بدھ 24 جمادی ثانیہ 1446 - 25 دسمبر 2024
اردو

طہارت و پاكيزگى ميں وسوسوں كى شكار عورت

سوال

ايك عورت طہارت و پاكيزگى كرنے ميں وسوسوں كا شكار ہے، اور وضوء كرنے كے بعد بھى پيشاب اور پاخانہ روكنا محسوس كرتى رہتى ہے.
بلكہ ايك بار تو اس نے محسوس كيا كہ كوئى اسے قرآن اور اللہ كو برا كہنے كا كہہ رہا ہے، تو وہ اس وجہ سے رو پڑى، اس عورت كے ليے وسوسے سے خلاصى اور علاج كا كيا طريقہ ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اس طرح كے وسوسوں ميں بہت سے افراد مبتلا ہيں، ولا حول و لا قوۃ الا باللہ، وسوسوں سے بچنے كا علاج كثرت سے اعوذ باللہ من الشيطان الرجيم كا ورد ہے، اور خاص كر سورۃ الفلق اور سورۃ الناس كى تلاوت.

كيونكہ شيطان سے پناہ كے ليے ان دو سورتوں جيسى كوئى اور چيز نہيں سورۃ الفلق ميں شيطان كے شر سے پناہ مانگى گئى ہے، كيونكہ شيطان اللہ كى مخلوق ہے، اور اسى طرح سورۃ الفلق ميں بھى.

ان وسوسوں كا علاج كثرت سے اعوذ باللہ من الشيطان الرجيم كا ورد كرنا، اور اللہ سبحانہ وتعالى كى طرف رجوع، اور سچا اور پختہ عزم ہو كہ انسان اپنے دل ميں پيدا ہونے والے وسوسے كى طرف توجہ نہيں دےگا.

مثلا آپ نے ايك يا دو يا تين بار وضوء كريں تو آپ شيطانى وسوسہ كى طرف توجہ مت ديں، چاہے انسان اپنے دل ميں يہ بھى محسوس كرتا رہے كہ اس نے وضوء كيا ہى نہيں، يا پھر يہ وسوسہ پيدا ہو كہ اس نے وضوء كرتے ہوئے كسى وضوء كو اچھى طرح نہيں دھويا، يا اس نے نيت نہيں كى تھى، اسے ان ميں سے كسى كى طرف توجہ نہيں دينى چاہيے.

اور اسى طرح اگر نماز ميں وہ يہ محسوس كرے يا اس كے دل ميں يہ بات پيدا ہو كہ اس نے تكبير تحريمہ نہيں كہى، تو وہ اس طرف توجہ ہى نہ دے، بلكہ وہ اپنى نماز جارى ركھتے ہوئے مكمل كرے.

اسى طرح اگر اس كے دل ميں يہ آئے كہ اللہ تعالى يا قرآن كى برا كہنا، يا پھر كوئى اور كفريہ كلمہ آئے تو وہ اس كى طرف توجہ نہ دے تو يہ اس كے ليے كوئى نقصان دہ نہيں ہے، حتى كہ اگر وہ كلمہ اس كى زبان سے بغير اختيار نكل بھى جائے تو اس كو كوئى گناہ نہيں.

كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جبر اور اكراہ ميں طلاق نہيں "

سنن ابو داود حديث نمبر ( 2193 ) مسند احمد ( 6 / 276 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے ارواء الغليل حديث نمبر ( 2047 ) ميں اسے حسن قرار ديا ہے.

چنانچہ جب وسوسے كے شكار شخص كى طلاق واقع نہيں ہوتى تو يہ چيز تو بالاولى معاف ہے، ليكن اس سے اعراض كيا جائيگا اور اس كا اہتمام نہيں ہو گا.

ميرى اس اور وسوسے كا شكار دوسرى عورتوں كو نصيحت ہے كہ وہ كثر سے اعوذ باللہ من الشيطان الرجيم كا ورد كريں، اور سورۃ الفلق، اورسورۃ الناس جيسى دونوں عظيم سورتوں كى تلاوت كرتى رہيں.

اور اس كے ساتھ ساتھ وہ پختہ اور سچا عزم كريں كہ ان شيطانى وسوسوں كى جانب توجہ نہيں دينگى.

اگرچہ شيطان ان كےدل ميں اللہ تعالى كے متعلق شكوك و شبھات بھى پيدا كرے، يا اس طرح كا كوئى اور شبہ تو وہ اس كى جانب دھيان نہ دے، كيونكہ اسے شك سے تكليف ہى اس ليے ہوئى كہ اس كے دل ميں ايمان تھا اس ليے كہ جو مومن نہيں اس كے ليے تو شك ہونے يا شك نہ ہونے كى كوئى اہميت ہى نہيں.

ليكن وہ شخص جو ان شكوك و شبھات سے تكليف محسوس كرے وہ مومن ہے.

صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم كو بھى رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا تھا:

" يہ صريح ايمان ہے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 132 ).

يعنى شيطان جو تمہارے دلوں ميں اس طرح كى باتيں ڈال رہا ہے وہ صريح ايمان ہے، يعنى خالص ايمان ہے.

تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے خالص ايمان قرار ديا، اس ليے كہ جس كے دل ميں يہ شك پيدا ہوا وہ اس شك پر مطمئن نہيں ہوتا اور نہ ہى وہ اس سے تكليف محسوس كرتا ہے، اور نہ ہى وہ اس كى طرف توجہ ديتا ہے، اور شيطان بھى انہيں دلوں ميں وسوسے پيدا كرتا جن ميں ايمان ہو تا كہ وہ اسے تباہ كر سكے، چنانچہ وہ تباہ شدہ دلوں كى طرف دھيان بھى نہيں ديتا اور نہ ہى وہ ان ميں وسوسے پيدا كرتا ہے، كيونكہ وہ تو تباہ ہو چكے ہيں.

ابن عباس يا ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہم سے كہا گيا:

" يہودى يہ دعوى كرتے ہيں كہ ہميں تو نماز ميں كوئى وسوسہ پيدا نہيں ہوتا "

تو انہوں فرمايا: جى ہاں ايسا ہى ہے، شيطان خراب اور خالى دلوں كے ساتھ ايسا نہيں كرتا!!

اس ليے ميرى اس عورت كو نصيحت ہے كہ وہ ان وسوسوں سے اعراض برتے، ابتدا ميں اسے تكليف ہو گى، كبھى وہ يہ محسوس كرےگى كہ اس نے بغير وضوء اور طہارت كيے نماز ادا كى ہے، يا پھر بغير تكبير تحريمہ كہے يا اس طرح كا كوئى اور وسوسہ آئےگا، ليكن وہ كچھ دير بعد ان سب وسوسوں سے راحت حاصل كر لے گى اور ان شاء اللہ يہ سب شك اور وسوسے جاتے رہينگے.

اللہ كا شكر ہے كچھ ايسے لوگ تھے جنہوں نے اسى طرح كا شكوى كيا تھا، اور انہيں ان كا علاج بتايا گيا تو اس پر عمل كرنے سے اللہ تعالى نے انہيں عافيت عطا فرمائى، اللہ تعالى سے ہمارى دعا ہے كہ اس عورت كو بھى ان وسوسوں اور شكوك سے نجات دے.

واللہ اعلم .

ماخذ: ديكھيں كتاب: لقاءات الباب المفتوح للشيخ محمد بن صالح العثيمين صفحہ نمبر ( 14 )