تاریخ اشاعت : 01-05-2007

مشاہدات : 6459

سوال

ہم روزانہ چھ پريڈ كام، اور اس كے بعد ظہر كى نماز ادا كرتے ہيں، اور نماز كى امامت كے ليے مختلف امام آگے بڑھ كر نماز پڑھاتے ہيں جن ميں سگرٹ نوش بھى ہيں، اور حقہ نوشى كرنے والے بھى، اور ان ميں لمبے بالوں والے بھى ہيں، ايسے اشخاص كا امامت كے ليے آگے بڑھنے كا حكم كيا ہے؟
اور كيا ان لوگوں كے پيچھے نماز ادا كرنا جائز ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

جى ہاں نماز صحيح ہے، ليكن اولى اورافضل و بہتر يہ ہے كہ آپ ميں سے جو كتاب اللہ كا زيادہ حافظ اور دينى علم زيادہ ركھتا ہو وہ امامت كروائے، يہى بہتر اور افضل ہے، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" قوم كى امامت وہ كروائے جو كتاب اللہ كا زيادہ حافظ و قارى ہو "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 673 ).

اقراء كا معنى يہ ہے كہ قرآن مجيد كو زيادہ پڑھنے والا اور اس كے معانى پر عمل پيرا ہو، اگر وہ قارى ہے قرآن مجيد پڑھتا تو ہے ليكن اس پر عمل نہيں كرتا تو اس ميں كوئى خير نہيں.

ليكن اگر كوئى شخص كچھ لوگوں كى امامت كروائے اور ان ميں اس شخص سے زيادہ قارى اور حافظ بھى ہو تو ايسا نہيں ہونا چاہيے، اس كا ذكر حديث ميں بھى ہوا ہے.

امام احمد رحمہ اللہ تعالى نے اپنى كتاب: " رسالۃ السنيۃ " ميں لكھا ہے:

" جس شخص نے قوم كى امامت كروائى اور ان لوگوں ميں اس سے بہتر شخص بھى ہو تو ہميشہ انحطاط اور نيچے كى طرف ہى جائيں گے"

چنانچہ اولى اور بہتر يہى ہے كہ آپ كى امامت وہ شخص كروائے جو تم سب ميں زيادہ متقى اور پرہيزگار اور دين كو سمجھنے والا اور كتاب اللہ كا علم ركھنے والا ہو، ليكن فرض كريں اگر يہ سگرٹ نوش يا جس نے داڑھى منڈا ركھى ہے يا وہ شخص جو حقہ پيتا ہے، وہ جس نے لمبے لمبے بال ركھے ہوئے ہيں وہ آگے بڑھ كر نماز پڑھائے تو ہم يہ كہينگے كہ: نماز صحيح ہے، اسے لوٹانے كى كوئى ضرورت نہيں، كيونكہ وہ مسلمان ہے، ليكن ناقص ہے.

ماخذ: ديكھيں: فتاوى سماحۃ الشيخ عبد اللہ بن حميد صفحہ نمبر ( 127 )