الحمد للہ.
" حيض ميں عورتوں كى مشكلات ايك ايسا سمندر ہے جس كا كوئى ساحل نہيں، اس كے اسباب ميں مانع حمل اور مانع حيض گوليوں كا استعمال ہے.
اس سے پہلے لوگ اس طرح كے بہت سارے اشكلات نہيں جانتے تھے، يہ صحيح ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى بعثت سے ليكر آج تك اشكلات پائے جاتے ہيں، بلكہ يہ تو اس وقت سے ہيں جب سے عورتوں كا وجود ہے، ليكن اس كثرت سے ہونا كہ انسان انہيں حل كرنے كے ليے حيران ہو يہ معاملہ افسوسناك ہے.
ليكن ايك عام قاعدہ يہ ہے كہ:
جب عورت كى ماہوارى ختم ہو جائے اور وہ طہر كى نشانى سفيد مادہ يقينى طور پر ديكھ لے، ميرى مراد يہ ہے كہ حيض كے بعد سفيد مادہ جو سفيد سا پانى ہوتا ہے عورتيں اسے جانتى بھى ہيں آنے كے بعد اگر مٹيالا يا زرد رنگ كا پانى خارج ہو يا نقطہ اور رطوبت خارج ہو تو يہ حيض شمار نہيں ہوگا اس سے نہ تو نماز كى ادائيگى ركےگى اور نہ ہى روزہ ترك كيا جائيگا، اور نہ ہى خاوند اپنى بيوى سے جماع ترك كرےگا كيونكہ يہ حيض نہيں ہے.
ام عطيہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
" ہم طہر كے بعد زرد اور گدلے رنگ كے پانى كو كچھ شمار نہيں كرتى تھيں "
اسے بخارى نے روايت كيا ہے، اور ابو داود ميں " طہر كے بعد " كے الفاظ زائد ہيں، اور اس كى سند صحيح ہے.
اس بنا پر ہم كہتے ہيں كہ:
يقينى طہر آنے كے بعد ان اشياء ميں سے جو كچھ بھى آ جائے وہ عورت كے ليے نقصان دہ نہيں، اور نہ ہى اسے نماز روزے اور خاوند سے مباشرت كرنے سے منع نہيں كريگا.
ليكن اس كے ليے يہ ضرورى ہے كہ وہ جلد بازى سے كام نہ لے حتى كہ طہر ديكھ لے، كيونكہ ايسا ہوتا ہے كہ جب خون خشك ہو جائے تو بعض عورتيں طہر ديكھنے سے قبل ہى غسل كرنے ميں جلدى كرتى ہيں، اسى ليے صحابہ كرام كى عورتيں عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا كے پاس روئى بھيجا كرتى تھيں جس ميں زرد رنگ كا مادہ لگا ہوتا تو عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا انہيں فرماتيں: تم جلدى مت كرو حتى كہ سفيد مادہ نہ ديكھ لو " اھـ .