الحمد للہ.
خاوند كا اپنى بيوى كے اخراجات اور ضروريات پورى كرنا كچھ تو واجب ہيں، اور كچھ صدقہ اور نيكى و احسان ہيں اگر بيوى اس كے قريبى مثلا خالہ كى بيٹى لگتى ہو تو پھر اس كے ساتھ حسن سلوك كرنا بلاشك و شبہ اپنى خالہ كے ساتھ حسن سلوك ميں شامل ہوگا، اور اسى طرح اپنى والدہ كے ساتھ حسن سلوك بھى كہلائيگا.
خاوند كے ذمہ بيوى كے واجب اخراجات ميں بيوى كا نان و نفقہ اور رہائش و لباس كا انتظام شامل ہے، جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
ان عورتوں كو جہاں تم رہو انہيں وہيں ركھو، اپنى استطاعت كے مطابق، اور انہيں تنگ كرنے كے ليے نقصان و ضرر مت دو الطلاق ( 6 ).
اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد ربانى ہے:
اور جس كا بچہ ہے اس كے ذمہ ( بچے كى ماں ) ان كا نان و نفقہ اور رہائش اچھے طريقہ كے ساتھ ہے البققرۃ ( 233 ).
حديث ميں ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے حجۃ الوداع كے موقع پر فرمايا:
" اور ان عورتوں كا تمہارے ذمہ نان و نفقہ اور لباس اچھے طريقہ سے ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 1218 ).
اور پھر مرد كو اپنى بيوى كے اخراجات پورے كرنے پر اجروثواب بھى حاصل ہوتا ہے، جيسا كہ امام بخارى اور مسلم نے سعد بن ابى وقاص رضى اللہ تعالى عنہ سے حديث بيان كى ہے، وہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے انہيں فرمايا:
" تم جو بھى اللہ كى رضامندى حاصل كرنے كے ليے خرچ كرو گے اس پر تمہيں اجر ديا جائيگا، حتى كہ وہ لقمہ جو تم اپنى بيوى كے مونہہ ميں ڈالتے ہو اس پر بھى "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 1295 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1628 ).
امام نورى رحمہ اللہ مسلم كى شرح ميں اس حديث كى شرح كرتے ہوئے لكھتے ہيں:
" اس حديث ميں بيان ہوا ہے كہ بيوى بچوں پر خرچ كرنے كا بھى اجروثواب حاصل ہوتا ہے، ليكن شرط يہ ہے كہ اگر اس ميں اللہ كى رضامندى كے حصول كى نيت ركھى گئى ہو " انتہى
امام بخارى اور مسلم نے ابو مسعود بدرى رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اگر كوئى شخص اپنے بيوى بچوں پر اجروثواب كى نيت سے خرچ كرتا ہے تو يہ اس كے ليے صدقہ كے اجروثواب كا باعث ہوگا "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 55 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1002 ).
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے غلام ثوبان رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" سب سے افضل اور زيادہ اجروثواب والا وہ دينار ہے آدمى جو اپنے بيوى بچوں پر خرچ كرتا ہے، ، اور وہ دينار جو اپنى سوارى اور جانور پر خرچ كرتا ہے، اور وہ دينار جو اللہ كى راہ ميں اپنے ساتھيوں پر خرچ كرتا ہے "
ابو قلابہ كہتے ہيں كہ: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس حديث ميں بيوى بچوں سے ابتداء كى ہے.
پھر ابو قلابہ كہنے لگے: چھوٹے بچوں پر خرج كرنے والے آدمى سے اور زيادہ افضل كون ہوگا جنہيں اللہ نے معفو كيا ہے يا پھر اللہ ان كے ساتھ انہيں فائدہ دےگا اور انہيں غنى كر ديگا.
صحيح مسلم حديث نمبر ( 994 ).
اس ليے جو آدمى بھى اپنے بيوى بچوں پر خرچ كرتا ہے اللہ تعالى اس پر اسے اجروثواب عطا كرتا ہے، ليكن اس ميں شرط يہ ہے كہ وہ بيوى بچوں پر خرج كر تے وقت اجروثواب اور اللہ كا قرب و رضامندى حاصل ہونے كى نيت ركھتا ہو كہ وہ اپنى ذمہ دارى اور فرض ادا كر رہا ہے، اور اس سے بيوى بچے خوش ہونگے، يا پھر اسے رشتہ داروں كے ساتھ نيكى و احسان اور حسن سلوك كرنا ہے.
واللہ اعلم .