الحمد للہ.
يہ كام بدعت ہے شريعت اسلاميہ ميں اس كى كوئى دليل نہيں ملتى، لھذا دانے، اور خوشبو، اور كپڑے وغيرہ پھنكنا يہ سب كچھ منكر اور برائى ہے جس كى كوئى دليل نہيں ملتى، كيونكہ بغير كسى ضرورت كے قبر نہيں كھولى جا سكتى، مثلا گوركن قبر ميں اپنا كوئى اوزار پھاوڑا وغيرہ بھول جائيں تو اس كے قبر كھولى جاسكتى ہے، يا پھر كسى كى كوئى بہت اہم چيز قبر ميں گر گئى ہو تو اس كے ليے بھى قبر كھولى جا سكتى ہے.
ليكن دانے، يا پھر لباس وغيرہ كے ليے قبر كھولنا جائز نہيں ہے، اور عورتوں كے ليے قبروں كى زيارت كرنا جائز نہيں، كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے قبروں كى زيارت كرنے والى عورتوں پر لعنت فرمائى ہے، اس كے متعلق ابو ہريرہ ، ابن عباس، اور حسان بن ثابت رضى اللہ تعالى عنہم اجمعين سے حديث مروى ہے، لھذا ان كے ليے قبروں كى زيارت كرنا جائز نہيں، ليكن مردوں كے ليے قبروں كى زيارت كرنا مشروع ہے، اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا مندرجہ ذيل فرمان ہے:
" قبروں كى زيارت كيا كرو كيونكہ يہ تمہيں آخرت ياد دلاتى ہيں"
اسے امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے صحيح مسلم ميں روايت كيا ہے.
عورتوں كو قبروں كى زيارت نہ كرنے كى حكمت يہ ہے كہ: " واللہ تعالى اعلم"
كہ عورتيں فتنے كا باعث اور بہت كم صبر كرتى ہيں.
واللہ اعلم .