الحمد للہ.
اول :
جسے نیند میں احتلام ہو اوربیدار ہونے کےبعد اپنے کپڑوں میں منی کے آثار نہ دیکھے تواس پر غسل لازم نہيں ۔
ابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ تعالی نے المغنی میں کہا ہے :
جب کوئي خواب دیکھے کہ اسے احتلام ہوا ہے ، لیکن منی کے آثار نہ ہوں تو اس پر غسل نہيں ، ابن منذر رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں : اہل علم جن سے میں نے تعلیم حاصل کی ہے کا اس پر اجماع ہے ۔۔۔۔
ام سلمہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ام سلیم رضی اللہ تعالی عنہا نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا :
اگر عورت کو احتلام ہوجائے توکیا اسے بھی غسل کرنا ہوگا ؟
تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جی ہاں جب وہ پانی دیکھے ) متفق علیہ ۔
یہ حدیث اس پر استدلال کرتی ہے کہ جب تک کپڑوں پر پانی کے آثار نہ دیکھیں جائيں غسل نہيں کرے گی ۔ ا ھـ
دوم :
احتلام سے روزہ باطل نہیں ہوتا اس لیے کہ یہ روزہ دار کے اختیار میں نہيں بلکہ بغیر اختیار کے ایسے ہوا ہے ۔
امام نووی رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب " المجموع " میں کہتے ہيں :
جب کسی کو احتلام ہوجائے تو اجماع کے مطابق اس کا روزہ نہيں ٹوٹتا ، اس لیے کہ وہ مغلوب ہے ، جس طرح کوئي مکھی اڑ کر بغیراختیار کے اس کے پیٹ میں چلی جائے اس مسئلۃ میں اس دلیل پر اعتماد ہے ،اوراس کی دلیل میں پیش کی جانے والی مندرجہ ذيل حدیث ضعیف ہے صحیح نہيں :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جس نے قیيء کی اس کا روزہ نہيں ٹوٹتا ، اورجسے احتلام ہوا اس کا بھی روزہ نہيں ٹوٹتا ، اورجو پچھنے اورسنگی لگوائے اس کا بھی روزہ نہيں ٹوٹتا ) یہ حدیث ضعیف ہے اس سے دلیل نہیں پکڑی جاسکتی ۔ اھـ
ابن قدامہ رحمہ اللہ تعالی اپنی کتاب المغنی میں کہتے ہيں :
اگر کسی کو احتلام ہوجائے تواس کا روزہ نہيں ٹوٹتا ، اس لیے کہ ایسا اس کے اختیار کے بغیر ہوا ہے ، یہ اس کے مشابہ ہی ہے کہ اگر کوئي شخص سویا ہوا ہو تو اس کے حلق میں کوئي چيز داخل ہوجائے ۔ ا ھـ
دیکھیں : المغنی ( 4 / 363 ) ۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے پوچھاگیا کہ :
ایک شخص رمضان میں دن کے وقت سویا تواسے احتلام ہوگيا اورمنی خارج ہوگئي توکیا اسےاس دن کے روزے کی قضاءکرنا ہوگي ؟
شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
اس پر قضاء نہیں اس لیے کہ احتلام اس کے اختیار میں نہيں ، لیکن اگر منی کے آثار ہوں تو اسے غسل کرنا ہوگا ۔ ا ھـ
دیکھیں مجموع الفتاوی ( 15 / 2765 ) ۔
شیخ ابن عثيمین رحمہ اللہ تعالی سے پوچھاگیا کہ : رمضان میں دن کے وقت احتلام ہونے والے شخص کا حکم کیا ہے ؟
شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :
اس کا روزہ صحیح ہے اس لیے کہ احتلام روزہ کو باطل نہيں کرتا ، اوراس لیے بھی کہ ایسا اس کے اختیار کے بغیر ہوا ہے ، اورحالت نیند میں وہ مرفوع القلم تھا ۔ اھـ
دیکھیں : فتاوی الصیام صفحہ نمبر ( 284 ) ۔
فتاوی اللجنۃ الدائمۃ میں ہے کہ :
اگرکس کو روزے کی حالت میں یا پھر حج اورعمرہ میں احتلام ہوجائے تو اس پر کوئي گناہ نہيں اورنہ ہی کوئي کفارہ ہے اورنہ ہی وہ اس کے روزے پر اثرانداز ہوگا ، اس کا حج اور عمرہ صحیح ہے ،لیکن اگر منی خارج ہوئي ہو تو اسے غسل جنابت کرنا ہوگا ۔ ا ھـ
دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 10 / 274 ) ۔
واللہ اعلم .