جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

ہر بارہ گھنٹے بعد دوائى استعمال كرنے والے شخص كا روزہ چھوڑنا

سوال

ميں نفسياتى مريض ہوں ڈاكٹر نے مجھے علاج كے ليے ايك دوائى دى ہے جو پانچ برس تك كھانى ہے، اور ہر بارہ گھنٹے ميں ايك گولى استعمال كرنا ضرورى ہے، برائے مہربانى يہ بتائيں كہ ميں كيا كروں خاص كر رمضان المبارك ميں كيونكہ روزہ تقريبا پندرہ گھنٹے كا ہوتا ہے، اور اگر ميں دوائى دير سے كھاؤں تو بيمارى حملہ آور ہو جاتى ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

" اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اللہ كا تقوى اپنى استطاعت كے مطابق اختيار كرو التغابن ( 16 ).

اگر دوائى ميں تاخير كرنے سے بيمارى واپس آ جائے تو روزہ چھوڑنے ميں كوئى حرج نہيں، اس ليے اگر دن لمبا ہو مثلا پندرہ گھنٹے كا ہو تو بروقت دوائى استعمال كرنے كے ليے روزہ چھوڑنے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن بعد ميں اسے روزہ كى قضاء كرنا ہوگى.

وہ شخص دوائى كھانے كے بعد كھانے پينے سے پرہيز كريگا، اور اس دن كى قضاء ميں روزہ بھى ركھےگا؛ كيونكہ روزہ اس نے دوائى كھانے كى وجہ سے چھوڑا ہے اس ليے وہ دوائى كھانے كے بعد كچھ نہيں كھائيگا، ليكن اگر دوائى ميں تاخير كرنا ممكن ہو اور اس ميں اس پر كوئى مشقت بھى نہ ہو تو اس كے ليے تاخير كرنا لازم ہے، بلكہ وہ دوائى رات كے وقت استعمال كر لے.

ليكن اگر اس كے ليے دوائى ميں تاخير كرنا ممكن نہيں تو پھر اس پر روزہ چھوڑنے ميں كوئى حرج نہيں، اور وہ ان ايام كي چھوٹے دنوں ميں قضاء كرےگا، يعنى سرديوں كے ايام چھوٹے ہوتے ہيں اور بارہ گھنٹوں سے بھى چھوٹے رہتے ہيں، وہ ان ايام ميں روزے ركھ لے " انتہى

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.

ماخذ: فتاوی سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز – فتاوی نور علی الدرب