جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

چاليس برس عمر ہونے كے بعد نمازى بننے والا شخص ماضى كے متعلق كيا كرے ؟

تاریخ اشاعت : 25-06-2006

مشاہدات : 7890

سوال

نمازوں ميں كوتاہى برتنے والے كے ليے نمازيں قضاء كرنے كا حكم كيا ہے؟
ہم عجمى اور غير عرب ہيں ہم ميں سے اكثر لوگ كبھى كبھار ہى نماز ادا كرتے ہيں، حتى كہ اس كى عمر تيس يا چاليس برس ہو جاتى ہے تو وہ نمازوں كى پابندى كرنے لگتا ہے، كيا جنہوں نے اس ميں كوتاہى كى ان پر قضاء كرنى لازم ہے، اور اسى طرح رمضان كے روزوں كے متعلق بھى ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

وہ شخص جس كى يہ حالت ہو اور وہ نماز كى فرضيت كا انكار نہ كرے تو علماء كرام كے صحيح قول كے مطابق وہ كافر ہے اس نے كفر اكبر كا ارتكاب كيا ہے.

ليكن اگر وہ نماز كى فرضيت كا انكار كرتا ہے تو پھر بالاجماع سب علماء كے نزديك وہ كافر ہے، چنانچہ اگر وہ توبہ كر لے اور نمازوں كى پابندى كرنے لگے، اور رمضان كے روزے ركھے اور اسے جارى ركھے تو وہ اسلام كے حكم ميں داخل ہوگا، اور پچھلى عمر ميں اس نے جو نمازيں اور روزے جان بوجھ كر عمدا ترك كيے ان كى قضاء ادا نہيں كرے گا.

كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" اسلام اپنے سے قبل سب گناہوں كو مٹا ڈالتا ہے، اور توبہ اپنے سے قبل ہر چيز كو ختم كرديتى ہے "

اور اس ليے بھى كہ ابو بكر صديق رضى اللہ تعالى عنہ كے دور ميں جب صحابہ كرام رضوان اللہ عليہم اجمعين نے مرتد لوگوں سے قتال كيا اور لڑے تو ان ميں اسلام كے طرف پلٹ آنے والوں كو انہوں نے روزوں اور نمازوں كى قضاء كا حكم نہيں ديا تھا، حالانكہ صحابہ كرام رسولوں كے بعد سب لوگوں سے شريعت كو جاننے والے ہوتے ہيں.

ماخذ: ماخوذ از: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 6 / 47 )