جمعہ 21 جمادی اولی 1446 - 22 نومبر 2024
اردو

كيا شادى كے وقت ديا گيا سونا مہر ميں شمار ہوگا؟

136057

تاریخ اشاعت : 17-10-2012

مشاہدات : 2979

سوال

ميں نے اپنى خالہ كى بيٹى سے شادى كى تو ( 20000 ) ريال مہر كا اتفاق ہوا، ميں نے پانچ ہزار ريال كا سونا ديا اور پھر اسے پندرہ ہزار ريال نقد ديے، ميرى نيت تھى سونا مہر ميں شامل ہوگا، اب ميرى بيوى ميكے ہے اور وہ مجھ سے پانچ ہزار ريال كا مطالبہ كر رہے ہيں تا كہ ميرى بيوى ميرے پاس آ سكے.
كيا ميرے سسرال والوں كے ليے باقى مانندہ كا مطالبہ كرنا جائز ہے يا كہ ميرى بيوى كا مہر پورا ہو چكا ہے يا مجھے سونے كو چھوڑ كر مہر بيس ہزار ادا كرنا ہو گا ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مرد پر واجب ہے كہ وہ اپنى كو مہر خوشدلى و رضامندى سے ادا كرے.

اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:

اور تم عورتوں كو ان كے مہر خوشدلى كے ساتھ ادا كرو النساء ( 4 ).

شيخ سعدى رحمہ اللہ اس كى تفسير ميں كہتے ہيں:

" نحلۃ " يعنى خوشدلى و رضامندى كے ساتھ اور اطمنان قلب كى حالت ميں، نہ تو تم مہر ادا كرنے ميں ٹال مٹول سے كام لو، اور نہ ہى اس ميں كچھ كمى كرو " انتہى

اور ابن كثير رحمہ اللہ كہتے ہيں:

" ان كى كلام كا مضمون يہ ہے كہ: آدمى كے ليے اپنى بيوى كو اس كا مہر ادا كرنا حتمى واجب ہے، اور اسے خوشدلى و رضامندى كے ساتھ ادا كرنا چاہيے " انتہى

ديكھيں: تفسير ابن كثير ( 2 / 213 ).

آپ نے جو سونا بيوى كو پيش كيا ہے جب آپ نے بيوى سے اس ميں كسى چيز كا اتفاق نہيں كيا تو كيا يہ مہر شمار ہو گا يا نہيں ؟

اس ميں معاشرے كے اندر معروف عادت كو ديكھا جائيگا اگر تو لوگ اسے مہر كا حصہ شمار كرتے ہيں تو پھر يہ مہر كا حصہ ہے، اوراگر وہ اسے ہديہ و تحفہ شمار كرتے ہيں تو پھر يہ تحفہ و ہديہ ہى ہوگا.

شيخ عبد الرزاق عفيفى رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

خاوند جو سونا اپنى بيوى كو ديتا ہے اس كے بارہ ميں كيا حكم ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" خاوند نے اپنى بيوى كو جو سونا ديا ہے وہ بيوى كا حق ہے، اور اگر اس ميں كوئى اتفاق نہيں ہوا تو خاوند سونے كے علاوہ مہر ادا كريگا، اور سونا ہديہ شمار كيا جائيگا " انتہى

ديكھيں: فتاوى الشيخ عبد الرزاق عفيفى صفحہ ( 216 ).

رہا آپ كا اس سونے كے متعلق مہر ميں شامل كرنے كى نيت كرنا تو جب آپ نے معاشرے ميں موجود عرف كى مخالفت كى ہے تو اس نيت سے حكم ميں كوئى فرق نہيں پڑے گا.

آخر ميں ہم آپ كو يہ نصيحت كرتے ہيں كہ آپ معافى و درگزر اور حسن معاشرت پر اعتماد كرتے ہوئے مہر كے معاملہ ميں بيوى يا اپنے سسرال والوں كے ساتھ سختى و تشدد مت كريں، اور آپ مت بھوليں كہ وہ تو آپ كى خالہ كى بيٹى ہے.

اگرچہ وہ مستحق نہ بھى ہو تو آپ كا اسے باقى مانندہ مہر ادا كرنا بيوى اور بيوى كے گھر والوں كے ساتھ حسن سلوك اور صلہ رحمى ہو گى، اور نيكى كہلائيگى، اميد ہے ايسا كرنے سے آپ ميں ہميشہ حسن معاشرت قائم رہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب