جمعرات 20 جمادی اولی 1446 - 21 نومبر 2024
اردو

کیا وہ لوطی سے شادی کرلے

13707

تاریخ اشاعت : 07-02-2004

مشاہدات : 6935

سوال

میرا ایک دوست ہے جولواطت کا رسیا ہے ، وہ ایک مسلم ملک میں پیدا ہوا لیکن والد کے نہ ہونے اورکچھ دوسرے اسباب کی بنا پروہ اس راہ پر چل نکلا ہے ، میں چند ایک سوال کرنا چاہتی ہوں :
کیا وہ مسلمان شمار ہوگا ؟ اورکیا میں اس سے اس شرط پر شادی کرسکتی ہوں کہ وہ اس کام سے توبہ کرکے صراط مستقیم پر چلے گا ؟
میں اس کی اصلاح اورعادات بدلنے کی کوشش کررہی ہوں ، توکیا میرا اس کے ساتھ اس جنسی معاملات کے بارہ بات چیت کرنا جائز ہے ؟
اگروہ میرے ساتھ وعدہ کرتا ہے کہ شادی کے بعدوہ لواطت سے توبہ کرکے صراط مستقیم پر چل نکلے گا ، اور اگر شادی کے بعد وہ پھر کسی دن لواطت کا مرتکب ہوتا ہے توکیا ہماری شادی متاثر ہوسکتی ہے ؟
کیا لوطی کے لیے توبہ کی گنجائش ہے ، اوراگروہ اخلاص کے ساتھ اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرے تو کیا اللہ تعالی اس کے گناہ معاف کرے گا ؟
مندرجہ بالا سوالات بہت ہی اہم ہیں اس لیے کہ میں اس کواس گندگی سے بچانا چاہتی ہوں

جواب کا متن

الحمد للہ.


لواطت ایک کبیرہ گناہ ہے ، اوراس کا ارتکاب کرنے والا دنیا وآخرت میں بہت سخت سزا کا مستحق ہے آپ اس کی تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 5177 ) کا مطالعہ کریں ۔

لواطت کے مرتکب شخص کواس وقت تک کافرقرار نہيں دیا جاسکتا جب تک وہ اسے حلال نہیں سمجھتا اگروہ اسے حلال گرادانے توپھراسے کافر کہا جاۓ گا ، لیکن اس اعتراف کے باوجود کہ یہ فعل حرام ہے پھر بھی وہ اس کا مرتکب ہوتا ہے تواس سے دائرہ اسلام سے خارج نہیں ہوگا لیکن کبیرہ گناہ کا مرتکب ہونے کی بنا پر وہ خطرہ سے دوچار رہے گا ۔

اورآپ کے لیے یہ بھی جائز نہیں کہ آپ اس کی توبہ نصوحہ کرنے کے بغیر صرف اس کے وعدہ پر ہی اس سے شادی کرلیں ، بلکہ میری نصیحت تویہ ہے کہ آپ اس کے علاوہ کوئی اورصالح اورنیک شخص تلاش کریں اوراس سے شادی نہ کریں تاکہ آپ کی زندگی دنیا وآخرت میں سعادت مندی سے گزرے ۔

دوسرے گناہوں کی طرح لواطت بھی ایک ایسا گناہ ہے جو قابل توبہ ہے جب کوئي اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرے تو اللہ تعالی اس کی توبہ قبول فرماتا ہے ۔

ماخذ: الشيخ عبد الكريم الخضير